دنیا

[molongui_author_box]

آیا صوفیہ=عدالتی بابری مسجد

عین یہ لوگ جو آیا صوفیہ میوزیم کو مسجد بنانے پر تالیاں پیٹ رہے ہیں، چند دن سے اسلام آباد میں مندر بنانے کے خلاف فیس بک اور ٹوئٹر پر انتہائی نفرت انگیز پراپیگنڈہ کرنے کے علاوہ دھمکیاں دے رہے ہیں کہ کوئی مائی کا لال اسلام آباد میں مندر بنا کر دکھائے۔ ایک مجاہد نے تو ایک نغمہ بھی ریلیز کر دیا ہے جس کے بول یہاں نقل کرنا صحافتی اسولوں کی خلاف ورزی ہو گا۔

اسلام آباد کا مندر ہو یا بابری مسجد: مذہبی فتنے کھڑے کر کے سیاست میں جگہ بنائی جاتی ہے

مذہبی جنونیت اور بنیادپرستی، اس کی سیاسی و سماجی بنیادوں اور ریاست کے ساتھ اس کے تعلقات کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔ ان قوتوں کو ریاست کی محض پراکسی کہہ کر رد کر دینا انتہائی خطر ناک ہوگا۔ دوم، اصولوں پر سمجھوتے بازی کی بجائے (جیسا کہ پی پی پی یا اے این پی مسلسل کرتے آ رہے ہیں) سیکولر ازم کے اصولی موقف پر قائم رہتے ہوئے، ان مذہبی ڈھونگیوں کو بے نقاب کرتے ہوئے، سیاست کا محور طبقے اور انسانی حقوق کوبنانے کی جدوجہد جاری رہنی چاہئے۔

احمقوں کی سامراج مخالفت

مذہبی جنونیوں نے مسلمان ملکوں میں مردوں اور عورتوں کو مذہب کے نام پر گونگا، بہرا اور لولا لنگڑا بنا کر مسلم دنیا کو سامراجی ملٹی نیشنل کمپنیوں کے لئے جنت بنا دیا ہے۔ مذہبی جنونی سعودی عرب کے ہوں یا ایران کے، دونوں نے سامراج کے گماشتے کا کردار ادا کیا ہے۔ اس لئے اگر کبھی بظاہر یہ’سامراج مخالفت‘ کرتے نظر بھی آتے ہیں تو ان کی سامراج دشمنی در حقیقت احمقوں کی سامراج مخالفت ہے۔