لاہور (جدوجہد رپورٹ) آئی ایم ایف کے مطابق مشرق ِ وسطیٰ کے ممالک کو کرونا بحران کی وجہ سے 270 ارب ڈالر کا نقصان ہو گا اور اس خطے کی معیشت 7.3 فیصد سکڑ جائے گی۔
خطے کی سب سے اہم معیشت یعنی سعودی عرب کو صرف تیل کی قیمت گرنے کی وجہ سے نقصان نہیں ہوا۔ اس سال محدود پیمانے پر ہونے والے حج کی وجہ سے بھی معیشت کو نقصان پہنچا ہے۔ حج کے موقع پر پچیس لاکھ لوگ سعودی عرب آتے ہیں مگر اس سال حج صرف ایک ہزار افراد تک محدود کر دیا گیا ہے اور باہر سے لوگ حج کرنے نہیں آ سکتے۔
آئی ایم ایف کا خیال ہے کہ سعودی معیشت 6.8 فیصد سکڑ جائے گی۔ سعودی عرب نے بنیادی ضروریات اور خدمات پر ٹیکسوں میں تین گنا اضافہ کر دیا ہے جبکہ ویلیو ایڈڈ ٹیکس (واٹ) میں پندرہ فیصد اضافہ کر دیا گیا ہے۔
ادھر لبنان میں افراط زر کی شرح 56 فیصد تک چلی گئی ہے جبکہ آئی ایم ایف نے خطے کے ممالک کے لئے 17 ارب ڈالر کے ہنگامی قرضے جاری کئے ہیں۔ ایران نے بھی پانچ ارب ڈالر کا قرضہ مانگا ہے جبکہ مصر کو پانچ ارب ڈالر کا قرضہ جاری کر دیا گیا ہے۔