119نشستوں کی اسمبلی میں 90نشستوں پر براہ راست انتخاب تین مرحلوں میں ہوا۔ منگل کے روز ووٹوں کی گنتی کے بعد شام گئے حتمی نتائج جاری کئے گئے ہیں۔24نشستیں پاکستانی زیر انتظام جموں کشمیراور گلگت بلتستان کے علاقوں کے لیے مختص ہیں، جو خالی رہتی ہیں۔ 5مخصوص نشستوں پر لیفٹیننٹ گورنر ممبران اسمبلی نامزد کریں گے۔
خبریں/تبصرے
جماعت اسلامی کو شکست: یوسف تاریگامی مسلسل 5 ویں بار ممبر اسمبلی منتخب
بھارتی زیر انتظام جموں کشمیر کی قانون ساز اسمبلی کے انتخابات میں کولگام حلقے سے کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا مارکسسٹ(سی پی آئی ایم) کے امیدوار محمد یوسف تاریگامی مسلسل 5ویں بار کامیاب ہو گئے ہیں۔ ان کے مقابلے میں جماعت اسلامی کے پراکسی امیدوار سیار احمد رشی تھے، جنہیں شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
بہتر ڈیزاسٹر رسک مینجمنٹ کے لیے تمام صوبوں میں منتخب مقامی حکومتیں ضروری ہیں: بابا لطیف انصاری
ممبر پتن کولیشن 38بابا لطیف انصاری کی جانب سے پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ قدرتی آفات سے نمٹنے کے قومی دن کے موقع پر 8 اکتوبر 2005ء کو ہونے والی ہلاکتوں اور تباہی کو یاد کرتے ہوئے یہ بات انتہائی افسوسناک ہے کہ گزشتہ 19 سالوں کے دوران آنے والی حکومتیں بڑے پیمانے پر انتظامی ڈھانچے اور وسیع قانونی، مالی معاونت کے ساتھ ساتھ وفاقی سطح پر جدید ترین پالیسیوں / منصوبوں کے باوجود ملک بھر میں ڈیزاسٹر رسک مینجمنٹ کو بہتر بنانے میں بری طرح ناکام رہیں۔
ماہ رنگ بلوچ کو امریکہ جانے سے روک دیا گیا
بلوچ یکجہتی کمیٹی کی رہنما ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کو امریکہ جانے سے روک دیا گیا۔ وہ ٹائمز میگزین گالا میں شرکت کے لیے نیو یارک جا رہی تھیں، انہیں ٹائمز میگزین نے دنیا کی 100طاقتور شخصیات کی فہرست میں شامل کیا ہے۔
جھنگ میں کسان کانفرنس کا انعقاد: ملک بھر سے کسانوں، مزدوروں، نوجوانوں کی شرکت
٭ کارپوریٹ فارمنگ کو ختم کیا جائے، اس کے نام پر کسانوں سے زمینیں چھیننابند کیا جائے اور سرکاری زمینیں چھوٹے کسانوں اور بے زمین ہاریوں میں تقسیم کی جائیں۔
٭ گندم، کپاس، گنا، چاول، مکئی اور دیگر تمام فصلوں کے لیے کم از کم امدادی قیمت مقرر کی جائے اور حکومت کسانوں سے گندم خریداری یقینی بنائے۔
٭ نجی شعبے کو اناج درآمد کرنے کی اجازت دینے والی پالیسی کا خاتمہ کیا جائے۔
٭ حکومت کسانوں کی پیداوار کی منصفانہ قیمتوں کو یقینی بنانے کے لیے مارکیٹ کو ریگولیٹ کرے۔
زرداری کا عالمی ریکارڈ! ڈایمینشیا کا دنیا میں پہلا مریض جو ٹھیک ہو گیا
