دنیا

[molongui_author_box]

سعودی عرب دیوالیہ ہو سکتا ہے: 233 ارب ڈالر نقصان کے بعد تیل اور کرونا بحران

خام تیل کی قیمت 20 ڈالر سے بھی گر چکی ہے۔ محمد بن سلمان کو اب پتہ چلے گا کہ اس کے ساتھ کیا ہوگا جب دنیا کو اس کے تیل کی ضرورت نہیں رہے گی۔ اس سے پہلے، جب کبھی بھی اس مفروضے کی طرف اشارہ کیا جاتا تھا تو اس کا جواب صرف آنکھیں دکھا کر دیا جاتا تھا۔

کرونا بحران: ہم پبلک سروسز کو ریاستی ملکیت میں لاکر بہتر دنیا بنا سکتے ہیں

سیاسی منظرنامہ بالکل بدل چکا ہے۔ کرونا بحران کے بعد کی دنیا کے خدوخال کے لیے سیاسی، اخلاقی اور فلسفیانہ جدوجہد کا آغاز ہوچکا ہے۔ اب نیولبرل معمول یا پھر امریکی غلبے کی طرف آٹومیٹک واپسی نہیں ہوگی کیونکہ اس وائرس نے عالمی سیاست کو تبدیل کرکے رکھ دیا ہے۔

کرونا وبا کے عالمی معیشت پر اثرات

اس بحران سے نکلنے کی ایک ہی صورت ہے کہ ریاست ہسپتالوں، فیکٹریوں اور دیگر اداروں کو قومی تحویل میں لیتے ہوۓ منصوبہ بند معیشت کی بنیاد پر اس بحران کا سامنا کرے۔

کرونا گلوبل بحران ہے: بائیں بازو کو انٹرنیشنل اسٹ جواب دینا ہو گا

صرف اپنے علاقوں، کمیونٹی اور ممالک میں اظہار یکجہتی ہی کافی نہیں۔ ہمیں دیگر ممالک میں پڑنے والے وبا کے اثرات کے حوالے سے بھی بات کرنی ہوگی۔ ظاہر ہے کہ غربت کی شرح میں اضافہ، لیبر اور رہائش کی دگر گوں صورتحال اور صحت کے ناکافی انفراسٹرکچر نے یورپ اور امریکہ میں اس وبا سے لڑنے کی صلاحیت کو شدت سے متاثر کیا ہے لیکن جنوب میں گراس روٹ کمپنیاں ایسے اتحاد بنارہی ہیں جو ان معاملات کا بہت دلچسپ اور انٹرنیشنل اسٹ طریقہ کار سے مقابلہ کررہی ہیں۔ ایک عالمی نقطہ نظر کے بغیر، ہم اس سوچ کو طاقت دے رہے ہیں جو کٹر قوم پرستی اور نفرت کو فروغ دیتی ہے، جو آمریت، بارڈر کنٹرول اور”میرا ملک پہلے“ کے نعروں کو فروغ دیتی ہے۔

کورونا اور سرمایہ داری: انسانیت کے لئے خطرہ

اس سے پہلے کہ یہ نظام انسانوں کی وسیع اکثریت کو مزید تاراج کرے ان تمام وسائل اور ذرائع پیداوار و ترسیل کو عالمی پیمانے پر محنت کشوں کے جمہوری کنٹرول میں دے کر منصوبہ بند معیشت کے ذریعے ایک صحت مند اور اشتراکی انسانی معاشرہ تخلیق کرنے کی ضرورت ہے۔ ایک ایسا معاشرہ جو ہر قسم کے استحصال، جبر، مانگ اور ضرورت کی ”وبا“سے پاک ہو۔

امریکہ: کورونا وبا اور بدلتا سیاسی شعور!

ایک بار پھر برنی سینڈرز کی پسپائی اور ناکامی سے یہ بات بھی واضح ہوتی ہے کہ حکمران طبقات کی سیاسی پارٹیوں کے ذریعے معمولی اصلاحات کا پروگرام بھی آگے نہیں بڑھایا جا سکتا ہے۔

کرونا امریکہ میں: عدم مساوات اور نسلی امتیاز کے نئے زاویے!

ن حالات کی روشنی میں یہ کہنا کہ کرونا وائرس بلا رنگ ونسل سب کے لئے ایک جیسی مہلک وبا ہے اب ایک مذاق سا لگتاہے۔ حقیقت تو یہ ہے کہ یہ وبا سماج کے مراعات یافتہ اور امیر طبقوں کے لیے اتنی مضر نہیں جتنی نچلے طبقوں کے لیے ہے۔ بلا شبہ آج دنیا کے سب سے بڑے سرمایہ دار ملک میں کرونا وائرس نے معاشی عدم مساوات اور نسلی امتیاز کے ان زاویوں کو مزید اجاگرکردیا ہے جو ملک کے پس ماندہ طبقوں کے لئے دو دھاری تلوار سے کم نہیں