خبریں/تبصرے

گلگت بلتستان: حکومت نے گھٹنے ٹیک دیئے، لانگ مارچ ایک ماہ کیلئے موخر

گلگت بلتستان کی حکومت نے عوامی مزاحمت کے سامنے گھٹنے ٹیک دیئے ہیں۔ عوامی ایکشن کمیٹیوں اور انجمن تاجران نے حکومت کو ایک ماہ کا وقت دیتے ہوئے لانگ مارچ ایک ماہ کیلئے موخر کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔

حکومت نے عوامی ایکشن کمیٹیوں اور تاجروں کے 5 نکاتی مطالبات کو منظور کرتے ہوئے کچھ پر فوری عملدرآمد کرنے اور کچھ پر ایک ماہ کے اندر عملدرآمد کرنے کی یقین دہانی کروائی ہے، جس کے بعد 10 روز سے جاری احتجاج کو موخر کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔

گلگت بلتستان میں یہ احتجاج گزشتہ ماہ 28 دسمبرکو اس وقت شروع ہوا تھا جب ضلع گلگت کے ایک علاقے مناور میں عسکری ادارے کی جانب سے زمین پر تعمیراتی کام شروع کرنے کی کوشش کی تھی۔ مقامی شہریوں نے اس تعمیرات اور مبینہ قبضہ کے خلاف احتجاج کیا اورمسلح اہلکاروں کو زمین پر قبضے سے روک دیا۔ مذکورہ احتجاج کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہوئیں، جس کے بعد تمام 10 اضلاع میں احتجاج کا سلسلہ شروع ہو گیا۔

سکردو (بلتستان) میں ہزاروں لوگوں نے احتجاج میں شرکت کی، اس کے علاوہ بلتستان کے دیگر اضلاع، تحصیلوں اور گلگت، ہنزہ، دیامر سمیت دیگر علاقوں میں احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ شروع ہو گیا۔

عوامی ایکشن کمیٹی نے خالصہ سرکار کے نام پر عوامی ملکیتی زمینوں پر قبضے کا سلسلہ ختم کرنے، گندم کی سبسڈی کے بتدریج خاتمہ اور کوٹے میں کٹوتی کا سلسلہ ختم کرنے، گلگت بلتستان فنانس ایکٹ 2022ء کے تحت عائد کئے گئے ٹیکسوں کے خاتمے، بجلی کی لوڈشیڈنگ اور بلات میں ناجائز ٹیکسوں کے خاتمے سمیت دیگر مطالبات حکومت کے سامنے رکھے تھے۔

سکردو کے یادگار چوک میں منفی 20 ڈگری سینٹی گریڈ درجہ حرارت میں 10 روز تک احتجاجی دھرنا دیا گیا، جس میں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔ عوامی ایکشن کمیٹی گلگت بلتستان کے زیر اہتمام یادگار چوک گلگت میں احتجاجی مظاہرے کئے گئے، ہنزہ، غذر، چڑاس، نگر، کھرمنگ کے علاوہ اسلام آباد میں بھی احتجاجی مظاہرے کئے گئے۔ تمام اضلاع میں شٹر ڈاؤن ہڑتال کرتے ہوئے تاجروں، ہوٹل ایسوسی ایشن، ٹرانسپورٹرز اور دیگر تنظیموں نے بھی احتجاجی مظاہرے کئے۔ ہزاروں افراد نے ان احتجاجی مظاہروں میں شرکت کی۔ سکندرآباد، نگر اور جگلوٹ میں بھی احتجاجی مظاہرے کئے گئے۔

عوامی ایکشن کمیٹی نے ہفتہ کے روز پریس کانفرنس کے ذریعے بتایا کہ مذاکرات میں عوامی ایکشن کمیٹی کی جانب سے 5 مطالبات پیش کئے گئے، جو تسلیم کئے گئے ہیں۔ خالصہ سرکار کے قانون کیلئے آل پارٹیز کانفرنس میں مشاورت کے بعد نیا قانون بنے گا، جس میں عوامی اراضی اور سرکاری اراضی کے بارے میں فیصلہ ہو گا، تاہم وفاق کی اراضی سرکاری اراضی میں شامل نہیں ہو گی۔ حکومت کی جانب سے حالیہ عائد کئے گئے ٹیکسز کا خاتمہ کر کے 2021ء میں رائج ٹیکسز ہی وصول کئے جائیں گے۔ فنانس ایکٹ 2022ء میں جو مقامی اور غیر مقامی افراد پر ٹیکسز لگائے گئے تھے، اس میں مقامی افراد کی حد تک ٹیکسز کا مکمل خاتمہ کرنے کی حد تک ترمیم کی جائیگی۔ بجلی کے بلات کی درستگی کی جائیگی اور ذمہ داران کے خلاف کارروائی ہوگی، جبکہ لائن رینٹ مکمل ختم کرنے کا اعلان کر دیا گیا ہے۔ گندم کی سبسڈی بھی ختم نہیں ہو گی اور ایلوکیشن میں کٹوتی کے خاتمے کیلئے فوری اقدامات کئے جائیں گے۔

عوامی ایکشن کمیٹی نے بتایا کہ حکومت کو ایک ماہ کا وقت دیا گیا ہے اور ہم نے لانگ مارچ ایک ماہ کیلئے موخر کیا ہے، اگر تمام مطالبات پر مذاکرات میں طے شدہ طریقے کے تحت عملدرآمد نہ کیاگیا تو لانگ مارچ کیا جائے گا۔

Roznama Jeddojehad
+ posts