ایک بار پھر پاکستان تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے ساتھ ’امن مذاکرات‘ دوبارہ شروع کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ یہ اس حقیقت کے باوجود ہے کہ اسلام آباد نے اس سایہ افگن گروہ کو ڈیڑھ دہائی کے تشدد کا ذمہ دار ٹھہرایا،جس میں 70,000 سے زیادہ شہری اور فوجی ہلاک ہوئے۔ شمالی اور جنوبی وزیرستان سے تعلق رکھنے والے وزیر، محسود اور داوڑ قبائل کے مقامی عمائدین کو جرگوں کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے تاکہ وہ ٹی ٹی پی اور دیگر طالبان گروپوں کو افغانستان میں مذاکرات کے لیے شامل کر سکیں، جن کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ انہیں حقانی نیٹ ورک نے سہولت فراہم کی تھی۔