خبریں/تبصرے

سویڈن میں سگریٹ نوشی کا خاتمہ: دنیا بھر میں 1.2 ارب سگریٹ نوش

سٹاک ہولم (فاروق سلہریا) بدھ کے روز عالمی ادارہ صحت کی جانب سے ’سگریٹ نوشی کے خلاف عالمی دن‘ منایا گیا۔ اس موقع پر سی بی سی سے جاری ہونے والی رپورٹ کے مطابق، دنیا میں جہاں روز 1.2 ارب افراد سگریٹ نوشی کرتے ہیں وہاں سویڈن میں سگریٹ نوشی کرنے والے افراد کی تعداد 5 فیصد رہ گئی ہے۔ اگر کسی ملک میں سگریٹ نوشوں کی تعداد آبادی کے پانچ فیصد سے کم ہو جائے تو کہا جا سکتا ہے کہ اس ملک میں سگریٹ نوشی ختم ہو گئی ہے۔

سگریٹ نوشی کا خاتمہ کرنے والاسویڈن دوسرا ملک بن کر ابھرے گا۔ اس سے قبل ترکمانستان اس سطح تک پہنچ گیا تھا کہ اسے سموک فری ملک قرار دیا جا سکتا ہے۔ ترکمانستان میں اس کی ایک وجہ یہ بھی بتائی جاتی ہے کہ وہاں خواتین سگریٹ نوشی نہیں کرتیں مگر مردوں میں اس کی تعداد 7 فیصد ہے۔

27 ملکی یورپی یونین میں 18.5 فیصد افراد سگریٹ پیتے ہیں۔اس اتحاد میں سویڈن سب سے نچلے درجے پر ہے۔ بیس سال قبل، سویڈن کی آبادی میں،پندرہ سال سے اوپر والے افراد کا بیس فیصد حصہ سگریٹ پیتے تھے مگر مسلسل سگریٹ نوشی کے خلاف ہونے والے معلوماتی پروگرامات اور اقدامات کے نتیجے میں،سگریٹ نوشوں کی تعداد کم کرنے میں مدد ملی ہے۔ سویڈن میں پہلے تعلیم اداروں،پھر ریستورانوں اور پبوں کے اندر،ساتھ ہی ساتھ ایسے پبلک مقامات جیسا کہ بس سٹاپ یا ٹرین سٹاپ پر سگریٹ پینا منع کیا گیا۔

2019ء میں سویڈش آبادی کا صرف چھ فیصد حصہ (جس کی عمر پندہ سال سے زائد تھی) سگریٹ نوش تھا۔ ملک کی پبلک ہیلتھ ایجنسی کے مطابق،گذشتہ سال یہ تعداد 5 فیصد تک رہ گئی۔یوں سویڈن اس قابل ہو گیا ہے کہ خود کو ایک سموک فری ملک قرار دے سکے۔

Roznama Jeddojehad
+ posts