خبریں/تبصرے

حکومت کے عجلت میں آئینی ترامیم لانے پر جوائنٹ ایکشن کمیٹی برائے عوامی حقوق کا اظہار تشویش

لاہور(پ ر)جوائنٹ ایکشن کمیٹی برائے عوامی حقوق (جے اے سی) کی جانب سے جاری پریس ریلیز میں وفاقی حکومت اور اس کے اتحادیوں کے 1973 کے آئین میں ترامیم متعارف کرانے اور اسے منظور کرنے میں عجلت کا مظاہرہ کرنے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

جے اے سی کے اراکین کی رائے ہے کہ پارلیمنٹ میں اور سول سوسائٹی کے درمیان مناسب بحث کے بغیر آئین میں ترمیم کرنے کی کوئی بھی کوشش جمہوری عمل، انسانی حقوق، آئینی آزادی اور پارلیمنٹ کی خودمختاری کے ساتھ ساتھ عدلیہ کی آزادی پر بھی منفی اثر ڈالے گی۔ جے اے سی کے اراکین کی رائے ہے کہ مرکز میں اتحادیوں کی طرف سے ترامیم کو متعارف کرانے کے لیے جس عجلت کا مظاہرہ کیا جا رہا ہے وہ اس عمل کو مشکوک بناتا ہے۔

جے اے سی مختلف سیاسی جماعتوں سے موصول ہونے والے ترامیم کے مسودات کو ناکافی، غیر مربوط حتیٰ کہ ناقص اور پارلیمانی خودمختاری اور جمہوری اقدار کے اصولوں اور روح کے خلاف سمجھتی ہے۔

کمیٹی کی جانب سے پریس ریلیز میں مزید کہا گیا ہے کہ وفاقی حکومت سے وابستہ سیاسی رہنماؤں پر زور دیا جاتا ہے کہ وہ پارلیمانی خودمختاری اور بالادستی کی حفاظت کریں۔

جے اے سی قومی سلامتی یا دیگر آمرانہ جواز سمیت کسی بھی بہانے سے بنیادی حقوق اور آزادیوں پر کسی قسم کی پابندی یا کنٹرول کو قبول نہ کرنے کے اپنے عزم کا اعادہ کرتی ہے۔ لہذا، جے اے سی کے اراکین حکومت اور اتحادیوں کو قومی سلامتی کے نام پر یا کسی اور بنیاد پر آئین میں فراہم کردہ بنیادی حقوق کے موجودہ ڈھانچے کو کم یا کمزور کرنے کے خلاف خبردار کرتے ہیں۔ تاہم بنیادی حقوق کی توسیع اور نفاذ کو سراہا جائے گا۔

جوائنٹ ایکشن کمیٹی برائے عوامی حقوق پختہ یقین رکھتی ہے کہ پاکستان کو پارلیمانی جمہوریت کی بنیادوں کو مضبوط کرنے کے لیے ذمہ دار ایگزیکٹو، جوابدہ حقیقی آزاد عدلیہ اور جامع نظامی اصلاحات کی ضرورت ہے جس میں آئینی ترامیم شامل ہوں جو ریاست کے مختلف ستونوں اور اس کے اداروں کے درمیان طاقت کے جمہوری توازن کو یقینی بنائیں۔ تاہم یہ عمل شفاف اور عوامی بحث اور سوالات کے لیے کھلا ہونا چاہیے۔

لہذا، جے اے سی کا مطالبہ ہے کہ وفاقی حکومت کو پارلیمنٹ میں گہرے غور و خوض کے علاوہ سول سوسائٹی کے درمیان مجوزہ آئینی ترامیم پر سیرحاصل بحث کیلیے کافی وقت فراہم کرنا چاہیے تاکہ وسیع البنیاد اتفاق رائے اور جمہوری شراکت کو یقینی بنایا جا سکے۔

حکومت اور اس کی اتحادی سیاسی جماعتوں کو متنبہ کیا جاتا ہے کہ وہ آئین کے آرٹیکل 8 اور 199 یا کسی دوسرے بنیادی ڈھانچے میں کسی ترمیم جو انسانی حقوق کے اصولوں کی خلاف ورزی کرتی ہو یا جمہوری شرکت کو دبانے یا اس سے بچنے کی کسی بھی کوشش کو سول سوسائٹی کی جانب سے شدید مزاحمت کا سامنا کرنا پڑے گا۔

جوائنٹ ایکشن کمیٹی برائے عوامی حقوق میں شامل تنظیموں میں عرفان مفتی(کنوینر، جوائنٹ ایکشن کمیٹی برائے عوامی حقوق (JAC))، نگہت سعید خان(ویمن ایکشن فورم لاہور (WAF))، خاور ممتاز(ویمن ایکشن فورم لاہور (WAF))، محمد تحسین(کنوینر، پاکستان سول سوسائٹی فورم (PCSF))، روبینہ جمیل(آل پاکستان ٹریڈ یونین فیڈریشن)، فاروق طارق(جنرل سیکرٹری پاکستان کسان رابطہ کمیٹی (PKRC))، نیلم حسین(سمورگ/ویمن ایکشن فورم)شامل ہیں۔

Roznama Jeddojehad
+ posts