خبریں/تبصرے


فلپائن میں ’فائٹ فار الٹرنیٹو گلوبل اسمبلی‘ کا انعقاد، 24 ملکوں کے نمائندوں کی شمولیت

فاروق طارق (فائٹ انیکوالٹی الائنس پاکستان )نے کہاکہ ‘آئی ایم ایف کی جانب سے پاکستان کو نئے قرضے کی شرائط کی وجہ سے پاکستان میں عدم مساوات تاریخی بلندیوں پر ہے ۔ بہت سارے نئے شعبے بشمول جنرل سیلز ٹیکس اور دیگر بالواسطہ ٹیکسوں کا مطلب ہے کہ غریب امیروں کے پرتعیش طرز زندگی کے لیے ادائیگی کر رہے ہیں۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ ہم امیروں پر ٹیکس لگائیں، غریبوں پر نہیں۔

اسلامک یونیورسٹی طلبہ کا ہاسٹل سے بے دخلی اور مبینہ انتظامی نااہلی کے خلاف احتجاج

اسلامک انٹرنیشنل یونیورسٹی اسلام آباد (IIUI) کے سینکڑوں طلبہ نے وکلاء، سول سوسائٹی کے نمائندوں، صحافیوں اور دیگر طلبہ تنظیموں کے ساتھ نیشنل پریس کلب کے سامنے احتجاج کیا۔ اسلامک سٹوڈنٹس الائنس کی طرف منظم کیا گیا یہ احتجاج IIUI ہوسٹلز سے 4000 سے زائد طلبہ کی ناانصافی پر مبنی بے دخلی اور منتقلی کے خلاف کیا گیا۔ احتجاج میں طلبہ کے ہاسٹلز اور بغیر اجازت سیکڑوں کمروں سے سامان خالی کرنے پر یونیورسٹی انتظامیہ کی مذمت کی گئی۔

فوسل فیول کے خلاف پاکستان سمیت ایشیا بھر میں احتجاجی مظاہرے ہونگے

13 ستمبر کو پاکستان ایشیا بھر میں ہونے والے مظاہروں کی لہر میں شامل ہوگا، جس میں فوسل فیول کے خاتمے اور قابل تجدید توانائی کی طرف تیزی سے منتقلی کا مطالبہ کیا جائے گا۔ عالمی ماحولیاتی مارچ کا حصہ یہ مظاہرے عالمی رہنماؤں پر زور دیں گے کہ وہ اقوام متحدہ کے سربراہ اجلاس برائے مستقبل اور COP29سے قبل موسمیاتی تبدیلی پر فوری اقدامات کریں۔

پاکستان سے رشتہ ختم، بھارتی آئین تسلیم: جماعت اسلامی کا انتخابات میں حصہ لینے کا اعلان

بھارتی زیر انتظام جموں کشمیر کے اسمبلی انتخابات میں کالعدم قرار دی گئی جماعت اسلامی نے آزاد امیدواروں کی حمایت کا فیصلہ کیا ہے۔ قبل ازیں جماعت اسلامی نے وزارت داخلہ کے حکام سے ملاقات کر کے انتخابات میں حصہ لینے کیلئے جماعت سے پابندی ہٹانے کا مطالبہ کیا تھا، تاہم وہ مذاکرات ابھی تعطل کا شکار ہیں۔

فوسل فیول ختم کرنے کی جدوجہد: 13 سے 20 ستمبر کو گلوبل ویک آف ایکشن منانے کا اعلان

جاری کی گئی پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ جیسا کہ ہم 29 COP کی جانب بڑھ رہے ہیں۔ موسمیاتی تبدیلی کے مالیاتی امور اور توانائی کی منصفانہ منتقلی کی طرف بڑھنے کیلئے فوسل فیول کا خاتمہ پہلے سے زیادہ اہم ہیں۔ آئندہ ہونے والی اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی، مستقبل کی اقوام متحدہ کی سربراہی کانفرنس اور ستمبر میں یکے بعد دیگرے ہونے والی عالمی قابل تجدید توانائی سربراہی کانفرنس کے دوران ہمارے مطالبات کو دہرانے جبکہ حکومتوں، بین االقوامی اداروں اور کارپوریشنوں کو ان مطالبات کو سننے اور عمل کرنے پر مجبور کرنے کے لیے ہمارے پاس عوامی دباؤ بڑھانے کے یہ اہم مواقع ہیں۔

