گذشتہ و فردا و حال، سب کے سب پریشان کن ہیں

گذشتہ و فردا و حال، سب کے سب پریشان کن ہیں
پر اس میں ہوا نقصان بڑا
ہم امن چاہتے ہیں مگر ظلم کے خلاف
اور سب بھول گئے حرف صداقت لکھنا
ہم پرورش لوح و قلم کرتے رہیں گے
جشن ہے ماتم امید کا آؤ لوگو
یہ ضابطہ ہے کہ باطل کو مت کہوں باطل
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے
بچوں پہ چلی گولی
آ کہ وابستہ ہیں اس حسن کی یادیں تجھ سے