خبریں/تبصرے

فوجداری اور ٹیلی کام قوانین میں تبدیلیاں، بھارت کو پولیس سٹیٹ بنانے کی کوشش

لاہور(جدوجہد رپورٹ) بھارت میں کریمنل جسٹس سسٹم کے نظام اور ٹیلی کام قوانین کی سب سے بڑی نظر ثانی کرتے ہوئے متنازعہ قانون سازی کے دو الگ الگ بل منظور کئے ہیں۔ ان قانون سازیوں کے بارے میں ناقدین کا کہنا ہے کہ پولیس کے اختیارات میں بہت زیادہ اضافہ ہو سکتا ہے اور بڑے پیماے پر نگرانی کی سہولت فراہم کی جائے گی۔

’الجزیرہ‘ کے مطابق قانون سازی کے پہلے سیٹ میں تین فوجداری قوانین بھارتیہ نیاسنہتا(بی این ایس)، بھارتی شہری تحفظ سنہتا(بی این ایس ایس) اور بھارتیہ ساکشیہ ادھینیم(بی ایس اے)شامل ہیں۔ بھارتی حکومت کا دعویٰ ہے کہ یہ قوانین نوآبادیاتی دور کے انڈین پینل کوڈ، ضابطہ فوجداری، طریقہ کار اور انڈین ایویڈینس ایکٹ کی جگہ لیں گے۔

بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ کا دعویٰ ہے کہ نئے بل شہریوں کو نوآبادیاتی دور کی ذہنیت اور اس کی علامتوں سے آزاد کر دیں گے۔

تاہم ناقدین کا دعویٰ ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی(بی جے پی) کی حکومت نے ڈی کالونائزیشن کے ڈسکورس کو ایسے قوانین بنانے کیلئے استعمال کیا ہے، جو پہلے سے موجود قوانین سے زیادہ سخت ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ تبدیلیاں حکمران جماعت کے ہندو قوم پرستی کے بڑے منصوبے میں فٹ بیٹھتی ہیں، جس میں ماضی کو ہندوؤں کیلئے ذلت کے وقت کے طور پر پیش کیا گیا ہے۔

قانون سازی کا دوسرا حصہ ٹیلی کمیونیکیشن ایکٹ2023ہے، جو بھارت کے صدیوں پرانے ٹیلی کام قانون کو جدید بنانے کی کوشش کرتا ہے۔ تاہم ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ نیا بل اندھا دھند نگرانی کا قابل عمل بنائے گا اور رازداری کو ختم کر دے گا۔

اہم قوانین کا نیا سیٹ پارلیمنٹ میں بغیر کسی ٹھوس بحث کے منظور کر لیا گیا ہے۔ ناقدین نے وزیراعظم نریندر مودی کی حکومت پر الزام لگایا ہے کہ وہ پارلیمنٹ میں قوانین کو مناسب طریقے سے جانچنے کی اجازت دیئے بغیر آگے بڑھا رہی ہے۔

نئے فوجداری قوانین دسمبر2024تک مرحلہ وار نافذ کئے جائیں گے۔ تاہم ابھی تک ٹیلی کام ایکٹ کے نفاذ کی اطلاع نہیں دی گئی ہے۔

Roznama Jeddojehad
+ posts