خبریں/تبصرے

جموں کشمیر: بھارتی فوج جانور کھول کر لے گئی، شہریوں کا احتجاج

راولاکوٹ (نامہ نگار) پاکستانی زیرانتظام جموں کشمیر کے ضلع پونچھ میں کنٹرول لائن کے تیتری نوٹ کراسنگ پوائنٹ پر شہریوں کا دھرنا انتظامیہ کے ساتھ ایک معاہدہ کے بعد موخر کر لیا گیا ہے۔

جمعرات کے روز سیز فائر لائن ایکشن فورم کے زیر اہتمام احتجاج کے اعلان کے بعد مساجد سے اعلانات کروا کر دفعہ 144 کا نفاذ کیا گیا۔ شہریوں کو کنٹرول لائن کے نزدیک جانے سے روکنے کیلئے پاکستانی فوج کی بھاری نفری کی علاوہ پولیس کی بڑی تعداد بھی تعینات کی گئی تھی۔ شہریوں نے مرکزی شاہراہ پر ہی دھرنا دیا، جو بعد ازاں انتظامیہ کے ساتھ مذاکرات کے بعد ایک معاہدے کے نتیجے میں ختم کیا گیا۔

یہ احتجاج بھارتی فوج کی جانب سے شہریوں کے جانور کھول کر لے جانے، شہریوں کو ملکیتی اراضی پر کاشتکاری سے روکنے اور ریت نکالنے سے روکنے کے علاوہ پاک فوج کی جانب سے املاک پر مبینہ جبری قبضہ کے خلاف کیا جا رہا تھا۔ مظاہرین نے مطالبات پر مبنی بینر اور سفید پرچم اٹھا رکھے تھے۔

کچھ عرصہ قبل بھارتی فوج کی جانب سے دریا کنارے بیلہ تیتری نوٹ کے مقام سے مقامی مزدوروں کو ریت نکالنے سے روکا گیا تھا اور بھارتی فوج نے اس علاقہ میں اپنے پرچم نصب کر لئے تھے۔ اس کے علاوہ بھارتی فوج نے شہریوں کی کنٹرول لائن کے قریب واقع ملکیتی اراضی پر شہریوں کو کاشتکاری سے بھی روک دیا تھا۔ مذکورہ اقدامات کے خلاف شہریوں نے بھرپور احتجاج کیا اور بھارتی فوج کے لگائے گئے پرچم اکھاڑ پھینکے تھے۔

تاہم بعد ازاں پاکستانی فوج کے ذمہ داران اور مقامی انتظامیہ نے شہریوں کو ان علاقوں میں جانے سے روک دیا تھا۔

موجودہ احتجاج کا فیصلہ چند ہفتے قبل بھارتی فوج کی جانب سے چھ عدد بھینسیں کھول کر لے جانے کے بعد کیا گیا۔ یہ چھ بھینسیں شہریوں نے کنٹرول لائن کے نزدیک چراگاہ میں باندھ رکھی تھیں، جہاں سے بھارتی فوجی اہلکار کھول کر لے گئے اور واپس دینے سے انکار کر دیا گیا۔

جمعرات کو احتجاجی دھرنا کے شرکاء سے مقامی انتظامیہ نے مذاکرات کئے اور ایک معاہدہ منظر عام پر آیا ہے۔ معاہدہ کے مطابق بھارتی فوج سے جانور واپس لینے کی بات کی جائے گی۔ جانور واپس نہ ملنے پر متاثرین کو تحصیل ہجیرہ کی انتظامیہ معاوضہ ادا کرے گی۔

بیلہ میں موجود افواج کی بجائے پولیس کی تعیناتی کی کارروائی کی جائے گی۔

بیلہ میں لوگوں کی مشاورت کے ساتھ زمینوں کے کاغذات اور بندوبست کی کارروائی کی جائے گی تاکہ آئندہ زمینوں کے حوالے سے مسائل پیش نہ آئیں۔

مزدوروں کو ریت نکالنے کی جگہ مہیا کی جائے گی اور ریت نکالنے کی مشین بھی مہیا کی جائے گی۔

معاہدے پر ماہ جولائی تک فورم کی سپریم کونسل سے ملکر عملدرآمد کیا جائے گا۔

معاہدے کے بعد احتجاج ختم کرنے کا اعلان کر دیا گیا۔

Roznama Jeddojehad
+ posts