سنئے ’لر او بر: ڈاکٹر فیض اللہ جان اور ڈاکٹر عرفان اشرف کی سازشی تھیوری پر گفتگو‘:

سنئے ’لر او بر: ڈاکٹر فیض اللہ جان اور ڈاکٹر عرفان اشرف کی سازشی تھیوری پر گفتگو‘:
مرکزی صدر خلیل بابر نے ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا کہ مرکزی عہدیداران، سی سی ممبران، ضلعی عہدیداران، تعلیمی اداروں کے عہدیداران سمیت تمام تر جنرل کونسل کے ممبران اور سرگرم کارکنان بروقت شرکت یقینی بنائیں،تاکہ مندرجہ بالا تمام امور پر حکمت عملی مرتب کرتے ہوئے فیصلے کیے جائیں۔ مرکزی صدر کا کہنا تھا کہ این ایس ایف نے ہر دور میں مزاحمت کا ہراول کردار ادا کرتے ہوئے قومی جبر، طبقاتی استحصال اور جبری قبضے کے خلاف نا قابل مصالحت جدوجہد کی ہے اور مسائل کے خاتمے تک جدوجہد جاری و ساری رہے گی۔
نجکاری کمیشن نے ابتدائی طور پر پی آئی اے کے لیے 6بولی دہندگان کو پری کوالیفائی کیا تھا، جن میں فلائی جناح، وائے بی ہولڈنگز(پرائیویٹ) لمیٹڈ کی قیادت میں کنسورشیم، ایئر بلیو لمیٹڈ، پاک ایتھنول(پرائیویٹ) لمیٹڈ کی قیادت میں ایک کنسورشیم، عارف حبیب کارپوریشن لمیٹڈ اور بلیو ورلڈ سٹی شامل تھے۔
طرفہ تماشا ہے کہ جنگوں نے پہلے سے خستہ حال عوام کو وسیع پیمانے پر بے روزگاری، ہجرت اور بھوک کی اذیت سے دوچار کر رکھا ہے۔ دوسری جانب اسلحہ سازی کی ’’صنعت‘‘ فروغ پا کر منافعوں کے انبار لگا رہی ہے۔ گزشتہ کچھ دہائیوں سے پیداوار کی طرز میں بہت کچھ تبدیلیاں رونما ہوئی ہیں۔ سرِفہرست کارخانہ سازی کے رجحان میں بڑا بدلاؤ آیا ہے۔ منافع کے حصول کی نفسیات نے بے صبری کو جنم دیا ہے۔ سرمایہ دار راتوں رات مال بنانے کے چکر میں ہر حد کو پھلانگ جانے کے لیے تیار ہیں۔ چاہے اس کی قیمت اس سیارے کی تباہی اور نسل انسان کی معدومیت ہی کیوں نہ ہو۔
جب تک چند لٹیرے اس دھرتی کو گھیرے ہیں
دو طرفہ قرضے کی مدد میں سب سے زیادہ قرضہ چین سے لیا گیا ہے۔ اس کی مالیت 35 ارب ڈالر بنتی ہے۔ یاد رہے، چین کے ساتھ پاکستان کا تجارتی خسارہ بھی بہت بڑا ہے۔ پاکستان 20 ارب ڈالر کی چینی مصنوعات در آمد کرتا ہے جبکہ ڈھائی ارب کی پاکستانی مصنوعات برآمد کرتا ہے۔
پاکستانی زیر انتظام جموں کشمیر میں رواں ماہ 24 اور 25 ستمبر کو دو جلسے منعقد ہوئے ہیں۔ ایک جلسہ کوٹلی کے مقام پر اور دوسرا ہجیرہ کے مقام پر منعقد کیا گیا۔ 24 اکتوبر کو حکومت کی جانب سے بھی یوم تاسیس کے سلسلے میں سرکاری ملازمین اور سرکاری تعلیمی اداروں کے طلبہ و اساتذہ کو پابند کر کے جلسے منعقد کیے۔ تاہم جموں کشمیر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کے زیر اہتمام کوٹلی کے مقام پر جلسہ منعقد ہوا۔ یہ سارے ہی پر امن جلسے تھے، جن میں سیاسی تقاریر کی گئیں، جبکہ ایکشن کمیٹی کے جلسے میں مطالبات کی منظوری کے لیے حکومت کی جانب سے مانگے جانے والے وقت کا پاس رکھتے ہوئے تین ماہ بعد لانگ مارچ کا اعلان کیا گیا۔
احتجاجی شرکا یہ مطالبہ کر رہے ہیں کہ ہر محکمے کے اندر معذور افراد کے لیے پانچ فیصد کوٹہ مختص کیا جائے۔ این ٹی ایس میں کامیاب ہونے والے اصل(معذور) حقداروں کے آرڈر جاری کئے جائیں۔ جو معذور افراد نوکری نہیں کر سکتے، یا بوڑھے ہیں، ان کو بے روزگاری الاؤنس دیا جائے۔ جو معذور افراد حافظ ہیں ان کو مسجدوں اور محکموں میں سرکارینوکریاں دی جائیں، اور معذوری کارڈ پر معذور کٹیگری درج کی جائے۔
دل سلگ اٹھتا ہے اپنے بام و در کو دیکھ کر
بلوچستان میں سب سے مقبول مزاحمتی طلبہ تنظیم بلوچ سٹوڈنٹس آرگنائزیشن(بی ایس او) کے چیئرمین جئیند بلوچ کا نام شیڈول فور میں شامل کر کے انہیں خطرناک شخصیت قرار دے دیا گیا ہے۔ بی ایس او سمیت جموں کشمیر نیشنل سٹوڈنٹس فیڈریشن (جے کے این ایس ایف)، ریولوشنری سٹوڈنٹس فرنٹ(آر ایس ایف) اور دیگر طلبہ تنظیموں، سیاسی کارکنوں اور انسانی حقوق کے کارکنوں نے اس اقدام کی شدید مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ جئیند بلوچ کا نام فی الفور اس فہرست سے نکالا جائے۔