خبریں/تبصرے

ایچی سن کے غم میں مبتلا ملک کے 3 کروڑ بچے سکول نہیں جاتے

فاروق سلہریا

ایچی سن کے آسٹریلیوی پرنسپل مائیکل تھامسن کے استعفیٰ کو ملک کا بڑا نقصان قرار دے کر،دو دن سے میڈیا اس غم میں مبتلا ہے کہ ملک میں تعلیم کا مستقبل تاریک ہو گیا ہے۔سوشل میڈیا الگ سے ماتم کر رہا ہے۔

یہ اس ملک کے میڈیا کا حال ہے جہاں تین کروڑ بچے سکول نہیں جاتے۔ جامعہ پشاور اور جامعہ کوئٹہ میں ہر مہینے سٹاف کو تنخواہ دینے کے لئے تگ و دو ہو رہی ہوتی ہے۔

بحث تو یہ ہونی چاہئے کہ اس ملک میں ایچی سن جیسے ادارے ملک کی اکثریت کے لئے نو گو ایریاز کیوں ہیں۔ شرمناک حد تک طبقوں میں بٹا نظام تعلیم کیوں ہے؟ نہ صرف طبقاتی بنیادوں پر اکثریت کو معیاری تعلیم سے محروم رکھا گیا ہے بلکہ علاقائی بنیادوں پر بھی پس ماندہ حصوں کے ساتھ امتیازی سلوک برتا جاتا ہے۔

پورے بلوچستان میں اتنی یونیورسٹیاں نہیں ہوں گی جتنی صرف اسلام آباد راولپنڈی میں موجود ہیں۔

ہمارا مطالبہ: ایچی سن سمیت تمام تعلیمی ادارے اور مدرسے قومی ملکیت میں لے کر،پہلی جماعت سے پی ایچ ڈی تک، تعلیم مفت فراہم کی جائے۔ تمام سکولوں میں یکساں اور سیکولر نظام تعلیم لاگو کیا جائے۔

Farooq Sulehria
+ posts

فاروق سلہریا روزنامہ جدوجہد کے شریک مدیر ہیں۔ گذشتہ پچیس سال سے شعبہ صحافت سے وابستہ ہیں۔ ماضی میں روزنامہ دی نیوز، دی نیشن، دی فرنٹئیر پوسٹ اور روزنامہ پاکستان میں کام کرنے کے علاوہ ہفت روزہ مزدور جدوجہد اور ویو پوائنٹ (آن لائن) کے مدیر بھی رہ چکے ہیں۔ اس وقت وہ بیکن ہاوس نیشنل یونیورسٹی میں اسسٹنٹ پروفیسر کے طور پر درس و تدریس سے وابستہ ہیں۔