لاہور (جدوجہد رپورٹ) رائٹرز کی ایک تازہ رپورٹ کے مطابق 2020ء کی پہلی سہ ماہی (جنوری تا مارچ) کے دوران چین کے جی ڈی پی میں 6.8 فیصد کی کمی آئی ہے۔
رائٹرز کے مطابق چین میں 1992ء سے جی ڈی پی کا ریکارڈ شائع کیا جا رہا ہے اور سہ ماہی بنیادوں پر اتنی بڑی گراوٹ پہلی بار دیکھنے میں آئی ہے۔ چین کے معاشی مسائل اس سال جاری رہیں گے اور اس سال معاشی نمو 2.5 فیصد رہے گی۔ گذشتہ پچاس سال میں یہ سب سے کم معاشی نمو ہو گی۔
اسی طرح رائٹرز کے مطابق، بے روزگاری میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ اس سال چین میں بے روزگاروں کی تعداد تین کروڑ ہو جائے گی۔ یاد رہے چین دنیا کی دوسری بڑی معیشت ہے اور گلوبل جی ڈی پی میں چین کا حصہ 17 فیصد ہے۔
ادھر، دنیا کی سب سے بڑی معیشت، یعنی امریکہ، بھی شدید مشکلات کا شکار ہے۔ امریکہ کے لیبر ڈیپارٹمنٹ کے مطابق گذشتہ ایک ہفتے میں پچاس لاکھ سے زائد افراد نے بے روزگار کے طور پر خود کو رجسٹر کیا ہے۔ یوں گذشتہ دو ماہ میں بے روزگاروں کی تعداد بائیس ملین یعنی دو کروڑ سے زیادہ ہو گئی ہے۔