پاکستانی زیر انتظام کشمیر میں تقریباََپچھلے 5 ماہ سے بجلی کے بلوں میں بے جا ٹیکسزکے خلاف اور آٹے پر سبسڈی کی بحالی کے لیے مختلف شہروں میں پر امن احتجاج اور دھرنے دیے جا رہے تھے۔ صورتحال اس وقت ایک اہم موڑ اختیار کر گئی جب گزشتہ ماہ عوامی ایکشن کمیٹی اور انجمن تاجران کی طرف سے بل نہ جمع کروانے کی تحریک شروع ہوئی۔ اس فیصلے کو بھرپور عوامی پذیرائی ملی۔ دیکھتے ہی دیکھتے سول نافرامانی کی یہ تحریک پوری ریاست کے چپے چپے میں پھیل گئی۔ پانچ ستمبر کو مظفرآباد، راولاکوٹ، کوٹلی،میرپور اور دیگر علاقوں میں ہزاروں کی تعداد میں عوام نے شٹرڈؤن اور پہیہ جام ہڑتال کرتے ہوئے احتجاجی مظاہرے منظم کیے اور بجلی کے بلوں کو جلایا اور دریا برد کیا گیا۔
مزید پڑھیں...
فلسطین اسرائیل تنازعے کا نیا مرحلہ
سنئے پاکستان ٹریڈ یونین ڈیفنس کمپئین کے سیکرٹری جنرل قمر الزماں خان کا تجزیہ و تبصرہ بعنوان ’فلسطین اسرائیل تنازعے کا نیا مرحلہ‘
حماس نے اسرائیلی غرور خاک میں ملا دیا مگر آزادی کا راستہ انتفادہ
اسرائیل کی جانب سے عرب علاقوں سے فلسطینیوں کی بے دخلی،جبر اور قبضے کے خلاف فلسطینی قیادت کو چاہئے کہ بنیادی طور پر وہ عوامی سیاسی ایکشن پر انحصار کرے۔جنین اور نابلس میں نوجوان فلسطینیوں کی زیر زمین مزاحمت اس نوع کی عوامی سیاسی تحریک کا اہم جزو ثابت ہو سکتی ہے بشرطیکہ کہ عوامی تحریک کو ترجیع دی جائے اور اسے بڑھاوا دیا جائے۔اہل ِفلسطین ایران کی جابرانہ حکومت پر انحصار کرنے کی بجائے ان آمریتوں کے خلاف جدوجہد کرنے والے لوگوں پر انحصار کریں۔فلسطین کی حقیقی آزادی کا امکان اسی انحصار میں پنہاں ہے۔پھر یہ کہ فلسطین کی آزادی کے لئے اسرائیل کو صیہونیت سے آزاد کرانا ہو گا۔صیہونیت کا منطقی نتیجہ یہ نکلا ہے کہ اسرائیل مزید سے مزید دائیں جانب جھکتا جا رہا ہے۔
نکل جاؤ پاکستان سے…
موجودہ کیفیت میں سب سے اہم یہ ہے کہ جن افغانوں پر یہ فسطائی چھری چلانے کی کوشش کی جا رہی ہے ان کی اس حالت زار کا ذمہ دار کون ہے؟ افغانستان تو ہمیشہ ایسا نہ تھا جن بربادیوں کی جانب اس کو سامراج اور اس کے حواریوں نے دھکیل دیا ہے۔ 1978ء کا افغان ثور انقلاب وہ روشن مینارہ تھا جو سوویت یونین کی سٹالنسٹ افسر شاہی سے آزادسوشلسٹ بنیادوں پر استوارہوا تھا۔ زرعی اصلاحات، خواتین کی خرید و فرخت سمیت تمام خواتین دشمن قوانین کا خاتمہ، جاگیرداروں اور ساہوکاروں کے قرضہ جات کا خاتمہ جس کا مطلب 80 فیصد کے قریب دیہاتی آبادی پر سے غلامی کی طوق اتارنا تھا‘ یہ اس انقلاب کی حاصلات تھیں کہ جن کے پیش نظر امریکی سامراج اور اس کے حواریوں نے اس پر یلغار کر دی۔ اس انقلاب کو کچلنے کے لئے ضیا آمریت کے تحت ڈالر جہاد کے لیے پوری ریاستی مشینری متحرک کی گئی۔
میں دہشت گردی کا حامی ہوں
آب، ہوا، خیمے اور اونٹ سے خالی ہو چکا
کب ملیں گے؟
یہ جنگ کب ختم ہو گی؟
کشمیر، کون سی نئی تاریخ رقم کر رہا ہے؟
سنئے پاکستان ٹریڈ یونین ڈیفنس کمپئین کے سیکرٹری جنرل قمر الزماں خان کا تجزیہ و تبصرہ بعنوان ’کشمیر، کون سی نئی تاریخ رقم کر رہا ہے؟‘
کاہنہ میں شہباز شریف کے ساتھ کیا ہوا؟
سنئے پاکستان ٹریڈ یونین ڈیفنس کمپئین کے سیکرٹری جنرل قمر الزماں خان کا تجزیہ و تبصرہ بعنوان ’کاہنہ میں شہباز شریف کے ساتھ کیا ہوا؟ ‘
نوبل امن انعام کے جنگی حقدار: 1938ء میں ہٹلر اور گاندھی کو شارٹ لسٹ کیا گیا
پس پردہ کوئی بغاوت ہوئی ہو گی کہ 1906ء میں یہ انعام امریکی صدر تھیوڈر روز ویلٹ کو دے دیا گیا۔
علامہ اقبال کبھی بھی نوبل انعام کے لیے نامزد نہیں ہوئے: مفروضے اور حقیقت
اب یہ واضح ہو چلا تھا کہ اقبال کبھی بھی نوبل انعام کے لیے نامزد نہیں ہوئے۔