جاری کی گئی پریس ریلیز کے مطابق ایشین پیپلز موومنٹ آن ڈیبٹ اینڈ ڈویلپمنٹ (اے پی ایم ڈی ڈی) کی کوآرڈینیٹر لیڈی نیکپل کا کہنا ہے کہ ’حکومتوں نے بہت طویل عرصے سے انتہائی امیر اور کثیر القومی کارپوریشنز کو ٹیکس کے غلط استعمال اور چوری کی اجازت دی ہے۔یہ وقت ہے کہ گہرے ناقص ٹیکس کے نظام کو تبدیل کیا جائے جو غیر قانونی مالیاتی بہاؤ کو نہیں روکتے اور رجعت پسند ٹیکسوں پر انحصار کرتے ہیں۔ زیادہ تر حکومتیں اب اپنی آمدنی کا سب سے بڑا حصہ VAT یا GST سے حاصل کرتی ہیں۔ اس کے نتیجے میں عام لوگوں کو بھاری ٹیکس ادا کرنا پڑتا ہے جبکہ اس کے بدلے میں بہت کم عوامی خدمات حاصل ہوتی ہیں۔
Day: ستمبر 3، 2024
طالبان نے عورتوں سے محفوظ پارک بنا دیا جہاں مرد بلا خوف و خطر سیر کر سکتے ہیں
مندرجہ ذیل ویڈیو میں افغانستان کی وزارت گناہ و ثواب کا ایک اہل کار اعلان کر رہا ہے:’الحمداللہ یہ پارک عورتوں سے خالی ہے۔ یہ مردوں کے لئے بالکل محفوظ ہے۔وہ بلاخوف یہاں آ کر اچھا وقت گزار سکتے ہیں‘۔
پاکستان کی 30 فیصد دولت کی مالک 1 فیصد اشرافیہ کو جوابدہ بنانے کی ضرورت
فائٹ ان ایکویلٹی الائنس(ایف آئی اے) پاکستان کی ایک رپورٹ کے مطابق نیو لبرل نظام معیشت اپنانے کے بعد یہ سمجھا گیا تھا کہ آزاد منڈی کے اثرات نیچے تک پہنچیں گے، جس کا مطلب یہ تھا کہ نچلے طبقات کے لوگ بھی زندگیاں بہتر بنانے کیلئے اقتصادی فوائد حاصل کر سکیں گے۔ تاہم کرونا کے آغاز کے ساتھ یہ سرمایہ دارانہ تصور، جو نیو لبرل ایجنڈے سے جڑا ہوا تھا، بری طرح بے نقاب ہو گیا۔ یہ واضح ہوا کہ مٹھی بھر لوگ عالمی دولت کا ایک بڑا حصہ رکھتے ہیں۔ نتیجتاً، دنیا بھر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ امیر لوگ امیرتر ہوتے گئے اور غریب مزید غربت میں دھنستے چلے گئے۔