خبریں/تبصرے

پنجاب یونیورسٹی: پشتون اور بلوچ طلبہ کا احتجاجی دھرنا

لاہور (جدوجہد رپورٹ) پشتون ایجوکیشنل ڈویلپمنٹ موومنٹ (جسے عام طور پر پشتون طلبہ کونسل کے نام سے جانا جاتا ہے) کے صدر ریاض خان کی گرفتاری کے خلاف پشتون اور بلوچ طلبہ کا احتجاجی دھرنا جاری ہے۔ سینکڑوں طلبہ ریاض خان کی رہائی اور طلبہ پر فائرنگ کرنے والے جمعیت کے طلبہ کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

طلبہ کا مطالبہ ہے کہ پولیس کو کیمپس میں داخل ہونے کی اجازت نہ دی جائے اور پولیس کی موجودگی میں فائرنگ کرنے والے اسلامی جمعیت طلبہ کے کارکنوں کے خلاف کارروائی کی جائے۔

مظاہرین کا یہ بھی مطالبہ ہے کہ پشتون اور بلوچ طلبہ کو ہراساں کرنا اور پروفائلنگ کرنا بھی بند کیا جائے۔

مسلم ٹاؤن پولیس نے پیر کے روز اسد، نوشاد، داؤد، ثاقب، ولی زیارت، ریاض خان، نثار، عارف اور تین نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کر رکھا ہے۔ تاہم گرفتاری ریاض خان کی ہی ہوئی ہے۔

طلبہ کا کہنا ہے کہ پولیس تعلیمی ادارے کے تقدس کو برقرار نہیں رکھ رہی اور طلبہ کی گرفتاری کیلئے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔

احتجاج کرنے والے طلبہ کا کہنا ہے کہ پولیس نے اتوار کی رات کو پشون کونسل کے صدر ریاض خان کو گرفتار کیا اور پیر کی صبح ان کے خلاف فرضی مقدمہ درج کیا گیا۔ پشتون اور بلوچ طلبہ کو انتظامیہ اور پولیس نے بار بار ہراساں کیا لیکن ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی ہے۔

طلبہ نے یہ الزام بھی عائد کیا ہے کہ پولیس مقدمات درج کئے بغیر طلبہ کو گرفتار کرتی ہے اور انہیں دو دن تک حراست میں رکھنے کے بعد رہا کر دیا جاتا ہے۔ طلبہ نے اس عزم کا بھی اعادہ کیا ہے کہ گرفتارساتھی کی رہائی تک احتجاجی دھرنا جاری رکھا جائے گا۔

Roznama Jeddojehad
+ posts