سوچ بچار

گلگت بلتستان کے انتخاب بارے بلاول کے نام خط

فاروق سلہریا

بلاول صاحب،

امید ہے خیریت سے ہوں گے۔ دو دن پہلے گلگت بلتستان بارے آپ کا ٹویٹ نظر سے گزرا۔ آپ نے اپنے احتجاجی ٹویٹ میں لکھاتھا ”میرا الیکشن چوری ہو گیا ہے“۔

باشندہ ریاست جموں کشمیر کے طور پر مجھے ہنسی بھی آئی اور غصہ بھی۔ اس بات پر نہیں کہ آپ کا ٹویٹ آپ کی روایتی نرگسیت کا ایک اور بد نما نمونہ تھا۔

بطور سٹیٹ سبجیکٹ (بہت سے پاکستانیوں کی طرح آپ کو شائد اس کا مطلب بھی پتہ نہ ہو) میں اس بات پرغصے میں ہنس رہا تھا کہ اس شخص کے نانا نے ریاست جموں کشمیر کا پورا گلگت بلتستان چوری کر لیا، وہ اسے نظر نہیں آتا…خریدی گئی پرچیوں سے بھرے دو چار بکسوں کو پیٹ رہا ہے۔

ویسے انتخابی نتائج دیکھ کر دھچکا تو لگا ہو گا۔ سچ پوچھئے تو گلگت بلتستان یا جموں کشمیر میں کسی کو ان انتخابی نتائج سے کسی قسم کا دھچکا لگا نہ ہچکی۔ بہت سال پہلے منو بھائی مرحوم نے خاکی رنگ انتخابات بارے یہ تجزیہ پیش کر دیا تھا کہ ایسے انتخابات پولنگ شروع ہونے سے پہلے منصفانہ، دوران پولنگ آزادانہ اور نتائج آنے کے بعد غیر جانبدارانہ ہوتے ہیں۔ منو بھائی کے تجزئیے کی صداقت ریاستی باشندوں سے زیادہ کون جانتا ہے۔

یہی وجہ ہے کہ ریاست جموں کشمیر کے بہت سے قوم پرست انتخاباتی ڈھونگ کا حصہ ہی نہیں بنتے۔

آپ کو بھی چاہئے تھا کہ اس ڈھونگ کا حصہ نہ بنتے۔ ڈھونگیوں کے پاس اس کے سوا چارہ نہیں ہوتا کہ مقررہ تنخواہ پر کام کرتے رہیں۔ آپ کا احتجاجی دھرنا بھی ایک ڈھونگ کے سوا کچھ نہیں۔ اگر آپ واقعی انتخابی دھاندلیوں کے خلاف ہیں تو نواز لیگ کے ساتھ مل کر گلگت بلتستان اسمبلی کا بائیکاٹ کر دیجئے۔

مجھے لیکن یقین ہے آپ دونوں ایسا نہیں کریں گے۔ آپ دونوں سیاسی جماعتوں نے تو 2018ء میں پاکستان اندر ہونے والے انتخابی دھاندلے کے بعد ایسا نہیں کیا تھا۔ اسمبلی کا بائیاٹ تو دور کی بات، آپ تو اتنا بھی نہیں کر سکے تھے کہ قومی اسمبلی میں حلف برداری کا ہی دو چار مہینے بائیکاٹ کر دیتے۔

2018ء میں اگر آپ دونوں جماعتوں نے اسمبلیوں میں جانے کی بجائے انتخابی دھاندلیوں کے خلاف اسمبلیوں سے استعفے دئیے ہوتے تو آج گلگت بلتستان میں دھاندلی کا جعلی ماتم نہ کرنا پڑتا۔ خیر۔

اس خط کا مقصد صرف یہ عرض کرنا تھا کہ آپ کے ”چوری ہونے والے الیکشن“ کا ازالہ تو صاحب لوگ کسی شکل میں کر دیں گے، آپ کے نانا نے ریاست کا جو نقصان کیا، اس کا ازالہ آپ کب کر رہے ہیں؟

                                                                                                                                                                                        مخلص

ایک باشندہ ریاست

Farooq Sulehria
+ posts

فاروق سلہریا روزنامہ جدوجہد کے شریک مدیر ہیں۔ گذشتہ پچیس سال سے شعبہ صحافت سے وابستہ ہیں۔ ماضی میں روزنامہ دی نیوز، دی نیشن، دی فرنٹئیر پوسٹ اور روزنامہ پاکستان میں کام کرنے کے علاوہ ہفت روزہ مزدور جدوجہد اور ویو پوائنٹ (آن لائن) کے مدیر بھی رہ چکے ہیں۔ اس وقت وہ بیکن ہاوس نیشنل یونیورسٹی میں اسسٹنٹ پروفیسر کے طور پر درس و تدریس سے وابستہ ہیں۔