لاہور(جدوجہد رپورٹ) دنیا کے بدنام زمانہ جنگی مجرموں میں سے ایک کہلانے والے ہنری کسنجر نے دو روز قبل 100سال کی عمر میں آخری سانس لی۔ امریکہ کے سابق قومی سلامتی کے مشیر نے دنیا بھر میں جنگی جرائم کے حوالے سے شہرت حاصل کی۔
انہوں نے چلی میں جنرل پنوشے کی آمریت کو قائم کرنے کی حمایت کی۔ اس فوجی بغاوت کے نتیجے میں انتہائی پرتشدد واقعات دیکھنے میں آئے۔ دسیوں ہزار لوگوں کو زبردستی لاپتہ کیا گیا، پھانسی دی گئی اور ان کے بچوں کو چوری کر کے جھوٹی شناخت کے تحت پرورش کا اہتمام کیا گیا۔
ہنری کسنجر نے ارجنٹینا کی آمریت کے قاتلانہ کریک ڈاؤن کی راہ ہموار کرنے میں بھی اہم کردار ادا کیا، جس کے دوران ہزاروں افراد کو اغواء اور تشدد کا نشانہ بنایا گیااور قتل کیا گیا۔
ہنری کسنجر نے جنرل سہارتو کے مظالم اور انڈونیشیا کی فوج کے غیرقانونی قبضے کے دوران کم از کم ساڑھے تین لاکھ تیموریوں کو قتل عام کی بھی حمایت کی۔
اپنے سیاسی فائدے کیلئے ویتنامی امن مذاکرات کو سبوتاژ کیا۔ جنگ کو لاؤس اور کمبوڈیا تک پھیلایا۔ ہر حرکت کرنے والی چیز پر بمباری کی وکالت کی۔ ایک اندازے کے مطابق اس دوران 20لاکھ ویتنامی ہلاک ہوئے۔
کمبوڈیا میں شہری آبادی والے علاقوں کو نشانہ بنانے کیلئے کارپٹ بمباری کے ذریعے لاکھوں شہریوں کو ہلاک کئے جانے کے اقدام میں بھی ہنری کسنجر کا ہاتھ تھا۔ کسنجر کا دعویٰ تھا کہ جہاں کارپٹ بمباری کی گئی وہاں کوئی آبادی موجود نہیں تھی۔
بنگلہ دیش میں پاکستان کی خونریزی اور کردوں کو استعمال کرنیا ور پھر ترک کرنے کی امریکی روایت کی بنیادیں بھی ہنری کسنجر نے ہی رکھی ہیں۔
ہنری کسنجر نے 1969سے1976کے 8سالوں کے دوران رچرڈ نکسن کے مشیر برائے قومی سلامتی اور جیرالڈ فورڈ کے ہمراہ سیکرٹری آف سٹیٹ کے طور پر امریکی خارجہ پالیسی بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔ اس دوران ایک اندازے کے مطابق4ملین کے قریب لوگوں کی ہلاکتوں کے وہ براہ راست ذمہ دار ہیں۔