لاہور(جدوجہد رپورٹ) غزہ کے مقامی حکام نے بتایا کہ 7اکتوبر2023سے غزہ کی پٹی پر اسرائیلی نسل کشی کی جنگ میں کم از کم 61ہزار709فلسطینی مارے گئے۔
غزہ کے سرکاری میڈیا آفس کے سربراہ سلامہ معروف نے غزہ سٹی میں نیوز کانفرنس میں بتایا کہ ’صرف47ہزار487لاشیں ہسپتالوں میں منتقل کی گئیں، جبکہ 14ہزار222افراد ملبے تلے لاپتہ ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ 17ہزار881بچے اس جنگ میں مارے گئے، جن میں 214نوزائیدہ بچے بھی شامل ہیں۔
انکا کہنا تھا کہ اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں 38ہزار سے زائد بچے یتیم ہو گئے ہیں۔
اسرائیلی حملے کے دوران کم از کم 1155طبی اہلکار،205صحافی اور194سول ڈیفنس ورکرز بھی مارے گئے، جبکہ4لاکھ 50ہزار سے زائد مکانات کو بھی نقصان پہنچا۔
انکا کہنا تھا کہ ’اسرائیلی فورسز نے 6ہزار سے زائد فلسطینیوں کو حراست میں لیا اور ان میں سے درجنوں کو حراست میں لے کر تشدد کا نشانہ بنایاگیا۔‘
سلامہ کا کہنا تھا کہ ’20لاکھ سے زائد فلسطینیوں کو زبردستی بے گھر کیا گیا، جن میں سے بہت سے ضروری خدمات کی عدم موجودگی کے باعث 25سے زائد بار نقل مکانی کرنے پر مجبور ہوئے۔‘