لاہور (جدوجہد رپورٹ) سری لنکن حکومت کوعالمی قرضوں اور درآمدات کی ادائیگیوں میں مشکلات کے باعث ملک میں خوراک، ادویات اور ایندھن کی قلت کا بحران پیدا ہو گیا ہے۔ سرکاری گیس اسٹیشنوں میں قطاروں میں لگے ہزاروں لوگوں کے مابین تصادم کو روکنے کیلئے فوج کو طلب کر لیا گیا ہے۔
’رائٹرز‘ کے مطابق سری لنکن حکومت غیر ملکی زرمبادلہ کے بحران سے نبرد آزما ہے۔ اس بحران کی وجہ سے کرنسی کی قدر میں کمی کا رجحان ہے اور ضروری درآمدات جیسے خوراک، ادویات اور ایندھن کیلئے ادائیگیوں میں ناکامی کا سامنا ہے۔
اہم اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اچانک اضافے کے ساتھ ساتھ قلت کی صورتحال بھی پیدا ہو گئی ہے، جس کی وجہ سے ہزاروں لوگ گھنٹوں قطاروں میں کھڑے رہنے کے بعد ایندھن حاصل کر رہے ہیں۔ فوج کی تعیناتی کا فیصلہ اس وقت کیا گیا جب پٹرول پمپوں میں لمبی قطاروں میں انتظار کے دوران 3 بزرگ شہریوں کی موت واقع ہو گئی۔
لمبی قطاروں میں کھڑے لوگوں کے مابین تصادم کی بھی اطلاعات موصول ہو رہی ہیں۔ پولیس کے مطابق پیر کے روز رکشہ ڈرائیور کے ساتھ جھگڑے میں ایک شخص کو چاقو کے وار کر کے ہلاک کر دیا گیا۔
حکومت نے بحران سے نمٹنے کیلئے عالمی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف سے رجوع کر دیا ہے۔
ادھر فوجی ترجمان نے کہا کہ ایندھن کی تقسیم کو منظم کرنے کیلئے ہر فیول پمپ پر کم از کم دو فوجی تعینات کئے جائیں گے، تاہم فوجی ہجوم کو کنٹرول کرنے میں شامل نہیں ہونگے۔
واضح رہے کہ ڈالر یا غیر ملکی زرمبادلہ میں تیزی سے کمی نے سری لنکا کو اہم درآمدات کی ادائیگی کیلئے جدوجہد کرنے پر مجبور کر دیا ہے، گزشتہ دو سالوں کے دوران غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں 70 فیصد سے زائد کمی ریکارڈ کی گئی ہے اور اس وقت یہ ذخائر 2.31 ارب ڈالر کی سطح پر پہنچ چکے ہیں۔ سری لنکن حکومت کو رواں سال کے بقیہ حصہ میں 4 ارب ڈالر کا قرض ادا کرنا ہے۔
آئندہ ماہ اپریل میں سری لنکن حکومت آئی ایم ایف سے مذاکرات کرے گی۔ مذاکرات میں قرضوں کی تنظیم نو پر تکنیکی مدد کے حصول کیلئے حکومت نے عالمی قانونی فرم سے قانونی مدد لینے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