یہ درست ہے کہ جموں کشمیر اور پاکستان کے دیگر صوبوں میں اس تحریک کے مطالبات کی نوعیت میں فرق ہے۔ تاہم دونوں اطراف احتجاج کی کامیابی ایک دوسرے کی حمایت اور یکجہتی کے بغیر ممکن نہیں ہے۔ جموں کشمیر کے شہری خطے میں پیدا ہونے والی 3190.22میگاواٹ بجلی سے مقامی ضرورت کی 354میگاواٹ بجلی کی مفت فراہمی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ اس کے علاوہ متنازعہ خطہ ہونے کی وجہ سے سرینگر اور گلگت بلتستان کی طرز پر گندم پر سبسڈی کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔
پاکستان
منظور پشتین کو تجویزوں سے زیادہ یکجہتی اور ہمدردی کی ضرورت
رواں ماہ 18 اگست کو پاکستان کے قبائلی علاقوں سے ابھرنے والی عوامی حقوق کی تحریک پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) نے ایک بارپھر اسلام آباد میں ایک بڑا جلسہ منعقد کیا۔ 7 سال سے پرامن طور پر احتجاجی جلسے کرتے ہوئے چند بنیادی عوامی مطالبات ریاست کے سامنے رکھنے والی اس تحریک کی قیادت نے اس بار قدرے جارحانہ الفاظ کا استعمال کیا۔ تاہم گولیوں، لینڈ مائنز اور بم دھماکوں کا نشانہ بنائے جانے والوں کے الفاظ بھی ریاست کیلئے ناقابل برداشت ہیں۔
پاکستان میں سپر ٹیکس
حکومت کی جانب سے ٹیکس سال 2022ء میں زیادہ آمدنی والے افراد پر سپر ٹیکس کا تصور دوبارہ متعارف کرایا گیا۔ ٹیکس سال 2022ء کے لیے سلیب کے حساب سے شرحیں مقرر کی گئی تھیں، جن کی زیادہ سے زیادہ شرح 4 فیصد تھی۔ بعض مخصوص شعبوں کے حوالے سے 10 فیصد کی بہتر شرح صرف ٹیکس سال 2022ء کے لیے تجویز کی گئی تھی اور بینکنگ کمپنیوں کے لیے ٹیکس سال 2023ء کے لیے 10 فیصد سپر ٹیکس لاگو ہونا تھا۔
وزیرستان: ہیروں کی کان بھی نکل آئے، فرق نہیں پڑے گا
تقریباً تین ہفتے قبل حامد میر وزیرستان سے پاکستان کے شہریوں کو یہ خوشخبری دے رہے تھے کہ اربوں کھربوں کا تانبہ زمین تلے دفن ہے جسے نکال کر پاکستان کے وارے نیارے ہو جائیں گے۔ یہ پروگرام اور پھر کیپیٹل ٹاک میں اس پر بحث اس سرکاری پراپیگنڈے کا حصہ تھی جو مستقبل سے مایوس عوام کو دلاسا دینے کے لئے کیا جا رہا ہے۔
’فوج دشمنی‘ تحریک انصاف کی نئی منافقت ہے
جماعت کے اندر تو کیا تحریک انصاف پارٹی سے باہر یعنی ملک میں جمہوریت کی بھی حامی نہیں۔ جس طرح فوج انتخابات کو اس حد تک برداشت کرتی ہے کہ اپنی مرضی کے نتائج حاصل کر سکے عین اسی طرح تحریک انصاف بھی انتخابات پر اسی حد تک یقین رکھتی ہے جس حد تک ان کی جیت یقینی ہو (چاہے اس کے لئے انتخابات میں دھاندلی کرنی پڑے جیسا کہ 2018ء میں ہوا۔ وہ اس انتخابی دھاندلی کا یہ کہہ کر دفاع کریں گے کہ ہر الیکشن میں دھاندلی ہوتی رہی ہے)۔
خان کی گرفتاری: رد عمل کیوں نہ ہوا؟
یہ سب کچھ اس لئے ہو رہا ہے کہ عمران خان کی پارٹی کو ریاست مکمل طور پر اپنے شکنجے میں لے چکی تھی۔ کوئی موثر اپوزیشن موجود نہیں ہے۔ 9 مئی کے ریاستی تشدد کے بعد تحریک انصاف تتر بتر ہو چکی تھی اور آدھی سے زیادہ قیادت نے پارٹی چھوڑ دی۔ تحریک انصاف کی حقیقت 9 مئی کے پرتشدد واقعات کے بعد ہی سامنے آئی، اس کے غبارے سے ہوا تیزی سے خارج ہوئی۔ اس کا جو قد مصنوعی طور پر بڑھا ہوا تھا وہ بھی اپنی اصلی جگہ پر آ گیا، جو سوشل میڈیا نے اس کی ہوا باندھی ہوئی تھی وہ بہت تیزی سے خارج ہوئی۔
