مزید پڑھیں...

ایجنسیوں کی اداروں میں مداخلت شدید تشویش کا باعث ہے: ایچ آر سی پی

پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق (ایچ آر سی پی) کے چیئرپرسن اسد اقبال بٹ کی جانب سے جاری پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ ایچ آر سی پی کو ہائی کورٹ کے چھ ججوں کی جانب سے لگائے گئے الزامات پر گہری تشویش ہے۔ ان ججوں کا دعویٰ ہے کہ ریاست کی انٹیلی جنس ایجنسیوں کی مداخلت اور دھمکیوں نے عدلیہ کی آزادی کو نقصان پہنچایا ہے۔

ترکی: ’اردگان کی مقبولیت برقرار ہے مگر بائیں بازو کو بھی زبردست کامیابی ملی ہے‘

اردگان ترک معاشرے میں شدید پولرائزیشن کا فائدہ اٹھا کر اپنی طاقت کی بنیاد بنانے میں کامیاب رہے ہیں۔ ہمارے ہاں ایک طرف ثقافتی اور مذہبی پولرائزیشن ہے اور دوسری طرف سماجی، طبقاتی پولرائزیشن ہے۔ جمہوریہ کی بنیاد کے بعد (کمال اتاترک، 1923) جس کا ایک مضبوط سیکولر پہلو تھا، مذہبی لوگوں کو طویل عرصے تک اقتدار کے عہدوں سے باہر رکھا گیا۔ اگرچہ قدامت پسند مذہبی سیاسی دھارے بچ گئے، لیکن معاشرے میں غالب نظریہ سیکولر اور شہری تھا اور اس نے ان قوتوں کو خارج کر دیا۔ قصبوں سے باہر دیہی معاشرے میں اور غریب پرتوں میں کہانی الگ ہے۔ یہی وجہ ہے کہ جب بھی انتخابات ہوتے تھے کسانوں اور دیہی علاقوں میں قدامت پسند، مذہبی جماعتوں کی بنیاد ہوتی تھی۔ آپ کے شہروں میں دانشور، محنت کش، شہری پیٹی بورژوا اور بورژوا طبقے تھے۔

42 فیصد فلم و ٹی وی پرڈکشن ورکرز اے آئی سے خوفزدہ، 32 فیصد کو فائدے کی امید

تحقیقاتی ادارے نیشنل ریسرچ گروپ(این آر جی) کے ایک سروے کے مطابق42فیصد فلم اور ٹی وی پروڈکشن کے ورکرز کا کہنا ہے کہ مصنوعی ذہانت(اے آئی) ان کے شعبے میں لوگوں کو نقصان پہنچائے گی۔ ایک تہائی یعنی 32فیصد کا کہنا ہے کہ انہیں اس سے فائدہ پہنچے گا۔ بقیہ ایک چوتھائی یا تو یقین رکھتے ہیں کہ اس کا کوئی اثر نہیں پڑے گا، یا کہتے ہیں کہ وہ ابھی تک اثر نہیں جانتے ہیں۔

جے این یو انتخابات میں بائیں بازو کا کلین سویپ، 28 سال بعد دلت صدر منتخب

بائیں بازو کی طلبہ تنظیموں کے اتحاد لیفٹ یونٹی نے جواہر لال نہرے یونیورسٹی (جے این یو) میں طلبہ یونین کے انتخابات میں کلین سویپ کیا ہے۔ لیفٹ یونٹی نے مرکزی پینل کی چاروں نشستیں صدر، نائب صدر، جنرل سیکرٹری اور جوائنٹ سیکرٹری جیت لی ہیں۔
’ہندوستان ٹائمز‘ کے مطابق جے این یو طلبہ یونین کے انتخابات جمعہ کو ہوئے تھے لیکن نتائج کا اعلان اتوار کو کیا گیا۔ یہ 2019کے بعد یونیورسٹی میں ہونے والے پہلے طلبہ یونین انتخابات ہیں، جو کورونا وبائی مرض کے باعث 4سال کے وقفے کے بعد ہوئے۔

بربریت سے بچنے کے لیے عوامی اثر و رسوخ والی پارٹیاں اور انٹر نیشنل تعمیر کرنا ہو گی!

