قیصرعباس
کشمیر ی تارکین ِوطن کی عالمی تنظیم ’کشمیر گلوبل کونسل‘ نے کہا ہے کہ وادی میں بھارت کے غیر انسانی سلوک اور بڑھتے ہوئے مظالم نے کشمیر کو ایک جیل میں تبدیل کردیا ہے اور آزادئی اظہار کا گلا گھونٹ کر کشمیریوں کوپوری دنیا سے الگ تھلگ کردیا گیاہے۔
تنظیم نے مطالبہ کیاہے کہ جموں کشمیر میں عائدظالمانہ پابندیوں اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو جلد ختم کیا جائے۔ تنظیم کی ایک پریس ریلیز کے مطابق ”کشمیری عوام ایک عرصے سے نہ صرف جدید ذرائع ابلاغ سے محروم ہیں بلکہ عملی طورپرو ادی کے لوگ زیرِحراست ہیں اوربھارت نے کشمیری عوام کی زندگی کے تمام شعبوں کو مفلوج کردیا ہے جن میں ذرائع ابلاغ، انٹرنیٹ، صحت ِعامہ اور صنعت وتجارت کے تمام شعبے شامل ہیں۔“
بیان کے مطابق”اگرچہ کشمیری اخبارات کو اشاعت کی اجازت دے دی گئی ہے لیکن حکومت پر ہلکی سی تنقید بھی برداشت نہیں کی جاتی اور صحافیوں پر غیرقانونی اورغیرآئینی پابندیاں عائد کی جاتی ہیں۔ انہیں عدالتی کاروائیوں، پولیس کے ناجائز ہتھکنڈوں اور ان لافل ا یکٹوٹیز پریونشن ایکٹ (Unlawful Activities Prevention Act (UAPA))کے تحت غداری کے الزامات لگاکرخاموش کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔“
حال ہی میں تین ممتاز صحافیوں، مسرت زہرہ، پیرزادہ عاشق اورگوہر گیلانی کو پولیس نے گرفتار کیا ہے۔ گوہر گیلانی نے ان اقدامات کو ہائی کورٹ میں چیلینج بھی کیا ہے جس میں ان کی گرفتاری کوانتقامی کاروائی اور سوچے سمجھے منصوبے کا ایک حصہ قراردیا گیا ہے، جوبھارت کے آئین، آزادی اظہار اور جمہوری روایات کی خلاف ورزی کے مترادف ہے۔ ان صحافیوں کے علاوہ انسانی حقوق کے کارکنوں عمر خالد، میران حیدر اور صفورہ زرگر کوبھی حراست میں لے لیا گیا ہے۔
دوسری جانب اگرچہ علاقے میں بھارتی حکومت کی جانب سے جزوی انٹر نیٹ بحال کردیا گیاہے لیکن یہ صرف دنیا کو دکھاوے کی ایک کوشش ہے اور دراصل اس سے عام لوگوں اور صحت عامہ کے عملوں کو کارکردگی میں مشکلات کا سامنا ہے۔
کونسل کے نائب صدر مفتی شوکت فاروقی کی جانب سے جاری کی گئی پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ”ٹو فائیو کی انٹرنیٹ سہولتیں ہسپتالوں میں مریضوں کے علاج کے لئے ناکافی ہیں جن سے عملے کوکروناوائرس کی وباکی روک تھام میں بیرونی سہولتوں، علاج سے متعلق دستاویزات اور ڈاکٹروں سے رابطے میں انتہائی دشواریوں کا سامنا کرنا پڑرہاہے۔“
اس کے علاوہ انٹرنیٹ کی سست رفتاری کے باعث تعلیمی اداروں میں اساتذہ کے لئے آن لائن کلاسیں جاری رکھنا بھی محال ہو گیاہے۔ انٹرنیٹ کی ناقص فراہمی سے کشمیر کے ایک اہم اقتصادی شعبے سیاحت کو شدید نقصان پہنچا ہے جس کا پورادارومدار آن لائن بکنگ پر ہوتا ہے۔ اس صورت حال میں تجارت اور صنعت کو مجموعی طورپر دواعشاریہ چار بلین ڈالرز کا نقصان اٹھانا پڑا ہے۔
پریس ریلیز کے مطابق ”عالمی رائے عامہ کی خاموشی کی وجہ سے ہی بھارت کی ان غیر جمہوری اور غیر انسانی حرکتوں میں مزید اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ کشمیری عوام کے انسانی حقوق کی پامالی پر عالمی طاقتیں کب تک خاموش تماشائی بنی رہیں گی؟“
Qaisar Abbas
ڈاکٹر قیصر عباس روزنامہ جدو جہد کے مدیر اعلیٰ ہیں۔ وہ پنجاب یونیورسٹی سے ایم اے صحافت کرنے کے بعد پی ٹی وی کے نیوز پروڈیوسر رہے۔ جنرل ضیا الحق کے دور میں امریکہ منتقل ہوئے اور وہیں پی ایچ ڈی کی ڈگری مکمل کی۔ امریکہ کی کئی یونیورسٹیوں میں پروفیسر، اسسٹنٹ ڈین اور ڈائریکٹر کی حیثیت سے کام کر چکے ہیں اور آج کل سدرن میتھوڈسٹ یونیورسٹی میں ہیومن رائٹس پروگرام کے ایڈوائزر ہیں۔ وہ ’From Terrorism to Television‘ کے عنوان سے ایک کتاب کے معاون مدیر ہیں جسے معروف عالمی پبلشر روٹلج نے شائع کیا۔ میڈیا، ادبیات اور جنوبی ایشیا کے موضوعات پر ان کے مقالے اور بک چیپٹرز شائع ہوتے رہتے ہیں۔