لاہور (جدوجہد رپورٹ) پشتون تحفظ موومنٹ(پی ٹی ایم) کے سربراہ منظور پشتین کو سکیورٹی اداروں پر فائرنگ کا الزام عائد کرنے سے کچھ وقت بعد گرفتار کر لیا گیا ہے۔ ان کے خلاف پولیس پر فائرنگ کے الزام میں مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
’ڈان‘ کے مطابق ڈپٹی کمشنر چمن راجہ اطہر عباس نے بتایا کہ منظور پشتین کو آج ان کی گاڑی سے پولیس پر فائرنگ کئے جانے کی وجہ سے گرفتار کر لیا گیا ہے۔
ڈپٹی کمشنر کا یہ بیان پی ٹی ایم کی جانب سے اس بیان کے تقریباً4گھنٹے بعد سامنے آیا، جس میں پی ٹی ایم کی جانب سے الزام عائد کیا گیا تھا کہ منظور پشتین کی گاڑی پر سکیورٹی اداروں کی جانب سے اس وقت فائرنگ کی گئی ہے، جب وہ چمن سے تربت جا رہے تھے۔ بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ منظور پشتین کو گرفتار کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
منظور پشتین تربت میں ماورائے عدالت قتل کے خلاف جاری احتجاج میں شرکت کیلئے جا رہے تھے۔
ڈپٹی کمشنر کے مطابق لیویز اور پولیس اہلکاروں نے منظور پشتیین کو گداموں کے علاقے سے گرفتار کیا ہے۔ ان کے خلاف پولیس پر فائرنگ کا مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ منظور پشتین کو فائرنگ کے واقعے کے ساتھ ساتھ ان کے بلوچستان میں داخلے پر پابندی کے سلسلہ میں بھی گرفتار کیا گیا ہے اور انہیں بعد ازاں ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیا جائے گا۔
منظور پشتین کے ’ایکس‘ اکاؤنٹ سے پی ٹی ایم کی سوشل میڈیا ٹیم کی جانب سے گزشتہ روز سہ پہر تین بجے جاری کئے گئے بیان میں کہا گیا تھا کہ ’پی ٹی ایم کے رہنما منظور پشتین قافلے کی شکل میں چمن سے تربت کی طرف جا رہے تھے کہ چمن میں فوج اور پولیس نے ان کی گاڑی پر سیدھی فائرنگ کر دی۔ ان کی گرفتاری کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔ پورا علاقہ فوج اور پولیس نے محاصرے میں لیا ہوا ہے۔‘
ادھر نگران وزیر اطلاعات بلوچستان جان اچکزئی نے گزشتہ روز کہا کہ پی ٹی ایم ’پاکستان مخالف تنظیم‘ ہے۔ انہوں نے کہا کہ منظور پشتین کے بلوچستان میں داخلے پر پابندی عائد کی گئی تھی اور وزارت داخلہ کی جانب سے بھی تین بار اس کو نوٹیفائی کیا گیا تھا۔
پریس کانفرنس میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’وہ پھر بھی چمن آئے اور حکومت کی اجازت کے بغیرریلی نکالی، انہیں بلوچستان چھوڑ دینا چاہیے تھا لیکن انہوں نے ایک گاؤں میں پناہ لی اور وہاں اپنے محافظین کے ساتھ چھپے ہوئے تھے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ہمیں کسی بھی فائرنگ کے بارے میں کوئی اطلاع نہیں ہے، ان کے اپنے محافظ ہیں، ان کی وجہ سے بھی فائرنگ ہو سکتی ہے۔‘
’جیو نیوز‘کے ڈپٹی کمشنر نے کہا کہ معمول کی چیکنگ کے دوران منظور پشتین کے ساتھ مسلح افراد نے گاڑی روکنے سے انکار کر دیا اور سکیورٹی فورسز پر فائرنگ کی۔
تاہم انہوں نے انکشاف کیا کہ فورسز نے جوابی کارروائی کی اور پی ٹی ایم کے سربراہ کی گاڑی کے ٹائروں پر فائرنگ کی، وہ مسلح افراد کے ہمراہ موقع سے فرار ہو گئے۔
پی ٹی ایم ترجمان کے مطابق منظور پشتین کی گاڑی پر آٹھ گولیاں چلائی گئیں، جس کے نتیجے میں ایک خاتون زخمی ہوئی، جو ہسپتال میں زیر علاج ہے۔