دنیا

بربریت سے بچنے کے لیے عوامی اثر و رسوخ والی پارٹیاں اور انٹر نیشنل تعمیر کرنا ہو گی!

(نوٹ: طبقاتی جدوجہد کی 41ویں کانگریس کے سلسلہ میں عالمی صورتحال سے متعلق دستاویز’سوشلزم یا بربریت: عالمی صورتحال، پیش منظر اور لائحہ عمل‘ شائع کی گئی ہے۔ مذکورہ دستاویز کا ایک حصہ یہاں شائع کیا جا رہا ہے۔)

سرمایہ دارانہ بحران کی حرکیات ہمیں اس نتیجے پر پہنچاتی ہے کہ بربریت اور انسانیت کی معدومیت، جہاں موجودہ حکمران طبقہ ہمیں لے جا رہا ہے، کی جانب اس تیز رفتار پیش رفت کو روکنے کا واحد امکان عالمی سوشلسٹ انقلاب کی فتح ہے۔ عوام اپنے حصے کا کام کر رہے ہیں۔ دنیا کے تمام خطوں میں سال بہ سال بغاوتیں اور انقلابات برپا ہو رہے ہیں۔ لیکن اب تک کہیں بھی کوئی ایسی انقلابی تنظیم سامنے نہیں آئی ہے جس کے پاس وہ تعداد، اثر و رسوخ، صلاحیت اور ارادہ ہو کہ ان تحریکوں کی قیادت کرتے ہوئے ایک سوشلسٹ انقلاب برپا کر سکے۔ یہی سب سے بڑا مسئلہ ہے۔

ہم نے اس مسئلے سے نمٹنے یا اس سے بچنے کی تمام کوششیں ناکام ہوتی دیکھی ہیں۔ سوویت یونین کے زوال کے بعد پروان چڑھنے والے ”خودکاری“ کے نظریات (Autonomist Theories)، جن کے مطابق اقتدار سنبھالے بغیر دنیا کو تبدیل کیا جا سکتا ہے، حقیقت کے ہاتھوں بار بار غلط ثابت ہو چکے ہیں۔ جب بھی اقتدار بورژوازی کے ہاتھ میں رہا ہے اس نے اسے خود کو چیلنج کرنے والی ہر تحریک کو کچلنے کے لیے استعمال کیا ہے۔ کچھ لوگ انقلابی پارٹیوں کی تعمیر کے جواز پر یوں سوال اٹھاتے ہیں کہ کیا ان کے حتمی مقصد کا حصول ممکن ہے؟ اگر انقلاب ہی ممکن نہیں تو جس تنظیم کا وجود انقلاب کی قیادت کرنے کی خاطر ہو‘ وہ بیکار ہے۔ اگر سرمایہ دارانہ نظام کے اندر رہتے ہوئے جمہوری اور سماجی بہتری کی جدوجہد ہی واحد مقصد ہے تو بہتر ہے کہ خود کو ان مطالبات تک محدود پروگرام کے ساتھ وسیع تر (Broad) جماعتیں بنانے کی حد میں ہی رکھا جائے۔

ہمارے نزدیک یہ نقطہ نظر غلطی، مایوسی، محدودیت اور اصلاح پسندی پر مبنی ہے۔ اس وقت سوشلسٹ انقلاب کی فتح کی راہ میں واحد رکاوٹ محنت کشوں کی تحریک میں پیوست ایسی انقلابی تنظیم کی عدم موجودگی ہے جو انقلابی عمل کی قیادت کرنے کے لیے درکار اثر و رسوخ رکھتی ہو۔ انقلابی عمل پے درپے رونما ہو رہے ہیں اور بلا شبہ رونما ہوتے رہیں گے۔ نتیجتاً ہمارا اہم ترین فریضہ ایسی انقلابی، لیننسٹ تنظیموں کی تعمیر ہے جن کی بنیاد پیشہ ور کیڈرز کی تربیت اور اقتدار کی جدوجہد کے لیے جمہوری مرکزیت پر مبنی ہو۔

