خبریں/تبصرے

امریکی ارب پتی اسرائیل نواز میڈیا مہم چلانے میں مصروف

لاہور (جدوجہد رپورٹ)امریکہ میں ایک ارب پتی رئیل اسٹیٹ ٹائیکون اسرائیل کی حمایت اور فلسطینیوں کی یکجہتی کے عالمی مظاہروں کے خلاف میڈیا مہم پر لاکھوں ڈالر خرچ کر رہا ہے۔

’الجزیرہ‘ کے مطابق اس میڈیا مہم کو فیکٹس فار پیس کہا جا رہا ہے۔ میڈیا،فنانس اور ٹیکنالوجی کی دنیا کے درجنوں بڑے ناموں سے ملین ڈالر کے عطیات مانگے جا رہے ہیں۔

گوگل کے سابق سی ای او، ڈیل کے سی ای او اور فنانسر سمیت 50 سے زیادہ افراد کو ٹارگٹ کیا جا رہا ہے۔ سرمایہ کار بل ایکمین جیسے کچھ سرمایہ کار ایسے بھی ہیں، جنہوں نے کھلے عام دھمکی دی ہے کہ وہ فلسطین کے حامی طلبہ کو بلیک لسٹ کر دینگے۔ ایکمین نے ٹویٹر پر لکھا کہ وہ اور دیگر کاروبار ایگزیکٹوز چاہتے ہیں کہ آئیوی لیگ کی یونیورسٹیاں ان طلبہ کے ناموں کا انکشاف کریں، جو غزہ میں اسرائیلی پالیسیوں پر تنقید کرنے والے کھلے خطوط پر دستخط کرنے والی تنظیموں کا حصہ ہیں۔

اس مہم کو شروع کرنے والے امریکی ارب پتی بیری سٹرن لشٹ نے کہا کہ یہ مہم اسرائیل کو بیانیہ سے آگے بڑھنے میں مدد دے گی، کیونکہ دنیا نے غزہ کی پٹی میں شدید اسرائیلی حملوں پر رد عمل ظاہر کیا ہے۔

انکا کہنا تھا کہ اس مہم کے بعد ”عوامی رائے یقینا تبدیل ہو جائے گی، جیسا کہ حماس کے فلسطینی شہریوں کے مصائب کے حقیقی یا من گھڑت منظرعالمی برادری میں یقینی طور پر اسرائیل کی موجودہ ہمدردی کو ختم کر دینگے۔“

سٹرن لشٹ نے حماس کے 7اکتوبر کے حملوں کے فوراً بعد دولت مند شخصیات سے تعاون کی درخواست کرتے ہوئے ایک ای میل میں لکھا تھا کہ ’ہمیں داستان سے آگے بڑھنا چاہیے۔‘

یاد رہے کہ غزہ میں اسرائیل نے 7اکتوبر سے مسلسل فضائی حملے کئے ہیں، جن کے نتیجے میں 4500بچوں سمیت کم از کم 11078فلسطینی افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ 15لاکھ افراد بے گھر ہو گئے ہیں اور علاقے کے بنیادی انفراسٹرکچرکو تباہ کر دیا گیا ہے۔

اسرائیلی حکام کے مطابق7اکتوبر کو اسرائیلی سرزمین پر حماس کے اچانک حملے میں تقریباً1200اسرائیلی ہلاک ہوئے۔

سٹرن لشٹ کے مطابق ان کی میڈیا ڈرائیو کا مقصد حماس کو ایک دہشت گرد تنظیم قرار دینا ہے، جو کہ صرف اسرائیل کی ہی نہیں بلکہ امریکہ کی بھی دشمن ہے۔ اس مہم کا مقصد 50ملین ڈالر کے عطیات حاصل کرنا ہے۔ حماس کو اسرائیل کے قبضے کے خلاف مسلح مزاحمت کی وجہ سے امریکہ اور یورپی یونین نے پہلے ہی دہشت گرد تنظیم کے طورپر نامزد کیا ہے۔

ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ اس مہم میں کل کتنے عطیات جمع ہوئے ہیں، لیکن اس مہم میں جند ملین ڈالر ضرور اکٹھے ہو چکے ہیں۔

Roznama Jeddojehad
+ posts