کوٹلی (پ ر)آل پارٹیز رابطہ کمیٹی کوٹلی کی جانب سے جاری پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ صدارتی آرڈیننس 2024 کی منسوخی کے لیے منعقد ہونے والے احتجاجی مظاہرے کے بعد ضلعی انتظامیہ انتقام پر اتر آئی ہے۔
دسیوں نامزد اور سینکڑوں نامعلوم افراد پر دہشت گردی، اقدام قتل اور انتہائی سخت نوعیت کے دفات لگاتے ہوئے مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔ تا حال ایف آئی آر ابھی تک منظر عام پر نہیں آ سکی۔
جے کے ایل ایف ضلعی نائب صدر جبار ملک، راجی شاہد، عدیل ملک اور دیگر کو گرفتار کر لیا گیا ہے اور ذرائع کے مطابق ان پر پولیس حراست میں سخت تشدد کیا جا رہا ہے۔ دیگر قائدین کے گھروں میں چھاپے مارے جا رہے ہیں۔ کوٹلی، تتہ پانی اور سہنسہ سمیت دیگر کئی شہروں میں پولیس کی بھاری نفری گشت کرتے ہوئے لوگوں میں خوف پیدا کرنے کی مشقوں میں مبذول نظر آتی ہے۔
پر امن مظاہرے پر لاٹھی چارج، آنسو گیس، فائرنگ پتھراؤ اور بوتلوں کی بھرمار کرتے ہوئے تشدد کی طرف دھکیلنے کی پوری پلانگ کی گئی تھی۔ جمعرات کے روز منعقد ہونے والے اس احتجاجی مظاہرے کے شرکاء پر تشدد کے نتیجے میں متعدد افراد زخمی بھی ہوئے تھے۔
سوشل میڈیا پر چلنے والی ویڈیوز میں ناظرین دیکھ سکتے ہیں کہ کسطرح ریاستی مشینری کھلے بازار میں بچوں، عورتوں اور بزرگوں پر اگ کے گولے برسا رہی ہے۔
لیکن ظلم کی انتہا یہ ہے کہ وہ سارا الزام مظاہرین پر ڈال کر ترقی پسند اور آزادی پسند قیادت کو زدوکوب کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
ہم ریاست اور اس کے حواریوں کو متنبہ کر دینا چاہتے ہیں کہ تمہارے اس جھوٹ اور تشدد سے زبان بندی کے قانون کو کسی صورت نہیں مانا جائے گا۔
30 نومبر کو ایک بار پھر کوٹلی کی سر زمین پر اس کالے قانون کو نذر آتش کیا جائے گا۔
ہم تمام عوام علاقہ، محنت کشوں، نوجوانوں اور باشعور سیاسی کارکنان سے گزارش کرتے ہیں کہ 30 تاریخ کو گھروں سے نکل آئیں۔
کیونکہ ہم سمجھتے ہیں کہ یہ کالا قانون صدارتی آرڈیننس ہمیں کچلنے کے لیے بنایا گیا ہے تاکہ جو ریلیف عوامی طاقت کی بنیاد پر ہم نے حاصل کیا تھا اس کو بھی واپس چھینا جا سکے۔ اس کے خلاف جدوجہد کا صرف ایک یہی راستہ ہے کہ ہم ہر چوک چوراہے میں اس آرڈنینس کو نذر آتش کرتے ہوئے حکمرانوں کو یہ پیغام دیں کہ تمہارے جبر سے ہم رکنے والے نہیں ہیں۔
ہم اس وقت تک نا قابل مصلحت جدوجہد جاری رکھیں گے جب تک یہ کالا قانون ختم نہیں کیا جاتا، جب تک عسکری تنظیموں اور فتوے بانٹنے والوں کے خلاف مقدمات درج نہیں کیئے جاتے اور ترقی پسند اور آزادی پسند رہنماؤں پر درج شدہ بوگس ایف آئی آرز ختم کرتے ہوئے اسیران کو غیر مشروط رہا نہیں کیا جاتا۔