خبریں/تبصرے

’بلاول سے تو گلبدین حکمت یار نے بہتر موقف اپنایا‘

لاہور (جدوجہد رپورٹ) پاکستان کے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زردای نے طالبان کی جانب سے خواتین کے یونیورسٹی میں داخلے پر پابندی پر مایوسی کا اظہار تو کیا لیکن ساتھ یہ بھی کہا کہ بہترین طریقہ یہی ہے کہ افغانستان کے حکمرانوں کے ساتھ تعلقات استوار کئے جائیں۔

’ڈان‘ کے مطابق واشنگٹن میں ان کا کہنا تھا کہ ’میں اب بھی سوچتا ہوں کہ خواتین کی تعلیم اور دیگر چیزوں کے حوالے سے بہت سی رکاوٹوں کے باوجود ہمارے مقصد تک پہنچنے کا سب سے آسان راستہ کابل اور عبوری حکومت کے ذریعے ہے۔‘

بلاول کی جانب سے طالبان کے یونیورسٹی خواتین پر پابندیوں کے اقدام کی کھل کر مذمت کرنے کی بجائے محض مایوسی کے اظہارکے بیان کو سوشل میڈیا پر تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

امریکہ میں مقیم معروف دانشور ڈاکٹر تقی نے افغان شدت پسند تنظیم حزب اسلامی کے رہنما گلبدین حکمت یار کا ایک بیان ٹویٹر پر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ’کیسا دن ہے،جب کابل یونیورسٹی پر تیزاب پھینکنے والا طالبات پر پابندی کی مذمت کرتا ہے، لیکن پاکستان کے آکسفورڈ سے تعلیم یافتہ ’لبرل‘ وزیر خارجہ اس گھٹیا اقدام پر تنقید کرنے سے بھی اجتناب برتتے ہیں۔‘

ڈاکٹر تقی نے ایک اور ٹویٹ میں لکھا کہ ’مذمت کو بھول جائیں، ظاہری طور پر لبرل پاکستانی وزیر خارجہ لڑکیوں کی تعلیم پر طالبان کی سخت پابندی پر تنقید کرنے میں بھی ناکام ہیں اور ان کے خیال میں طالبان کے پاس قانونی حیثیت ہے اور انہیں مزید مطمئن کیاجانا چاہیے۔‘

ٹویٹر صارف وینگس نے بھی بلاول کے بیان پر تنقید کرتے ہوئے لکھا کہ ”بلاول بھٹو زرداری، جو گزشتہ دنوں گجرات کے افسوسناک واقعے پر غیر سفارتی زبان بولتے نظر آئے۔ اب جب ہمت سے بات کرنی چاہیے تھی، تو انہوں نے افغان لڑکیوں کی تعلیم پر نرم زبان بولی۔ جب آپ کی دلچسپیاں شمار ہوتی ہیں تو آپ کی زبان بدل جاتی ہے۔‘

افغان قلمار اور سماجی کارکن اسامہ خلجی نے لکھا کہ ’امریکہ، پاکستان اور یورپی یونین سب کو افغانستان پر طالبان کے قبضے میں مدد کرنے پر شرم سے جھک جانا چاہیے۔ لڑکیوں کو سیکنڈری سکول جانے سے منع کرنے کے بعد اب انہوں نے لڑکیوں کے یونیورسٹی جانے پر بھی پابندی لگا دی ہے۔ یہ ان طاقتوں کی پتھر کے زمانے کی حقیقت ہے۔‘

حزب اسلامی کے رہنما گلبدین حکمت یار نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ ’امارات اسلامی (طالبان) اسلام پسندوں کی وارث ہے، لیکن بدقسمتی سے انہوں نے لڑکیوں کی یونیورسٹیوں کے حوالے سے ایساغیر معقول فیصلہ کیا کہ وہ خود اس کا جواز پیش کرنے سے قاصر ہیں۔‘

انہوں نے کہا کہ ’ایسے فیصلے تمام اسلام پسندوں کیلئے شرمناک ہیں۔ اب بھی وقت ہے، ترجیحات کو سمجھنا چاہیے اور ایسے فضول اور تباہ کن فیصلوں سے سختی سے گریز کرنا چاہیے۔‘

یاد رہے کہ طالبان کی اعلیٰ تعلیم کی وزارت نے اعلان کیا ہے کہ یونیورسٹیوں میں خواتین کی تعلیم کو آئندہ اطلاع تک معطل کر دیا گیا ہے۔

Roznama Jeddojehad
+ posts