خبریں/تبصرے

مودی پر دستاویزی فلم: بھارتی عدالت نے بی بی سی کو سمن جاری کر دیا

لاہور (جدوجہد رپورٹ) بھارت کی دہلی ہائی کورٹ نے پیر کے روز برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کو وزیراعظم نریندر مودی سے متعلق بنائے گئی دستاویزی فلم پر ہتک عزت کے مقدمے میں ایک سمن جاری کر دیا ہے۔ مذکورہ دستاویزی فلم میں 2002ء کے گجرات فسادات کے دوران مودی کی قیادت پر سوال اٹھایا گیا تھا۔

’ٹربیون‘ کے مطابق رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہتک عزت کے مقدمے میں کہا گیا ہے کہ دستاویزی فلم ’انڈیا: دی مودی کوسچن‘ کے ذریعے بھارت، عدلیہ اور وزیراعظم کی ساکھ کو نقصان پہنچایا گیا۔

یہ سمن بھارتی حکومت کی جانب سے دستاویزی فلم پر ناراض رد عمل کے بعد فروری میں نئی دہلی اور ممبئی میں بی بی سی کے دفاتر کا معائنہ کرنے کے چند ماہ بعد آیا ہے۔

میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ مقدمہ گجرات میں مقیم ایک غیر معروف شخص نے دائر کیا تھا۔دستاویزی فلم 2002ء میں فسادات کے دوران مغربی ریاست گجرات کے وزیر اعلیٰ کے طور پر مودی کی قیادت پر مرکوز تھی۔ فسادات میں کم از کم 1 ہزار افراد مارے گئے تھے، جن میں زیادہ تر مسلمان تھے۔ کارکنوں نے ہلاکتوں کی تعداد اس سے دوگنا سے بھی زیادہ بتائی ہے۔

نریندر مودی نے ان الزامات کی تردید کی ہے کہ انہوں نے فسادات کو روکنے کیلئے کوئی کام نہیں کیا اور سپریم کورٹ کے حکم پر کی گئی تحقیقات میں ان پر مقدمہ چلانے کیلئے بھی کوئی ثبوت نہیں ملا۔ نئی تحقیقات کا مطالبہ کرنے والی ایک درخواست کو سپریم کورٹ نے گزشتہ سال خارج کر دیا تھا۔

حکومت نے اس دستاویزی فلم کو بھارت میں نشر نہیں ہونے دیا۔ حکومت نے اس فلم کو ایک متعصب پروپیگنڈہ پیش قرار دیا اور سوشل میڈیا پر اس کے کسی بھی کلپس کو شیئر کرنے سے روک دیا۔

Roznama Jeddojehad
+ posts