کوئٹہ (نامہ نگار) بلوچستان میں 26 اکتوبر 2020ء کو بلوچستان پروفیسرز اینڈ لیکچررز ایسوسی ایشن (بی پی ایل اے) کے انتخابات ہوئے۔ انتخابات میں صدارتی امیدوار کیلئے یکجہتی پینل کی طرف سے پروفیسر حمید خان جبکہ پروگریسیو پینل کی طرف سے پروفیسر آغا زاہد ایک دوسرے سے مقابلہ کر رہے تھے۔
بلوچستان پروفیسرز اینڈ لیکچررز ایسوسی ایشن کے انتخابات میں ٹوٹل 1554 ووٹ کاسٹ ہوئے۔ یک جہتی پینل کے صدارتی امیدوار پروفیسر حمید خان نے 813 ووٹ لے کر کامیابی اپنے نام کر لی جبکہ پروگریسیو پینل کے صدارتی امیدوار پروفیسر آغا زاہد نے741 ووٹ لے کر ناکام رہے اور چار ووٹ ضائع ہوئے۔
’روزنامہ جدوجہد‘ سے گفتگو کرتے ہوئے یکجہتی پینل کے صدارتی امیدوار اور نو منتخب صدر پروفیسر حمید خان نے کہا کہ ”پروفیسر برادری کی خدمت ہمارا اولین فریضہ ہے۔ میں دن رات پروفیسر برادری کی خدمت کیلئے حاضر ہوں گا۔ الیکشن کمپئین کے دوران برادری سے کئے گئے وعدے نبھانے کیلئے ہر مشکل اور ہر قسم کے حالات کا ڈٹ کر مقابلہ کریں گے۔ یکجہتی پینل کے منشور کے مطابق تنظیم چلائیں گے۔ ہمارے لیے سب پروفیسرز اور لیکچررز قابلِ احترام ہیں۔ پروگریسیو پینل اور یکجہتی پینل کے دوست سب ہمارے لیے برابر ہیں۔ہم پروفیسر برادری کے اجتماعی مفادات کیلئے مل کر لڑیں گے۔“
یکجہتی پینل کی طرف سے پروفیسر نقیب زیب کاکڑ نے ’روزنہ جدوجہد‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ”ہم اچھی طرح کامیاب ہوئے۔ انتخابات اچھے طریقے سے ہوئے۔ پروفیسر برادری کیلئے خوشی کی اور قابل فخر بات ہے۔“
یکجہتی پینل کے ایک اور ساتھی پروفیسر جمیل آغا نے کہا ”یکجہتی پینل بڑے مارجن پر جیت گیا۔ یکجہتی پینل کے 300 کے لگ بھگ ووٹرز کے نام لیسٹ سے نکالے گئے تھے۔ پھر بھی یکجہتی پینل نے شاندار کامیابی حاصل کر لی۔“
’روزنامہ جدوجہد‘ سے گفتگو کرتے ہوئے پروگریسیو پینل کے صدارتی امیدوار پروفیسر آغا زاہد نے کہا کہ ”بلوچستان پروفیسرز اینڈ لیکچررز ایسوسی ایشن کے انتخابات بہت صاف و شفاف تھے۔ کوئی دھاندلی نہیں کی گئی۔ اپنی شکست تسلیم کرتا ہوں۔ کامیاب دوستوں کو اپیری شی ایٹ کرتا ہوں اور بہت مبارکباد دیتا ہوں۔“
پروگریسیو پینل کے ایک اور ساتھی لیکچرر عطا الرحمٰن عطائی نے کہا کہ ”جیسا پروفیسر برادری کا پیشہ تہذیب یافتہ اور معزز ہے ایسے ہی تہذیب اور معزز طریقے سے بی پی ایل اے کے انتخابات ہوئے۔ ہم اپنی شکست تسلیم کرتے ہوئے یکجہتی پینل کے دوستوں کو مبارکباد دیتے ہیں۔ پروفیسر حمید خان پروفیسر برادری کے قابلِ احترام صدر ہیں۔ ہم انکے ہر فیصلے کی حمایت کرینگے۔ ہم نئی روایات قائم کرینگے۔ غیر ضروری تنقید اور پیرالل تنظیم نہیں چلائیں گے۔ 300 کے لگ بھگ ووٹرز کے نام لیسٹ سے نکالنے پر عطا الرحمٰن عطائی کا کہنا تھا کہ کچھ دوستوں کی ممبرشپ نہیں ہوئی تھی اس وجہ سے کچھ دوستوں کے نام لیسٹ میں نہیں تھے جس میں پروگریسیو پینل کے دوست بھی ہیں۔“