عورت کے مسائل اور ان کا حل
پاکستان جیسے پسماندہ معاشرے میں عمومی بیانیہ یہ سننے کو ملتا ہے کہ عورت ”صنفِ نازک“ ہے لیکن انسانی تاریخ اس بات کی گواہ ہے کہ انقلابات کے دوران خواتین نے ہمیشہ کلیدی کردار ادا کیا ہے۔ اگر اس ملک کی نصف آبادی خواتین پر مشتمل ہے، تو پھر یہ بات یقینی ہے کہ اس سماج کی کوئی بھی بڑی تبدیلی خواتین کی شمولیت کے بغیر ممکن نہیں ہے۔ اس وحشت اور بربریت کے چنگل سے نکلنے کا واحد راستہ مل کر جدوجہد کرنے کے سوا کچھ نہیں ہے۔ حالات اب اس نہج پر پہنچ چکے ہیں کہ ظلم سہنے والا ہر انسان اپنا حق مانگ کر نہیں بلکہ چھین کر لے گا۔ اِس سماج میں بسنے والے محنت کش جب بھی کسی انقلابی بغاوت میں اتریں گے، عورت اس میں ہر اؤل ہو گی۔
گرین پاکستان انیشی ایٹو: کارپوریٹ کمپنیوں کا زرعی زمینوں پر قبضے کا نیا منصوبہ
خانیوال میں کارپوریٹ فارمنگ کا آغاز ”خانیوال ماڈل ایگریکلچر فارم“ کے نام پر جس دھوم دھام سے کیا گیا اس سے نظر آتا ہے کہ ریاست اب صنعتی ترقی کی بجائے زرعی ترقی کے خواب دیکھ رہی ہے۔
”خانیوال ماڈل ایگریکلچر فارم“ 90 مربع زمین یا 2250 ایکڑ زمین پر تعمیر کیا گیا ہے۔ گرین انیشی ایٹو یا گرین انقلاب پاکستان کی سرکاری زمینوں کو سرمایہ داروں اور جاگیرداروں کے حوالے کرنے کا پروگرام ہے۔
اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور: ثنا خوانِ تقدیسِ مشرق کہاں ہیں!
اس لیے سب سے پہلے ان واقعات کی آزانہ تحقیقات ہوں جس میں متاثرین کی پہچان کی مکمل راز داری کے ساتھ حقائق اور مجرمان کو عوام الناس کے سامنے پیش کیا جائے۔ شفاف تحقیقات کے لیے لازم ہے کہ اس سکینڈل سے جڑے ہر فرد کو فوری معطل کیا جائے تاکہ وہ تحقیقات پر اثر انداز نہ ہوں۔ پھر کامریڈ منو بھائی کے الفاظ میں ”ساڈے اس مقدمے دے وِچ‘ سانوں وی تے گواہ بنا لؤ“ یعنی اس تمام تر تفتیش اور فیصلہ سازی میں طلبہ نمائندگان کو براۂ راست شامل کیا جائے جو وحشت کے اولین شکار ہیں۔ حالیہ واقعہ میں ملوث ہر فرد کو عبرتناک سزا دینی چاہیے لیکن اس حقیقت کا بھی ادراک ضروری ہے کہ محض افراد کی سزا سے ایسے واقعات کا قلع قمع ممکن نہیں۔
پاکستان: آئی ایم ایف معاہدہ اور اس کے ناقدین
پاکستان مالیاتی بحران کے دہانے پر ہے۔ آبادی مسلسل گرتی ہوئی قوت خرید سے نمٹنے کے لیے جدوجہد کر رہی ہے، غیر ملکی ذخائر کم ہو رہے ہیں، مہنگائی بڑھ رہی ہے اور ملک کو بڑے پیمانے پر بدامنی کا سامنا ہے۔ تناؤ بہت زیادہ ہے کیونکہ آنے والے انتخابات کی وجہ سے غیر یقینی صورتحال میں اضافہ ہو رہا ہے۔ انتظامیہ مالی، اقتصادی اور سیاسی کشمکش پر توازن قائم کر رہی ہے جبکہ سویلین حکمرانی کے مستقبل کے بارے میں سوالات بڑھتے جا رہے ہیں۔ یہ صورت حال 2022ء میں سری لنکا میں پیش آنے والے واقعات کی طرف بڑھنے کا خطرہ ہے۔