سرمایہ دارانہ بحران کی حرکیات ہمیں اس نتیجے پر پہنچاتی ہے کہ بربریت اور انسانیت کی معدومیت، جہاں موجودہ حکمران طبقہ ہمیں لے جا رہا ہے، کی جانب اس تیز رفتار پیش رفت کو روکنے کا واحد امکان عالمی سوشلسٹ انقلاب کی فتح ہے۔ عوام اپنے حصے کا کام کر رہے ہیں۔ دنیا کے تمام خطوں میں سال بہ سال بغاوتیں اور انقلابات برپا ہو رہے ہیں۔ لیکن اب تک کہیں بھی کوئی ایسی انقلابی تنظیم سامنے نہیں آئی ہے جس کے پاس وہ تعداد، اثر و رسوخ، صلاحیت اور ارادہ ہو کہ ان تحریکوں کی قیادت کرتے ہوئے ایک سوشلسٹ انقلاب برپا کر سکے۔ یہی سب سے بڑا مسئلہ ہے۔

بھارت: رواں سال پہلے ڈھائی ماہ میں عیسائیوں پر 150 سے زائد حملے ہوئے

دہلی میں واقع سول سوسائٹی تنظیم یونائیٹڈ کرسچن فورم نے ایک پریس ریلیز میں کہا ہے کہ عام انتخابات سے پہلے 2024ء کے پہلے ڈھائی ماہ کے دوران بھارتی عیسائیوں کے بنیادی حقوق میں بڑے پیمانے پر گراوٹ دیکھنے میں آئی ہے۔

لداخ: لیہ میں بھوک ہڑتال کا 20 واں روز، کارگل میں بھی بھوک ہڑتال شروع

کارگل ڈیموکریٹک الائنس(کے ڈی اے) کے 200سے زائد رضاکاروں نے تین روزہ بھوک ہڑتال کا آغاز کر دیا ہے۔ گزشتہ روز 24مارچ کو کارگل کے حسینی پارک میں شروع ہونے والی اس بھوک ہڑتال میں سیاسی، مذہبی اور سول سوسائٹی کے گروپوں نے بڑے پیمانے پر شرکت کی۔

بھگت سنگھ کا یوم شہادت: این ایس ایف کی اندرون و بیرون ریاست سرگرمیاں

بھگت سنگھ کے نظریات و افکار اور اس کی جدوجہد آج بھی انقلابی نوجوانوں کے لیے مشعل راہ ہے۔ سامراجی گماشتوں اور مقامی بورژوا نمائندگان نے نہ صرف بھگت سنگھ کو شہید کیا بلکہ اس کی شہادت کے بعد بھی تاریخ سے بھگت سنگھ کے کردار اور لڑائی کو مٹانے کی ناکام کوشش کی۔ ان حربوں سے ناکام ہو کر بھگت سنگھ کی جدوجہد کو توڑ موڑ کر پیش کرتے ہوئے اس پر قوم پرستی یا مذہبی انتہا پسندی کا الزام لگانے کی بیہودہ واردات میں بھی حکمران طبقے کو بدترین شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ بھگت سنگھ جس نے محض تئیس برس کی عمر میں تختہ دار پر لٹک کر اپنی جان کا نذرانہ پیش کیا یقینی طور پر انسانی تاریخ میں جبر کے خلاف شجاعت و دلیری اور اپنے مقصد کے حصول کی خاطر قربانی کی ایک بے نظیر مثال ہے۔ اس قربانی کو کبھی فراموش نہیں کیا جا سکتا بلکہ انقلابی نوجوانوں کے لیے یہ ایک شکتی، حوصلے اور انقلاب سے لگن کا ایک درخشاں باب جس سے سیکھتے ہوئے بھگت سنگھ کے مشن کی تکمیل کے لیے جدوجہد کو جاری و ساری رکھنا ہو گا۔