لاہور (جدوجہد رپورٹ) امریکی جریدے واشنگٹن پوسٹ نے لکھا ہے کہ پورا پاکستان دم سادھے اگلے فوجی سراہ کی تعیناتی کا منتظر ہے۔ اسلام آباد میں عمران خان کی جانب سے ہجوم کے جمع کئے جانے، زوال پذیر معیشت اور سیلاب سے تباہ حال آبادی کمزور مخلوط حکومت کیلئے بڑے چیلنج بن چکے ہیں۔ ایک تفصیلی رپورٹ میں لکھا گیا ہے کہ عمران خان نے ملک کو پولرائز کر دیا ہے اور تشدد اور پھوٹ کی صورت خانہ جنگی کا خطرہ موجود ہے۔
جریدے کے مطابق فوجی سربراہ کو ہر تین سال بعد تبدیل کیا جانا چاہیے، تاہم یہ عمل ہمیشہ کشیدہ رہتا ہے۔ 75 سالہ تاریخ میں مسلم اکثریتی ملک پر تین مرتبہ فوج نے اقتدار پر قبضہ کیا ہے اور اکثر پردے کے پیچھے انتخابی سیاست میں ہیرا پھیری کی ہے۔
رپورٹ کے مطابق جنرل باجوہ بھی فوج کے غیر جانبدار رہنے پر زور دینے کی وجہ سے تنقید کی زد میں آئے ہیں۔ ناقدین الزام لگا رہے ہیں کہ وہ تنازعات میں ایک ثالث کے طو رپر فوج کے روایتی اثر و رسوخ سے پیچھے ہٹ رہے ہیں۔ تاہم تمام سیاستدان اب بھی فوجی حمایت حاصل کرنے کے خواہاں ہیں اور کچھ نے مبینہ طور پر فوج پر زور دیا ہے کہ وہ سڑکوں پر خان کی بے قابو جنگ کو روکے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سیاسی ماحول اور پرتشدد واقعات میں فوجیوں کے ملوث ہونے کے الزامات نے فوج کو بھی جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے۔
ریٹائرڈ آئی ایس آئی چیف اسد درانی نے کہا ہے کہ ’ابھی بھی بہت زیادہ بے یقینی اور پریشانی ہے۔ سیاسی طور پر ہم جانتے ہیں کہ ہمارے پاس طاقت کا ہائبرڈ نظام نہیں ہو سکتا اور فوج کو حکمت عملی سے پیچھے ہٹنا پڑے گا۔ اگر کوئی ہنگامہ آرائی ہوتی ہے تو فورسز کو اس پر قابو پانے، چیزوں کو ٹھنڈا کرنے اور پھر بات چیت کرنے کے قابل ہونا چاہیے۔ تاہم اگر لانگ مارچ قابو سے باہر ہو گیا تو بہت بڑا نقصان ہو سکتا ہے۔‘
کارٹون: بشکریہ انڈیپنڈنٹ اردو