لاہور (جدوجہد رپورٹ) ایک نئی تحقیق کے مطابق پلاسٹک کے ذرات (مائیکرو پلاسٹک) نہ صرف ہوا اورپانی میں شامل ہو چکے ہیں بلکہ دودھ، شہد اور نمک میں بھی پلاسٹک کے ذرات ملے ہیں۔
ٹیلی سور کی رپورٹ کے مطابق گو دنیا میں زیادہ سے زیادہ ممالک میں اب پلاسٹک کی مختلف اقسام پر پابندیاں لگائی جا رہی ہیں مگر اب تک پلاسٹک کی اتنی بڑی مقدار میں پیداوار ہو چکی ہے کہ آئندہ کئی صدیوں تک اس کے اثرات ہمارے ماحول میں موجود رہیں گے۔
واضح رہے کہ پلاسٹک سے جاندار، بشمول انسان، نہ صرف کینسر بلکہ دیگر موذی امراض کا بھی شکار ہو رہے ہیں۔