پاکستان


پاکستان میں گینگ ریپ کے تین انتہائی شرمناک واقعات

پاکستان میں بعض انتہائی ہائی پروفائل والے اجتماعی ریپ کیسز ہیں، جن کے مجرمان پیسے اور اپنے اثر و رسوخ کو استعمال کرکے عدالتی نظام کا مذاق اُڑاتے ہوئے آزاد گھومتے ہیں۔ ویسے تو ایسے بیشمار کیسز ہیں، جو کسی بھی طرح انصاف کے نظام کے لئے مثبت نہیں مگر اس مضمون میں صرف تین کیسز کے متعلق لکھا گیاہے۔g

ڈالر کی آڑ میں ادویات کی قیمتوں میں 700 فیصد اضافہ

پاکستان میں ادویات سازی کا کام کرنے والی کمپنیوں کی اکثریت ادویات کی تیاری میں افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کی آڑ میں پاکستان میں آنے والے سمگل شدہ،غیر معیاری اور انتہائی سستے خام مال کے علاوہ تیاری کے لئے درکار دیگر اشیاء استعمال کرتی ہے۔

نئی ریاستی پالیسی: گرفتاری سے بچنا ہے تو حق مانگنے سے توبہ کرو

تادم تحریر پونچھ ڈویژن سے دو درجن سے زائد رہنماؤں کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ 300سے زائد معلمین و معلمات کو نوکریوں سے فارغ کئے جانے کی منصوبہ بندی کر لی گئی ہے۔ مرکزی صدر اور جنرل سیکرٹری کو معطل کر کے نوکری سے برخاستگی کی کارروائی دو روز پہلے سے جاری ہے۔ حکومت کی جانب سے ٹیچرز آرگنائزیشن کو کالعدم قرار دیکر این او سی منسوخ کر دیا ہے۔

علاج معالجہ اور ہمارا رویہ

اعداد و شمار خطرناک ہیں، ہمارا ڈیٹا بھی فرسودہ ہے، اس لیے تازہ تحقیق کی اشد ضرورت ہے، لیکن اقوام متحدہ کے دفتر برائے منشیات اور جرائم (UNODC) کی ایک رپورٹ نے 2013ء سے تاحال بعض خوفناک اعداد و شمار کا انکشاف کیا۔ پاکستان میں منشیات کے عادی افراد کی تعداد 7.6 ملین ہے، جن 78 فیصد مرد اور 22 فیصد خواتین شامل ہیں۔ اس تعداد میں ہر سال 40 ہزار کا اضافہ ہو رہا ہے۔ اپنی زیادہ آبادی کی وجہ سے پنجاب سب سے زیادہ متاثرہ صوبہ ہے۔ جو افراد نشہ آور اشیا کا استعمال کرتے ہیں ان میں ایچ آئی وی، ایڈز اور خون سے پیدا ہونے والی دیگر بیماریوں جیسا کہ ہیپاٹائٹس کی شرح بھی زیادہ دیکھنے میں آتی ہے۔

لاہور میں احتجاج، پاکستان کے لیے ماحولیاتی تبدیلی کی تلافی کا مطالبہ

لاہور (پ ر) پاکستان کسان رابطہ کمیٹی، لیبر ایجوکیشن فاؤنڈیشن، تمیرنو ویمن ورکرز آرگنائزیشن اور ایشین پیپلز موومنٹ آن ڈیٹ اینڈ ڈیولپمنٹ کے اشتراک سے لاہور پریس کلب کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا گیا جس میں پاکستان میں موسمیاتی تبدیلیوں کی تلافی کا مطالبہ کیا گیا۔ یہ احتجاج عالمی مالیاتی معاہدے کے لئے پیرس سمٹ کے افتتاحی دن کے موقع پر منعقد کیا گیا تھا۔ فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون کی صدارت میں ہونے والے دو روزہ اجلاس میں سربراہان مملکت، بین الاقوامی مالیاتی تنظیموں کے رہنماؤں اور نجی شعبے کے سربراہان کو اکٹھا کیا گیا ہے تاکہ پائیدار ترقیاتی اہداف (ایس ڈی جیز) اور معیشتوں کو ڈی کاربنائز کرنے کے لیے ایک نئے عالمی مالیاتی معاہدے پر زور دینے پر اتفاق رائے پیدا کیا جا سکے۔

