اسلم ملک
ریاست بہاولپور کے نوابوں میں رواج رہا ہے کہ کوئی شہزادہ یا شہزادی پیدا ہوتی تو صادق گڑھ پیلس کے قریبی دیہات (خاص طور پر محراب والا) میں انہی چند دنوں میں جس عورت کے ہاں ولادت ہوئی ہوتی، اسے محل میں طلب کرلیا جاتا۔ وہ اپنے بچے کے ساتھ شہزادیا شہزادی کو بھی دودھ پلاتی اور اس کی دائی اماں کہلاتی۔ دودھ پلانے کاعرصہ ختم ہوتا تو دائی اماں کو جہیز جتنا سامان دے کر رخصت کردیا جاتا۔ بچے اور اس دائی میں ظاہر ہے ایک اُنس سا پیدا ہوجاتا، اس لئے اسے شہزادے یا شہزادی سے کبھی کبھار ملنے آنے کی اجازت ہوتی اور محل آمد پر اس سے اچھا سلوک کیا جاتا۔
لیکن میرا موضوع وہ بچہ ہے جس کے حصے کا آدھا دودھ شہزادہ یا شہزادی پی گئے اور اس طرح رضاعی بہن بھائی بھی بن گئے۔ اس بچے کی زندگی اتنی ہی مشکل سے گزرتی ہے جتنی گاؤں کے دوسرے لوگوں کی حالانکہ اس کا برج، ستارہ تو شہزادے یا شہزادی والا ہی ہوتا ہے لیکن اس کی قسمت پر اثر انداز نہیں ہوتا۔ محمود، محمود ہی رہتا ہے اور ایاز، ایاز!
ستاروں کا ذکر چھڑا ہے تو ایک اور واقعہ بھی یاد آگیا۔
ایک صاحب ہیں، نجوم اور دوسرے تمام متعلقہ علوم میں مہارت کے دعویدار ہیں۔ اس کی بنیاد پر اہم لوگوں سے تعلقات بھی بہت بنائے ہوئے ہیں۔ ایک بار دفتر آئے تو مجھے شرارت سوجھی۔ ایک کولیگ خاتون کے بارے میں کہا کہ اس بیچاری کی منگنی کو بہت عرصہ ہوگیا ہے۔ شادی میں کوئی نہ کوئی رکاوٹ کھڑی ہوجاتی ہے۔ حساب لگائیں لڑکا مخلص بھی ہے یا نہیں، بہانے تو نہیں کررہا؟ کب تک شادی کا امکان ہے؟
وہ صاحب اس بی بی کے پاس جا بیٹھے۔ لڑکے کا نام، دونوں کی ماؤں کے نام، پیدائش کی تاریخیں اور پتہ نہیں کیا کیا پوچھااور ہاتھ دیکھا۔ ہم سب منتظر تھے کہ کیا کہتے ہیں۔ ایک دم بلند آواز میں بولے…”اس کے نام میں دو’W‘ آتے ہیں۔ وہ تو بہت خطرناک ہوسکتا تھا۔ اللہ نے تمہیں بچالیا ہے، اس نے تو تمہاری زندگی تباہ کردینی تھی۔ بچ گئی ہو، شکر کرو“۔
ہم سب نے مشکل سے ہنسی روکی۔ سب کو پتہ تھا کہ اس خاتون کی کئی سال پہلے اسی دو’W‘ والے سے شادی ہوچکی ہے اوردونوں خوش و خرم زندگی گزار رہے ہیں۔ یہ صاحب ان بارہ نجومیوں میں بھی شامل تھے جنہوں نے ٹی وی شو میں متفقہ کہا تھا کہ کل موہالی کا میچ یقینا”پاکستان جیتے گا، پاکستان کی فتح آسمان پر لکھی نظر آرہی ہے‘…اور پاکستان یہ میچ ہار گیا تھا۔
یہ ماہر نجوم عرصے سے ایک بڑے اخبار میں ”آپ کا یہ ہفتہ کیسے گزرے گا“ کا کالم لکھ رہے ہیں۔