خبریں/تبصرے

افغان صحافی عرفان اللہ بیدار خفیہ ایجنسی کی تحویل میں!

لاہور (جدوجہد رپورٹ) دس روز پہلے افغانستان میں گرفتار کئے گئے صحافی عرفان اللہ بیدار کو اب تک رہا نہیں کیا گیا نہ یہ معلوم ہوسکا کہ انہیں کہاں اور کن الزامات کے تحت زیر حراست رکھا گیا ہے۔ عرفان ریڈیو صفا کے صحافی او ر ملکی مسائل پر ریڈیو پروگرام کے میزبان ہیں۔ اطلاعات کے مطابق انہیں بارہ مئی کو جلال آباد میں عید گاہ مسجد کے قریب جنرل ڈائریکٹریٹ آف انٹیلیجنس نے گرفتار کیا تھا جس کے بعد سے وہ لاپتہ ہیں۔

ریڈیو صفا کے ڈائریکٹر اسماعیل ہزاراتی کے مطا بق عرفان اللہ 2009ء سے ریڈیومیں ملازم ہیں اور ایجنسی سے رابطے کے باوجود ابھی تک انہیں کوئی تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں کہ وہ کہاں ہیں اور کس حال میں ہیں۔

صحافیوں کے تحفظ کی عالمی تنظیم سی پی جے کے ایشیا ئی رابطہ کار نے مطالبہ کیا ہے کہ زیر حراست صحافی کو فوری طورپر رہا کیا جائے۔ ان کے مطابق ”دوسال پہلے طالبان کے برسر اقتدار آنے کے بعد میڈیا پر روزانہ کی بنیاد پابندیاں لگائی جا رہی ہیں اور صحافیوں کو صرف اس لیے خوف زدہ کیا جا رہا ہے کہ وہ اپنی پیشہ وارانہ ذمہ داریاں نبھاتے ہوئے عوام کو ملک کے حالات سے با خبر رکھتے ہیں۔“

سی پی جے ایک سال پہلے افغانستان میں میڈیا سنسرشپ پر ایک خصوصی رپورٹ بھی شائع کر چکی ہے۔ رپورٹ کے مطابق ملک میں طالبان کے اقتدار کے بعد مسلسل میڈیا اور صحافیوں کو ہراساں کیا جا رہا ہے، سنسرشپ کے ذریعے ذرائع ابلاغ کو خاموش کیا جارہاہے اور آزادی اظہار کے تمام راستے بند کیے جا رہے ہیں۔

مبصرین کے خیال میں گزشتہ دو برسوں سے افغانستان کو صحافیوں اور اختلافِ رائے رکھنے والے شہریوں کے لیے ایک ملک گیر عقوبت خانے میں تبدیل کیاجار ہا ہے۔

Roznama Jeddojehad
+ posts