لاہور(جدوجہد رپورٹ) پاکستان لیبر قومی موومنٹ اور پاکستان کسان رابطہ کمیٹی کے زیر اہتمام 09دسمبر کو فیصل آباد میں ایک تاریخی ماحولیاتی انصاف مارچ منعقد کیا جا رہا ہے۔ یہ مارچ چنیوٹ بازار سے دو بجے بعد دوپہر شروع ہو گا اور ضلع کونسل چوک پر اختتام پذیر ہوگا۔
یہ اعلان فاروق طارق(جنرل سیکرٹری پاکستان کسان رابطہ کمیٹی وصدر حقوق خلق پارٹی) اور بابا لطیف (چیئرمین پاکستان لیبر قومی موومنٹ و صدر حقوق خلق پارٹی پنجاب) نے ہمراہ پروین لطیف، شبانہ پرویز بھٹی، اشتیاق قادر، یاسمین طاہرہ، زین جٹ، شیخ نثار،رانا ریاض، سرفراز، یاسر جٹ،حسنین جمیل فریدی اور قمر عباس پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
انکا کہنا تھا کہ 9 دسمبر کو عالمی سطح پر دنیا کے 70 ممالک میں ماحولیاتی مارچ منعقد کئے جا رہے ہیں۔ یہ اپیل ایشین پیپلز موومنٹ آن ڈیبٹ اینڈ ڈیویلپمنٹ (APMDD)نے کر رکھی ہے۔
انکا کہنا تھا کہ دبئی میں منعقد کوپ28کے موقع پر یہ مارچ منعقد کر کے مظاہرین مطالبہ کریں گے کہ انرجی پیداوار کے لئے فاسل فیول کااستعمال ترک کیا جائے۔ کوئلہ، گیس اور تیل سے بجلی بنانا بند کیا جائے۔ قابل تجدید توانائی کا استعمال کیا جائے۔ ہوا اور روشنی سے بجلی بنانے کو ترجیح دی جائے۔
دنیا کے امیر ترین ممالک گلوبل وارننگ پھیلنے کے ذمہ دار ہیں۔انہوں نے صنعتی ترقی کرتے ہوئے ماحول کا خیال نہ کیا اور گیسوں کے اخراج سے دنیا بھر کے ماحول کو گندا کیا ہے۔ ہم ان کی پھیلائی ماحولیاتی گندگی کا شکار ہوئے ہیں۔اسی لیے پاکستان اور کچھ دیگر ممالک میں کبھی سیلابوں کے ذریعے اور کبھی نہ رکنے والی بارشوں کے ذریعے یکے بعد دیگرے بڑی ماحولیاتی تباہی ہوتی رہی ہے۔ ہم اس جرم کی سزا بھگت رہے ہیں،جو ہم نے کبھی کیا ہی نہیں۔ اسی لئے کوپ 28 کے موقع پر مطالبہ کر رہے ہیں کہ امیر ممالک فوری طور پر کم ازکم ایک سو ارب سے”لاس اینڈ ڈیمج“فنڈ کا اعلان کریں۔
پاکستان کو جنیوا میں کیے جانے والے وعدہ کے مطابق فوری طور پر دس ارب ڈالر ادا کریں تاکہ سندھ اور ملک کے دیگر علاقوں میں پچھلے سال کے سیلاب متاثرین کی فوری بحالی کی جا سکے۔ سندھ میں 90 فیصد سیلاب متاثرین ابھی تک بحالی کے منتظر ہیں۔
ہم مطالبہ کر رہے ہیں کہ فوسل فیول کا استعمال فوری، منصفانہ طور پر ہمیشہ کے لئے بند کر دیا جائے۔ پاکستان سمیت دنیا بھر میں کوئلہ، گیس اور تیل سے بجلی بنانا بند کی جائے۔ قابل تجدید توانائی کے ذرائع اختیار کئے جائیں۔ ہوا اور روشنی سے بجلی بنائی جاہے۔ چھوٹے چھوٹے ڈیموں کے ذریعے پانی کا استعمال کر کے بجلی بنائی جائے۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ پاکستان بھر میں تیاری کے ساتھ تمام گھروں کی چھتوں پر سولر پینل لگانے کے لئے کم ازکم پانچ لاکھ روپے ریاستی امداد دی جائے۔ تا کہ بجلی کا مسئلہ فوری طور پر حل کیا جا سکے۔ اسے ہم کلائمیٹ فنانس کا نام دیتے ہیں۔ یعنی ماحول صاف رکھنے کے لئے کلائمیٹ فنانس لوگوں اور ملکوں کو ادا کیا جائے۔ انڈیپنڈنٹ بجلی پلانٹس کو قومی تحویل میں لے کے فیز آؤٹ کیا جائے۔
ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ تاریخی طور پر جو لوٹ مار امیر ملکوں نے ہمارے جیسے ملکوں کو غلام بنا کر کی ہے،اس کا تاریخی معاشی ازالہ کیا جائے۔ جو ممالک زلزلوں، سیلابوں، مسلسل بارشوں اور سونامی جیسی ماحولیاتی تباہی کا شکار ہوتے ہیں اور انسانی جانوں کے علاوہ اربوں ڈالرز کا نقصان ہوتا ہے،اس کے ازالہ کیلئے امیر ممالک لاس اینڈ ڈیمیج فنڈ میں کم از کم ایک سوارب ڈالر ڈالنے کے آغاز سے کریں۔ یہ رقم متاثرہ ممالک کو ادا کی جائے۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ امیر ممالک اور مالیاتی ادارے پاکستان سے غیر ملکی قرضہ لینا فوری بند کریں۔ تا کہ غیر ملکی قرضوں میں ادا کی جانے والی رقم فوری طور پر انڈسٹری اور سیلاب زدگان کی بحالی کے لئے خرچ کی جا سکے۔
ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ زمین اور خوراک انسانوں کے لئے ہونی چاہیے، نہ کہ کچھ افراد اور کمپنیوں کے منافع کے لئے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ ماحولیاتی انصاف انسانی حقوق کے تحفظ کے بغیر حاصل ہونا ناممکن ہے۔انسانی حقوق کا تحفظ یقینی بنایا جائے۔ آزادی تحریر و تقریر اور تنظیم سازی کو یقینی بنایا جائے۔
پاکستان میں نیو لبرل ایجنڈا کا اطلاق فوری بند کیا جائے۔ سینٹری ورکرز سمیت تمام محنت کشوں کو کم زکم 32,000 روپے ماہانہ تنخواہ ادا کرنے کو یقینی بنایا جائے۔ ماحول کے تحفظ کے نام پر بے روزگاری پھیلانا بند کی جائے۔ ماحول کا تحفظ غلط اقدامات سے نہیں کیا جا سکتا۔ بے کار قسم کے منصوبوں کی بجائے کوئلہ، تیل اور گیس سے بجلی نہ بنا کر اسے فوری طور پر انتہائی سستا کیا جا سکتا ہے۔ جو چیزیں قدرت کی جانب سے مفت مل رہی ہیں ان کا استعمال کیا جائے۔ ہوا اور روشنی کی کوئی خریداری نہیں اور نہ ہی اسے امپورٹ کرنے کی ضرورت ہے۔ اس کے استعمال سے بجلی بنائی جائے۔ نئی گرین ملازمتیں پیدا کی جائیں۔
ہمارا مطالبہ ہے کہ لیبر قوانین پر فوری عمل کیا جائے۔ بھٹہ مزدوروں کی کم از کم اجرت 2368 روپے فی ہزار اینٹ کی جائے۔ فیکٹریوں میں ہیلتھ اینڈ سیفٹی کے اقدامات کو یقینی بنایا جائے۔ سائزنگ انڈسٹری میں لنڈے کا کپڑا جلانا بند کرو۔
کمال فیبریکس جھنگ روڈ یونٹ نمبر دو سے کم از کم اجرت 32 ہزارو روپے ماہانہ اجرت مانگنے کی پاداش میں نکالے جانے والے محنت کشوں کو فوری بحال کیا جائے۔ ہم سینٹری ورکرز کی آج شروع ہونے والی ہڑتال سے مکمل اظہار یک جہتی کرتے ہیں۔ فیصل آباد میں صبح سویرے جاگ کے ماحول صاف کرنے والے محنت کش اپنے تمام بنیادی اور قانونی حقوق سے محروم ہیں۔ان کو سوشل سکیورٹی کی سہولیات فراہم کی جائیں۔
ماحولیاتی انصاف حقیقی ترقی کا ضامن ہے۔ ماحولیات کو سرمائے کے لالچ سے آزاد کرو۔ امیر ممالک ماحولیاتی تباہی کا فوری آزالہ کریں۔ ماحولیاتی انصاف سے ہی پائیدار ترقی ہو سکتی ہے۔ ورلڈ بینک ماحولیاتی تباہی کا ذمہ دار ہے۔ صنفی انصاف کے بغیر ماحولیاتی انصاف نہیں مل سکتا۔
ہم فیصل آباد کے عوام سے 9 دسمبر کو تاریخی ماحولیاتی مارچ میں شرکت کی بھرپور اپیل کرتے ہیں۔ میڈیا سے تعاون کی اپیل کرتے ہیں۔ فیصل آباد میں ہزاروں افراد کی ماحولیاتی انصاف مارچ میں شرکت مقامی انڈسٹری کو بحران سے نکالنے میں مدد کرے گا۔ کیونکہ یہ مارچ دبئی میں جمع امیر ممالک کے سربراہوں ں پر دباؤ ڈالے گا کہ وہ مالوحیاتی فنڈ میں بھرپور حصہ ڈالیں۔ عالمی سطح پر ایک بڑے ماحولیاتی فنڈز کے قیام کا حقیقی فائدہ پاکستان کو ہو گا۔یہاں کے سیلاب متاثرین اور بند انڈسٹری کوُبحال کرنے میں مدد ملے گی۔