مصیبت یہ ہوئی کہ رائٹرز نے کیوبا کے نظام صحت پر حملہ کرنے کی کوشش کی اور اس حملے کا رخ کیوبا کی عالمی یکجہتی کے سب سے بڑے اور انسان دوست اظہار کی جانب تھا: یعنی کیوبا جو دنیا بھر میں غریب ممالک کی مدد کے لئے اپنے ڈاکٹرز اور انجینئرز روانہ کرتا ہے، ان کو نشانہ بنایا گیا۔
دنیا
میثاقِ امن میں مری کچھ بات بھی تو ہو؟ فلسطین اور عرب اسرائیل معاہدے
کہا جاتا ہے کہ ان معاہدوں کے نتیجے میں جہاں اسرائیل کو خلیجی ریاستوں تک رسائی اوران کی حمائت حاصل ہوئی ہے وہاں اہلِ فلسطین کی مشکلات میں مزید اضافہ ہو گیا ہے۔
کیوبا کے عوام ان کی زمین پر اٹھنے والے ہر فتنے کیلئے ہمہ وقت تیار رہتے ہیں
کیوبا دوسری ریاستوں پر بہت حوالوں سے فوقیت رکھتا ہے جن میں، مفت عالمی نظام صحت، دنیا میں سب سے اعلیٰ ڈاکٹرز اور ان کا آبادی سے تناسب اور دوسرے مثبت صحت سے متعلق اشارات جیسا کہ لمبی عمر کی توقع اور بچوں کی شرح اموات میں کمی وغیرہ شامل ہیں۔
جو بائیڈن در پردہ کمیونسٹ ہیں: ٹرمپ کا’انکشاف‘
امریکی صدر ڈونلڈٹرمپ نے’انکشاف‘ کیا ہے کہ ڈیموکریٹک پارٹی کے صدارتی امیدوار جو بائیڈن ایک کمزور اور نااہل امید وار ہیں جو لوگوں کی نمائندگی نہیں کرتے بلکہ در پر دہ کمیونسٹ حلقوں کے امیدوار ہیں اور ان ہی کے مفادات کی حفاظت کرتے ہیں۔
عرب دنیا کی سیاست اور معیشت مارکسزم کی مدد سے ہی بہتر سمجھ آتی ہیں
خلیج میں بھی وہ محرکات کارفرما ہیں جو کسی بھی سرمایہ دارانہ ملک میں پائے جاتے ہیں
5 اگست 2019ء: وسیع تر پیغام کیا تھا؟
خصوصی حیثیت کے ساتھ جموں و کشمیر کا ریاستی درجہ بحال کرنا ہو گا۔
عربوں نے نہیں عرب آمروں نے اسرائیل سے تعلقات قائم کئے ہیں
وقت تھوڑا بدلا۔ امریکہ نے سیاسی مولویوں اور ان کے مقامی آقاؤں کے ڈالر بند کئے تو اسرائیل کو بھی زور زور سے بد دعائیں دی جانے لگیں۔ پچھلے ہفتے وقت مزید بدلا۔ عرب امارات نے اسرائیل سے تعلقات قائم کر لئے۔ مطلب اب سعودی عرب بھی اس راستے پر گامزن ہے۔
صدر ٹرمپ ملک کو آمریت کی جانب لے جا رہے ہیں: برنی سینڈرز کا انتخابی کنونشن سے خطاب
آج امریکہ صحت عامہ اور اقتصادی ڈپریشن کے بد ترین بحران سے گزر رہا ہے۔
اسرائیل کی ایک اور سفارتی فتح
اسرائیل کتنا ہی بڑا ظلم ڈھائے، ان تعلقات پر آنچ نہیں آتی۔
امن معاہدہ؟ عرب امارات نے اسرائیل سے جنگ کب لڑی تھی
سچ تو یہ ہے کہ فلسطین کی پینٹھ میں چھرا گھونپا گیا ہے۔