کیمپس پر صرف خون کی ہولی کھیلی جا سکتی ہے: ایچ ای سی

اسلام آباد (پ ر) ڈائریکٹر ہائر ایجوکیشن کمیشن نے اس بات کا سختی سے نوٹس لیا ہے کہ جامعہ قائد اعظم کے مقدس کیمپس پر چند گمراہ طلبا و طالبات نے ہولی جیسا کافرانہ دن ناچ ناچ کر منایا۔ اس شرمناک واقعہ سے نپٹنے کے لئے ہونے والے ہائر ایجوکیشن کمیشن کے ایک ہنگامی اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ پاکستانی یونیورسٹیوں میں تحقیق، عقل اور علم کے علاوہ ہولی پر بھی مکمل پابندی کو یقینی بنایا جائے۔

خون سے ہولی کھیلیں لیکن رنگوں کی ہولی منع ہے، ایچ ای سی نے مراسلہ جاری کر دیا!

آج ہائر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) کی جانب سے ملک بھر کے تمام تعلیمی اداروں کے طلبہ، اساتذہ اور انتظامیہ کے نام ایک مراسلہ جاری کیا گیا جس میں ادارے کی پالیسی اور مملکت خدادکی نظریاتی اساس کی نئی تشریح پیش کی گئی۔ جس کے مطابق پچھلے دنوں قائداعظم یونیورسٹی اسلام آباد کے طلبہ کی جانب سے ہولی کے منائے جانے پر انتہائی ”تشویش“ کا اظہار کیا گیا اور اسے ایک ہندو تہوار گردانتے ہوئے ملکی نظریاتی اساس کے برخلاف قرار دیا گیا۔ ہولی کا تہوار کتنا مذہبی اور کتنا ثقافتی ہے اس موضوع پر پھر کبھی تفصیل سے لکھا جا سکتا ہے۔ فی الوقت اہم بات ہائر ایجوکیشن کمیشن کی ترجیحات اور اس کی جانب سے شائع کردہ اس مراسلے پر بحث کرنا ہے۔

انسانی سمگلنگ روکنے کے اقدامات: کشتی حادثے کے بعد کیا ہوا؟

یوں روزگار فراہم کرنے کی آئینی ذمہ داری سے دستبردار ریاست کے نمائندوں نے روزگار کیلئے جان قربان کرنے والوں کے ورثاء کو ہی کٹہرے میں کھڑا کر دیا ہے۔ ریاست اگر اس طرح کے اقدامات نہیں کرتی تو انگلی ریاست کی طرف بھی اٹھ سکتی ہے۔ احتجاج منظم ہو سکتا ہے اور احتجاج کرنے والے سب سے پہلے یہی سوال کریں گے کہ یہ نوجوان کیوں ایسے زندگی داؤ پر لگانے کیلئے مجبور ہوئے۔ اس لئے ایک منظم انداز میں ریاست نے احتجاج کا راستہ ہی روک دیا ہے۔

ملک چھوڑنے کی جستجو: غریب اگر نہیں رہنا چاہتا، تو حکمران کب رہتے ہیں؟

یہ سوال سب سے زیادہ پوچھا جا رہا ہے کہ جو لوگ 20سے25لاکھ روپے خرچ کر کے غیر قانونی طریقوں سے یورپ جا رہے تھے، وہ اس رقم سے یہاں بھی کوئی چھوٹا موٹا کاروبار استوار کر کے دو وقت کی روٹی تو مہیا کر ہی سکتے تھے۔ ایک سوال یہ بھی پوچھا جا رہا ہے کہ یورپ جانے کی کوشش میں ہلاک ہونے والوں میں سے اکثر کے رشتہ دار، کچھ کے بھائی بھی پہلے سے یورپ کے مختلف ملکوں میں موجود تھے۔ انہیں روٹی کا مسئلہ تو نہیں تھا، وہ کیوں بیرون ملک گئے۔

موسمیاتی بحران کی قیمت ادا کرنے پر مجبور پاکستان کا سیلاب اور قرض بحران

قرض اورموسمیات کے دونوں بحرانوں کو ایک ہی وقت میں حل کرنا بہت ضروری ہے۔ پاکستان کی سول سوسائٹی امیر ممالک سے مطالبہ کر رہی ہے کہ وہ اپنا موسمیاتی قرض ادا کریں اور موسمیاتی بحران کے اخراجات کو پورا کرنے کے اپنے وعدے پورے کریں۔ تاہم جیسا کہ فاروق طارق نشاندہی کرتے ہیں کہ ”اگر رقم موسمیاتی تباہی سے نمٹنے کے لیے آتی ہے، تو یہ صرف قرض کی ادائیگی پر خرچ کی جائے گی۔“