چونکہ ہم انجمنان ستائش باہمی بنانے کا ارادہ بالکل نہیں رکھتے بلکہ بڑے پیمانے پر سیاسی اثر و رسوخ کا حصول اور ہراول پرتوں کے بہترین افراد کو ریکروٹ کرنا چاہتے ہیں۔ اس لیے ہمیں سرمایہ داری مخالف ایسے وسیع تر رجحانات میں شرکت کے لیے بھی رضامند اور تیار رہنا ہوگا جو بائیں بازو کی جانب جھکاؤ اختیار کرنے والے محنت کشوں اور نوجوانوں کے اہم حصوں کو اپنی طرف متوجہ کرتے ہیں۔ اسی لیے اپنی سیاسی اور تنظیمی آزادی کھوئے بغیر ہم برازیل میں ”PSOL“ کے بائیں بازو کا حصہ ہیں۔ لیکن ہم اِس یا دوسرے طریقہ ہائے کار (جیسے ارجنٹینا میں ”FITU“) کو اپنی بالشویک پارٹی کی تعمیر کی حکمت عملی کے ساتھ گڈ مڈ نہیں کر سکتے۔ یہ طریقہ ہائے کار اسی حد تک مفید ہیں جہاں تک یہ انقلابی پارٹی کی تعمیر میں ہماری مدد کرتے ہیں۔ تجربہ بتاتا ہے کہ یہ ہمیشہ کے لیے کارگر نہیں ہوتے۔ ہمیں اس وقت کے لیے بھی تیار رہنا ہو گا جب یہ جماعتیں یا رجحانات ترقی پسند نہ رہیں اور اس حقیقت کے نتیجے میں ہمیں خود کو ان سے الگ کرنا پڑے۔

ہماری تمام تنظیموں کو محنت کش طبقے کے سب سے زیادہ متحرک حصوں میں خود کو تعمیر کرنے کی کوشش کرنا ہو گی اور اس سلسلے میں صنعتی پرولتاریہ کو خاص اہمیت دینی ہوگی۔ پرولتاریہ کی ہراول پرتوں کے لیے قومی سطح کا حوالہ اور وسیع اثر و رسوخ کا حامل ہونے کی اہمیت طبقاتی جدوجہد کے ابھار اور اس سے بھی بڑھ کر بغاوتوں کے دوران بہت بڑھ جاتی ہے۔ ان حالات، جو ہم کچھ ممالک میں دیکھ رہے ہیں، میں محنت کش طبقے کی قیادت کا سوال کلیدی اہمیت اختیار کر لیتا ہے۔

نوجوانوں میں کام کی بڑھوتری، جو کیڈرز کی تشکیل کے لیے کلیدی حیثیت رکھتی ہے، محنت کش طبقے میں تنظیم کو تیزی سے تعمیر کرنے کی حکمت عملی کا اہم جزو ہے۔

ہماری ملکی تنظیموں اور جماعتوں کی تعمیر کا ایک بنیادی اوزار ہماری انٹرنیشنل سوشلسٹ لیگ اور اس کا بڑھتا ہوا تحرک ہے۔ اس کے ساتھ ہم بین الاقوامی سطح پر جو کامیابی اور بڑھوتری حاصل کر رہے ہیں اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ دنیا میں انقلابیوں کی تنظیم نو میں پیش قدمی کے حالات تیزی سے سازگار ہو رہے ہیں۔

آئی ایس ایل کی طاقت اس کے نصب العین میں مضمر ہے۔ جو مختلف روایات سے آنے والے انقلابیوں کو نہ صرف اصولی پروگرام بلکہ باہمی احترام کے ایک صحت مند طریقہ کار کے ذریعے بھی ایک تنظیم میں متحد کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ جہاں کچھ بھی مسلط نہیں کیا جاتا اور پختہ جمہوریت کی بنیاد پر ہم ایک نئی روایت کی طرف بڑھنے کی کوشش کر رہے ہیں جو ماضی کی روایات سے بلندتر ہو گی۔

ہر ملک میں آئی ایس ایل کے نصب العین کا پرچار اور اس سے ابھرنے والی بین الاقوامی مہمات اور اقدامات کا بھرپور فروغ نہ صرف ہمیں دنیا بھر کے انقلابیوں، محنت کشوں اور نوجوانوں کے لیے پرکشش بنا سکتا ہے بلکہ ایک انٹرنیشنل کی تعمیر میں معیاری جست ثابت ہو سکتا ہے۔

Roznama Jeddojehad
+ posts