لاہور (پریس ریلیز/جدوجہد رپورٹ) پاکستان کسان رابطہ کمیٹی جہانگیر ترین کو پاکستان زراعت ٹاسک فورس کے چیئرمین کے طور پر برطرفی کے اقدام کو خوش آمدید کہتی ہے اور مطالبہ کرتی ہے کہ انہیں گرفتار کر نے کے بعد ان کے اثاثوں کی تحقیقات کی جائیں۔
گذشتہ روز پریس کو جاری کئے جانے والے ایک بیان میں پاکستان کسان رابطہ کمیٹی کے جنرل سیکرٹری فاروق طارق نے کہاکہ جہانگیر ترین کا یہ دعویٰ کہ اس ٹاسک فورس کی چیئرمین شپ کا کوئی نوٹیفکیشن ہی نہیں ہوا تھا، اس بات کا کھلا ثبوت ہے کہ وہ ایک ڈی فیکٹو چیئرمین کے طور پر پاکستانی زراعت بارے پالیسیوں کو مرتب کرتے رہے تھے اور کسی آئینی یا قانونی عہدے کے بغیر بھی حکومتی پالیسیوں ترتیب دیتے رہے ہیں۔
فاروق طارق نے کہا کہ جہانگیر ترین نے ہمیشہ ریاستی سرمایہ یا اتھارٹی کو استعمال کر کے اپنے زرعی سلطنت کی تعمیر کی ہے۔ انہوں نے 2010ء میں 18500 ایکڑ زرعی زمین سے لیز کے نام پر ہزاروں کسانوں کو بے دخل کیا اور وہ چھوٹے کسانوں کی زمینیں ہضم کر کے ہزاروں ایکڑ کے مالک بنے بیٹھے ہیں۔ جہانگیر ترین نے چھوٹے کسانوں کی تباہی کی بنیاد بننے والی کارپوریٹ فارمنگ کو فروغ دیا اور کارپوریٹ فارمنگ پر لگائے گنے کی بنیاد پر اپنی شوگر ملوں کا ٹیکس بچایا۔
انہوں نے مزید کہا کہ جہانگیر ترین ہمیشہ سرکاری وسائل پر انحصار کر کے اپنی دولت میں اضافہ کرتے رہے۔ اسی وجہ سے انہیں عمران خان کی اے ٹی ایم قرار دیا جاتا رہا مگر شوگر سکینڈل سے واضح ہو گیا کہ اس اے ٹی ایم مشین نے چند کروڑ خرچ کر کے پورا بینک ہی لوٹ لیا ہے۔ جہانگیر ترین نے صرف شوگر کی برآمد سے تین ارب روپے سرکار سے حاصل کر لئے۔ پاکستان تحریکِ انصاف سے مطالبہ ہے کہ وہ اپنا دامن صاف کرنے کے لئے جہانگیر ترین کو گرفتار کر کے اس کی ریاستی امداد سے بننے والے کھربوں روپے کے اثاثوں کی تحقیقات کرے اور ناجائز ذرائع سے بنائی گئی دولت کو بحقِ سرکار ضبط کرے۔