ایشیا بھر میں ویلتھ ٹیکس مہم شروع کرنے کیلئے عوامی پٹیشن

جاری کی گئی پریس ریلیز کے مطابق ایشین پیپلز موومنٹ آن ڈیبٹ اینڈ ڈویلپمنٹ (اے پی ایم ڈی ڈی) کی کوآرڈینیٹر لیڈی نیکپل کا کہنا ہے کہ ’حکومتوں نے بہت طویل عرصے سے انتہائی امیر اور کثیر القومی کارپوریشنز کو ٹیکس کے غلط استعمال اور چوری کی اجازت دی ہے۔یہ وقت ہے کہ گہرے ناقص ٹیکس کے نظام کو تبدیل کیا جائے جو غیر قانونی مالیاتی بہاؤ کو نہیں روکتے اور رجعت پسند ٹیکسوں پر انحصار کرتے ہیں۔ زیادہ تر حکومتیں اب اپنی آمدنی کا سب سے بڑا حصہ VAT یا GST سے حاصل کرتی ہیں۔ اس کے نتیجے میں عام لوگوں کو بھاری ٹیکس ادا کرنا پڑتا ہے جبکہ اس کے بدلے میں بہت کم عوامی خدمات حاصل ہوتی ہیں۔

طالبان نے عورتوں سے محفوظ پارک بنا دیا جہاں مرد بلا خوف و خطر سیر کر سکتے ہیں

مندرجہ ذیل ویڈیو میں افغانستان کی وزارت گناہ و ثواب کا ایک اہل کار اعلان کر رہا ہے:’الحمداللہ یہ پارک عورتوں سے خالی ہے۔ یہ مردوں کے لئے بالکل محفوظ ہے۔وہ بلاخوف یہاں آ کر اچھا وقت گزار سکتے ہیں‘۔

پاکستان کی 30 فیصد دولت کی مالک 1 فیصد اشرافیہ کو جوابدہ بنانے کی ضرورت

فائٹ ان ایکویلٹی الائنس(ایف آئی اے) پاکستان کی ایک رپورٹ کے مطابق نیو لبرل نظام معیشت اپنانے کے بعد یہ سمجھا گیا تھا کہ آزاد منڈی کے اثرات نیچے تک پہنچیں گے، جس کا مطلب یہ تھا کہ نچلے طبقات کے لوگ بھی زندگیاں بہتر بنانے کیلئے اقتصادی فوائد حاصل کر سکیں گے۔ تاہم کرونا کے آغاز کے ساتھ یہ سرمایہ دارانہ تصور، جو نیو لبرل ایجنڈے سے جڑا ہوا تھا، بری طرح بے نقاب ہو گیا۔ یہ واضح ہوا کہ مٹھی بھر لوگ عالمی دولت کا ایک بڑا حصہ رکھتے ہیں۔ نتیجتاً، دنیا بھر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ امیر لوگ امیرتر ہوتے گئے اور غریب مزید غربت میں دھنستے چلے گئے۔

ایران، افغانستان اور پاکستان میں خواتین کی جدوجہد سے متعلق ویبینار

فاروق سلہریا نے روزنامہ ’جدوجہد‘ کے قیام اور کام کرنے کے طریقہ کار پر بریفنگ دی اور شرکاء وبینارسمیت ناظرین سے اس ترقی پسند اخبار کی اشاعت کا سلسلہ جاری رکھنے اور مزید وسعت دینے کے حوالے سے فنڈکی اپیل بھی کی۔ انکا کہنا تھا کہ سوشلسٹ روایات کے مطابق روزنامہ ’جدوجہد‘ اپنے انقلابی ہمدردوں کی جانب سے دی گئی انفرادی مالی امداد سے چلایا جاتا ہے۔ یہ نہ تو کمرشل اشتہارات پر انحصار کرتا ہے اور نہ ہی کسی ریاستی و غیر ریاستی ادارے سے کسی قسم کی مالی مدد قبول کرتا ہے۔