اے نظام کہن کے فرزندو

اے نظام کہن کے فرزندو
دل میں آگ لیے لہروں کی تڑپ رکھتا ہوں
اک حسیں گاؤں تھا کنار آب
بڑوں کا راج تو صدیوں سے ہے زمانے میں
جب تک چند لٹیرے اس دھرتی کو گھیرے ہیں
دل سلگ اٹھتا ہے اپنے بام و در کو دیکھ کر
جسے دیکھو وہی چپ کا کفن پہنے ہوئے ہے
اب مرے دوسرے بازو پہ وہ شمشیر ہے جو
درد اتنا تھا کہ اس رات دل وحشی نے
تم لوگ جنہیں اپنا نہ سکے وہ خون کے دھارے پوچھتے ہیں