”انہیں تحریری طور پر کچھ نہیں بتایا گیا۔ مجھے فخر ہے میں طلبہ کو تنقیدی انداز میں سوچنے اور بحث کرنے کی ترغیب دیتا تھا۔ میں نے بحث اور مکالمے کے کلچر کو فروغ دیا اور طلبہ کو بتایا کہ ہر چیز پر سوال اٹھاؤ اور یہی بات انتظامیہ میں بیٹھے عقل کے اندھوں کو پسند نہیں آئی۔ وہ گلگت سے تعلق رکھتے ہیں مگر اس سوچ کے ساتھ لاہور میں پڑھا رہے تھے کہ وہ معاشرے کی تعمیر میں اپنا کردار ادا کر رہے ہیں۔“
Day: مارچ 13، 2020
تانھا جی ہندتوا کا خطرناک پراپیگنڈہ ہے
آخری تجزیے میں ہندی سینما تاریخی فکشن کو ایک نئے زاویے سے دکھا کر ہندو توا کا موثر پروپیگنڈہ کررہی ہے۔