خبریں/تبصرے

بھارت میں میڈیا کریک ڈاؤن ختم، گرفتار صحافیوں کو رہا کروایا جائے: سی پی جی

لاہور (جدوجہد رپورٹ) صحافیوں کے تحفظ کیلئے کام کرنے والی تنظیم ’کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس‘ (سی پی جے) نے امریکی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ بھارت پر میڈیا کریک ڈاؤن ختم کرنے اور زیر حراست 6 صحافیوں کو رہا کرنے پر زور دے۔

’رائٹرز‘ کے مطابق سی پی جے کے صدر جوڈی گینسبرگ نے یہ بیان بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے اگلے ہفتے واشنگٹن کے دورے سے قبل دیا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ 2014ء میں مودی کے اقتدار میں آنے کے بعد سے بھارتی میڈیا کے خلاف کریک ڈاؤن میں اضافہ ہوا ہے۔

انکا کہنا تھا کہ ’حکومت اور بی جے پی پر تنقید کرنے والے صحافیوں کو ان کے کام کے بدلے میں جیل میں ڈالا گیا، ہراساں کیا گیا اور ان کی نگرانی کی گئی۔ بھارت دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہے اور اسے ایک آزاد اور خودمختاری میڈیا کو یقینی بناکر اس کے مطابق رہنے کی ضرورت ہے۔ ہم امید کرتے ہیں کہ امریکہ اسے بات چیت کا بنیادی نقطہ بنائے گا۔‘

سی پی جے کا کہنا تھا کہ واشنگٹن کو بھارت پر زور دینا چاہیے کہ وہ 6 صحافیوں آصف سلطان، گوتم نولکھا، سجاد گل، فہد شہ، روپیش کمار سنگھ اور عرفان مہراج کو رہا کرے۔ ان صحافیوں کو سخت سکیورٹی قوانین کے تحت ان کے کام کی وجہ سے حراست میں لیا گیا تھا۔

بیان میں ٹیکس حکام کی جانب سے فروری میں دہلی اور ممبئی میں بی بی سی کے دفاتر پر چھاپے کا ذکر بھی کیا گیا ہے، جب حکومت نے مودی پر ایک دستاویزی فلم سنسر کی تھی۔

سی پی جے نے یہ بھی کہا کہ حالیہ برسوں میں بھارت میں غیر ملکی نامہ نگاروں نے ویزا کی بڑھتی ہوئی غیر یقینی صورتحال، بھارت کے زیر انتظام جموں کشمیر سمیت متعدد علاقوں تک رسائی کو محدود کرنے اور تنقیدی رپورٹنگ کے بدلے میں ملک بدری کی دھمکیوں کی اطلاع دی تھی۔

سی پی جے نے کشمیر میں میڈیا کریک ڈاؤن کا بھی حوالہ دیا، جس میں روک تھام، دہشت گردی اور فوجداری مقدمات، سفری پابندیاں اور چھاپے شامل ہیں۔

سی پی جے نے کہا کہ 1992ء سے لے کر اب تک بھارت میں کم از کم 62 صحافی اپنے کام کے سلسلے میں مارے جا چکے ہیں۔ سی پی جے کے 2022ء کے استثنیٰ انڈیکس میں بھارت 11 ویں نمبر پر ہے۔

Roznama Jeddojehad
+ posts