مزید پڑھیں...

امہ کی چیمپئین جماعت، جمعیت افغان مہاجرین کو واپس بھیجنے پر چپ

افغانستان میں جاری چالیس سالہ جنگ کو جہاد قرار دے کر تو ان دو جماعتوں نے شائد ہزاروں پاکستانی نوجوانوں کو جہاد کے نام پر ورغلا کر جنت کے سفر پر روانہ کیا (ان دونوں جماعتوں کی قیادت البتہ خود کبھی شہادت کے منصب پر فائز ہونے کے لئے ڈیورنڈ لائن کے اس پار نہیں گئی)۔ افغانستان کے خون خرابے میں اگر سویت روس، امریکہ، سعودی عرب اور پاکستانی ریاست کا کردار شرمناک ہے تو مندرجہ بالا دو جماعتیں بھی افغانستان میں افرا تفری کی ذمہ دار ہیں۔

پاکستانی زیر انتظام جموں کشمیر میں عوامی بغاوت کے 5 ماہ: میڈیا خاموش

اس تحریک کا سب سے اہم اور کامیاب ہتھیار بجلی کے بلوں کا بائیکاٹ ہے۔ گزشتہ دو ماہ سے بجلی کے بلوں کا بائیکاٹ کیا جا رہا ہے۔ ماہ اگست میں پونچھ اور میرپورڈویژن میں بجلی کی بلوں کا بائیکاٹ کیا گیا، جبکہ ماہ ستمبر میں مظفرآباد ڈویژن نے بھی بجلی کے بلوں کا بائیکاٹ شروع کیا۔ مجموعی طور پر 70 فیصد سے زائد بلوں کا بائیکاٹ کیا گیا اور بجلی کے بل شہریوں سے جمع کر کے مختلف شہروں میں نذر آتش بھی کئے گئے اور کچھ شہروں میں بلوں کی کشتیاں بنا کر انہیں دریاؤں میں بہایا گیا۔

کیمونسٹ اخبار مودی سرکار کے نشانے پر: مدیر گرفتار، چین سے پیسے لینے کا الزام

یاد رہے 17 اگست کو نیو یارک ٹائمز نے ایک رپورٹ میں دعوی کیا تھا کہ’نیوز کلک‘بھارتی نژاد امریکی کروڑ پتی شہری بویل رائے سنگھم سے پیسے وصول کر کے چینی پراپیگنڈہ کرتی ہے۔ ٹائمز کا دعوی تھا کہ نیول رائے سنگھم چین کے قریب ہیں۔ ’نیوز کلک‘نے اس رپورٹ کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے نہ صرف بے بنیاد قرار دیا بلکہ قانونی چارہ جوئی کی دھمکی بھی دی۔

’جہاد آن سکرین‘: سٹاک ہولم میں سیمینار، مدیر جدوجہد مقالہ پیش کریں گے

فاروق سلہریا اپنے مقالے میں ان پاکستانی فلموں کا جائزہ پیش کریں گے جن کا موضوع جہاد یا توہین مذہب تھا۔ اس موضوع پر ان کی تحقیق ایک باب کی شکل میں ان کی ڈاکٹر قیصر عباس (مدیر اعلیٰ روزنامہ جدوجہد) کے ہمراہ مدون کی گئی کتاب ’فرام ٹیرر ازم ٹو ٹیلی ویژن‘ میں شامل ہے۔

سوشلزم کیا ہے؟

سنئے پاکستان ٹریڈ یونین ڈیفنس کمپئین کے سیکرٹری جنرل قمر الزماں خان کا تجزیہ و تبصرہ بعنوان ’سوشلزم کیا ہے؟‘

ریاست امیر کے لئے ماں جیسی، غریب کے لئے ڈائن جیسی

ان امیر لوگوں کے لئے تو پاکستان ایک فلاحی ریاست بھی ہے اور ریاست ماں جیسی بھی لیکن پاکستان کے غریب شہریوں کے لئے ریاست کسی ڈائن سے کم نہیں۔ اس کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے اگر ہم ملک میں موجود سوشل پروٹیکشن یعنی عوامی فلاح کے منصوبوں پر نظر ڈالیں۔

ملک میں صرف 10 فیصد ملازمین کو ریٹائرمنٹ پر پنشن ملتی ہے۔ ان میں بھی اکثریت فوجی و سرکاری ملازمین کی ہے۔ بنیادی پنشن ہر مرد عورت کا حق ہونا چاہئے۔ ایک مخصوص عمر (اس کی حد 65 سال مقرر کی جا سکتی ہے) کے بعد ہر شہری کو پنشن ملنی چاہئے تا کہ وہ بڑھاپے میں بھی، کسی پر بوجھ بنے بغیر، با وقار زندگی گزار سکے۔

اس سال یورپ پہنچنے کے چکر میں 2500 افراد ’لاپتہ‘ و ہلاک

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے پناہ گزین کے مطابق اس سال یورپ 2,500 پناہ گزین ہلاک یا لاپتہ ہو چکے ہیں۔ گذشتہ سال یہ تعداد 1,700 تھی۔
اقوام متحدہ نے یورپی اقوام پر زور دیا ہے کہ وہ پناہ گزینوں کی زندگیاں بچانے کے لئے زیادہ اقدامات کریں۔ دریں اثنا، پاکستان میں افغان پناہ گزینوں کی گرفتاریوں میں بھی زبردست اضافہ ہوا ہے۔
یاد رہے، اس سال پناہ گزینوں کو غیر قانونی طور پر یورپ لے جاتے ہوئے ایک بحری جہاز ڈوب گیا تھا جس میں تین سو پاکستانی و کشمیری شہری بھی ہلاک ہوئے تھے۔