لاہور (جدوجہد رپورٹ) 22 جنوری 2023ء کو پاکستان کسان رابطہ کمیٹی نے لاہور پریس کلب کے باہر چینی فوسل فیول فنڈنگ منصوبوں کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا۔ یہ احتجاج چینی نئے سال کے موقع پر منعقد کیا گیا تھا۔
مظاہرین نے پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر ’ماحولیاتی انصاف ابھی‘ اور ’تمام فوسل فیول کی فنڈنگ بند کرو‘ کے نعرے درج تھے۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے پاکستان کسان رابطہ کمیٹی کے جنرل سیکرٹری فاروق طارق نے کہا کہ، ”گزشتہ سال شی جن پنگ کی جانب سے بیرون ملک فوسل فیول کی فنڈنگ روکنے کے اعلان کے باوجود کوئی ٹھوس کارروائی نہیں کی گئی اور فوسل فیول منصوبوں کو حمایت مل رہی ہے۔ پاکستان نے حال ہی میں اپنی تاریخ کے بدترین سیلاب کا سامنا کیا ہے، پھر بھی ہم گندے توانائی کے منصوبوں کے لئے مدد طلب کر رہے ہیں۔“
فاروق طارق نے مزید کہا کہ، ”اگر پاکستان مستقبل میں موسمیاتی آفات سے خود کو بچانا چاہتا ہے تو یہ ضروری ہے کہ وہ صاف توانائی کے ذرائع کی طرف منتقل ہو۔“
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے تیمرنو ویمن ورکرز آرگنائزیشن کی چیئر پرسن رفعت مقصود نے کہا کہ، ”کوئلے سے چلنے والے پاور پلانٹس آلودگی کا سب سے بڑا ذریعہ ہیں۔ پاکستان نے صاف توانائی کے منصوبوں میں سرمایہ کاری نہیں کی ہے اور اسی وجہ سے ہم ہر سال موسمیاتی تبدیلی کے اثرات دیکھ رہے ہیں۔“
یہ احتجاج ایشین پیپلز موومنٹ آن ڈیٹ اینڈ ڈیولپمنٹ کے تعاون سے منعقد کیا گیا تھا، جو ایشیا کی مختلف سماجی تحریکوں کا اتحاد ہے جو صاف توانائی اور قرض اور انصاف پر کام کرتی ہے۔
چین کے نئے سال کے موقع پر تین دیگر ممالک فلپائن، بنگلہ دیش اور انڈونیشیا میں بھی اسی طرح کے مظاہرے کیے گئے ہیں۔
فلپائن کے شہر منیلا میں ایک اور احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے ایشین پیپلز موومنٹ کے کوآرڈینیٹر لیڈی نکپل نے کہاکہ ”موسمیاتی تبدیلیوں کے خاص طور پر عالمی جنوب کے ممالک پر شدید اثرات مرتب ہوئے ہیں اور اس کے تباہ کن اثرات کو دیکھتے ہوئے فوسل فیول منصوبے کی بیرون ملک فنڈنگ کے رجحان کو روکنے کی ضرورت ہے۔ اقوام متحدہ کی آئی پی سی سی (IPCC) کی رپورٹ اس بات کا واضح اشارہ ہے کہ اگر ہم نے پائیدار توانائی میں سرمایہ کاری نہیں کی تو مستقبل میں حالات مزید خراب ہو جائیں گے۔“