خبریں/تبصرے

سولر پینل کے درآمد کنندگان 70 ارب کی منی لانڈرنگ میں ملوث

لاہور(جدوجہد رپورٹ) پاکستان کے ٹیکس چیف نے انکشاف کیا ہے کہ سولر پینلز کے دو درآمد کنندتان 70ارب روپے کی منی لانڈرنگ میں ملوث تھے۔ اندرونی تحقیقات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ پانچ کمرشل بینکوں کے فنڈز سوئٹزرلینڈ اور سنگاپور جیسے مقامات پر منتقل کئے گئے۔

’ٹربیون‘ کے مطابق ایف بی آرکے چیئرمین امجد زبیر ٹوانہ نے دو کمپنیوں کی جانب سے 69.5ارب روپے کی منی لانڈرنگ پر سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ ’یہ تجارت پر مبنی منی لانڈرنگ ہے۔‘

تحقیقات کے مطابق یہ رقم چین سے درآمدات کے بدلے سوئٹزرلینڈ، سنگاپور اور متحدہ عرب امارات جیسے ملکوں میں منتقل کی گئی۔ صرف متحدہ عرب امارات اور سنگاپور کو 16.5ارب روپے سے زیادہ کی لانڈرنگ کی گئی۔ ایف بی آر کی تحقیقات میں مزید انکشاف ہوا کہ بھاری نقد لین دین کے ذریعے بیرون ملک منی لانڈرنگ کے لئے پانچ معروف کمرشل بینک استعمال کئے گئے۔

میسرز برائٹ اسٹار نے سولر پینل کی درآمدات کے عوض 47ارب روپے پاکستان سے باہر منتقل کئے اور انکم ٹیکس ریٹرن فائل نہیں کیا۔ میسرز مون لائٹ ٹریڈرنے انتہائی کمزور مالی پوزیشن کے باوجود 23.7ارب روپے بیرون ملک منتقل کئے۔

ایف بی آر نے 63درآمد کنندگان کے ڈیٹا کی جانچ پڑتال کی بنیا دپر69.5ارب روپے کے اعداد و شمار پر کام کیا ہے، حالانکہ تقریباً پوری رقم صرف2کمپنیوں نے منتقل کی تھی۔

سینیٹر مصدق ملک نے کہا کہ اگر تمام450درآمد کنندگان کے ڈیٹا کی جانچ پڑتال کی جائے تو گزشتہ پانچ سالوں کے دوران منی لانڈرنگ کی مقدار2سے ڈھائی ارب ڈالر کے درمیان ہوگی۔

انکا کہنا تھا کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے اس عرصے کے دوران خاموش تماشائی کا کردار ادا کیا ار اب بھی منی لانڈرنگ میں ملوث بینکوں کے خلاف کارروائی کرنے میں کوئی اقدام نہیں کیا جا رہا ہے۔

مون لائٹ اور برائٹ اسٹار نامی دونوں کمپنیوں اور بینکوں کے بیانات رقوم کی باہمی منتقلی کی عکاسی کرتے ہیں۔ ان دو مشتبہ کمپنیوں کے درمیان کاروباری وابستگی کی بھی نشاندہی کرتے ہیں، جنہوں نے سولر پینلز کی ڈیوٹی اور ٹیکس فری امپورٹ کی بنیا دپر 70.7ارب روپے پاکستان سے باہر منتقل کئے۔

واضح رہے کہ ملک میں 2017سے2022کے درمیان سولر پینل کی درآمدات میں بڑے پیمانے پر اضافہ ہوا ہے۔ اس کے ساتھ ہی غیر قانونی مالیاتی سرگرمیوں کیلئے ڈیوٹی اور ٹیکس فری درآمدات کا استحصال کرنے والی ڈمی کمپنیاں بھی سامنے آئی ہیں۔

اب تک ایف بی آر نے کوئٹہ کی تین ڈمی کمپنیوں اور پشاور کی دو ڈمی کمپنیوں کے خلاف41ارب روپے کی 8ایف آئی آڑ درج کی ہیں۔

ڈائریکٹر کسٹمز کے مطابق چین سے درآمدات کے بدلے یہ رقوم دبئی کی کمپنی اوکولر جنرل ٹریڈنگ کو منتقل کی گئیں۔ برائٹ اسٹار کمپنی کی مجموعی مالیت صرف1کروڑ روپے ہے اور اس نے 47ارب روپے مالیت کے سولر پینلز درآمد کئے اور اوور انوائسنگ کے ذریعے 30.64ارب روپے کی بیرون ملک لانڈرنگ کی۔

برائٹ اسٹار نے 2018میں انکم ٹیکس ریٹرن فائل نہیں کئے، لیکن5.4ارب روپے کے پینل درآمد کئے ہیں۔ 2019میں کمپنی نے 18.8ارب روپے کے پینل درآمد کئے لیکن ریٹرن میں 13.9ملین روپے کی آمدن ظاہر کی۔ 2021میں کمپنی نے 16.9ارب روپے کے پینل درآمد کئے، تو اس نے کوئی ریٹرن فائل نہیں کیا اور نہ ہی اس کے خلاف کوئی کارروائی ہوئی۔ اسی طرح ٹیکس سال2022میں کمپنی نے دوبارہ 3.1ارب روپے مالیت کے پینل درآمد کئے لیکن انکم ٹیکس ریٹرن فائل نہیں کیا۔

دستاویزات کے مطابق مون لائٹ ٹریڈرز کی مجموی مالیت 10کروڑ10لاکھ روپے دی، لیکن کمپنی نے 25.7ارب روپے کا سامان درآمد کیا اور 7.1ارب روپے کی لانڈرنگ کی۔

Roznama Jeddojehad
+ posts