”بینظیر بھٹو اور آصف علی زرداری نے کیس میں تاخیر اور فیصلے سے بچنے کیلئے مختلف حربے استعمال کیے۔ ان کی حکمت عملیوں میں سے ایک جو کسی حد تک شرمناک ثابت ہوئی، وہ آصف علی زرداری کو ذہنی مریض قرار دینا تھی۔ ان کے وکلاء نے ڈاکٹروں کی دستاویزات جمع کرائیں، جن میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ وہ شدید نفسیاتی مسائل کا شکار ہیں۔ ان بیماریوں میں ڈایمینشیا اور پی ایس ٹی ڈی (پوسٹ ٹرامیٹک اسٹریس ڈس آرڈر) شامل ہیں۔ جب وہ صدر بنے تو ان کے معاونین نے عجلت میں اعلان کیا کہ اگر ڈایمینشیا ایک ناقابل علاج بیماری بھی ہے تو بھی وہ مکمل طور پر صحت یاب ہو چکے ہیں۔“
نواز شریف نے پاکستان کے معاشی مسائل حل کرنے کے لیے وعدہ کیا تھا: دن میں ایک بار کھانا کھائیں گے
”نوازشریف ایٹمی دھماکوں کو اپنے سیاسی فائدے کے لیے استعمال کرنے سے قاصر تھے، اس لیے انہوں نے بیانئے کو اپنے حق میں بدلنے کی کوشش کی۔ ایک تقریر میں انہوں نے اعلان کیا کہ ان کا خاندان جوہری تجربات کے بعد اقتصادی پابندیوں کی وجہ سے نافذ ہونے والی کفایت شعاری مہم کے تحت خود کو دن میں صرف ایک وقت کے کھانے تک محدود رکھیں گے۔“
تقسیم ہند پر پاکستان کا فلمی بیانیہ: کرتار سنگھ، لاکھوں میں ایک، جناح، خاموش پانی
15 ستمبر کو سویڈن کے دارلحکومت سٹاک ہولم میں ’لالی و’ڈ اور تقسیم‘ کے موضوع پر’فلم سینٹرم‘ اور ’روزنامہ جدوجہد‘ کے زیر اہتمام منعقدہ مشترکہ سیمینار منعقد میں معروف اکیڈیمک ڈاکٹر اشتیاق احمداور مدیر جدوجہد فاروق سلہریا تقسیم کے موضوع پر بننے والی پاکستانی فلموں اور دیگر ثقافتی اداروں بارے اپنی تحقیق پر مبنی جائزہ پیش کیا۔
مظفر آباد کی طرف دوبارہ مارچ کا اعلان: اعلامیہ کے مطابق آزاد حکومت بحال کرنے کا مطالبہ
جموں کشمیر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی نے ایک بار پھر مظفرآباد کی جانب لانگ مارچ کا اعلان کرتے ہوئے 24اکتوبر1947ء کے اعلامیہ کے مطابق ’آزاد حکومت‘ بحال کرنے کا مطالبہ کر دیا ہے۔کمیٹی نے حکومت کی جانب سے منظور کیے گئے مطالبات پر نوٹیفکیشن کے مطابق عملدرآمد کرنے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔ وسائل پر حق ملکیت، حق حکمرانی سمیت دیگر مطالبات کی منظوری تک جدوجہد جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا گیا اور حکومتی وعدہ خلافیوں کی شدید مذمت کی گئی۔
جھنگ کسان کانفرنس 6 اکتوبر کو چنیوٹ موڑ پر منعقد ہو گی
٭ کارپوریٹ فارمنگ کو ختم کیا جائے، اس کے نام پر کسانوں سے زمیین چھینا بند کیا جائے اور سرکاری زمینیں چھوٹے کسانوں اور بے زمین ہاریوں میں تقسیم کی جائے۔
٭ گندم، کپاس، گنا، چاول، مکئی اور دیگر تمام فصلوں کے لیے کم از کم امدادی قیمت مقرر کی جائے اور حکومت کسانوں سے گندم خریدے۔
٭ نجی شعبے کو اناج درآمد کرنے کی اجازت دینے والی پالیسی کا ختم کیا جائے۔