تم چلی جاو گی پرچھائیاں رہ جائیں گی

تم چلی جاو گی پرچھائیاں رہ جائیں گی
میں ہر اک پل کا شاعر ہوں
ظلم کی بات ہی کیا ظلم کی اوقات ہی کیا
کیسے ہوظلم کی رات بسر، اس بات کا ڈر اب کس کو ہے
جس میں پنہاں مرے خوابوں کی طرب گاہیں ہیں
عشرت کی شاعری ان مخصوص موضوعات سے زیادہ سروکار نہیں رکھتی جو آج کی شاعری کے فیشن میں شامل ہیں اور ہر نیا شاعر اپنے وجود کا جواز ثابت کرنے کے لئے ان موضوعات پر شعر کہتا ہے…دراصل اس کی شاعری کی روح اس کا ذاتی تجربہ ہے اور یہ تجربہ معاشرے کی حقیقت بھی ہے اور اس کے دل کی آواز بھی۔
رہ گیا کام ہمارا ہی بغاوت لکھنا
وہ تو بس تن کے تقاضوں کا کہا مانتے ہیں
اے آبنائے رنگ و بو
جان بچانے والی تمام ادویات