Month: 2022 فروری


پابندی حجاب پر نہیں ہندتوا پر ہونی چاہئے

۱۔ ریاست کو یہ حق نہیں کہ وہ ڈریس کوڈ مسلط کرے۔ ریاست ایران، سعودی عرب اور ترکی کی ہو یا فرانس یا بھارت کی۔
۲۔ ہم حجاب یا برقعے کے قائل نہیں لیکن ہم اس حق کا دفاع کرتے ہیں کہ یہ فیصلہ خواتین خود کریں کہ انہیں کیا پہننا ہے۔ جس طرح عورت کو برقعہ پہننے کا حق ہے اسی طرح اسے جینز یا سکرٹ پہننے یا سر پر دوپٹہ نہ لینے کا حق بھی حاصل ہے۔ بعض لبرل حضرات جو برقعے پر پابندی کے حامی ہیں وہ ان مولویوں سے ہرگز مختلف نہیں جو مسکان خان کے حق لباس پر تو جہاد کرتے نظر آتے ہیں مگر سر ینگر کی عروسہ پرویز کو سر پر دوپٹہ نہ لینے کی وجہ سے سر قلم کرنے کی دھمکیاں دے رہے ہیں۔
۳۔ ہم بطور سوشلسٹ ایک ایسے سازگار ماحول کاقیام چاہتے ہیں جہاں عورت ہر طرح کے لباس میں محفوظ اور محترم محسوس کرے۔

قاضی احمد میں 5 شہید ہاریوں کے لئے جاری دھرنے سے اظہار یکجہتی کرتے ہیں: فاروق طارق

انکا کہنا تھا کہ گاؤں والے یہاں برسوں سے آباد ہیں۔ زمینیں ہاریوں کی ہیں جن کے یہاں گاؤں ہیں۔ زرداری خاندان جعلی دستاویزات کی بنیاد پر حکومتی حمایت سے ان کی زمینوں پر قبضہ کر رہا ہے، ان کی فصل کاٹ رہا ہے۔ یہ کبھی نہیں ہو گا۔

لیفٹ کو بیجنگ ونٹر اولمپکس کی مخالفت کیوں کرنی چاہئے

اکیسویں صدی میں کھیلوں کے تمام عالمی مقابلے اربوں روپے کا کاروبار بن گئے ہیں۔ یہ مقابلے سرمایہ داری نظام کے بدترین کرتوتوں کا نمونہ ہیں۔ ان کھیلوں کا مطلب ہے کہ یہ مقابلے اربوں روپے برباد کرنے والے منصوبے ہیں۔ ان مقابلوں کے نام پر اربوں کی کرپشن ہوتی ہے۔ بجٹ پر بوجھ پڑتا ہے۔ قیمتی وسائل برباد ہوتے ہیں۔ لیبر حقوق کی خلاف ورزیاں ہوتی ہیں۔ غریب محلے زبردستی اجاڑ دئے جاتے ہیں۔ ماحولیات کی تباہی ہوتی ہے۔ غیر جمہوری فیصلے لئے جاتے ہیں۔ قومی بنیادوں پر نفرت اور جنون پھیلایا جاتا ہے۔ نشے کے استعمال میں اضافہ ہوتا ہے۔ عام لوگوں کی زندگیاں درہم برہم ہو جاتی ہیں۔

بلوچ طلبہ کی جبری گمشدگی، ماورائے عدالت قتل کے خلاف اسلام آباد میں احتجاج

”بلوچ طلبہ کیلئے کتنی افسوس ناک بات ہے کہ وہ سیکڑوں کی تعداد میں اسلام آباد نیشنل پریس کلب کے سامنے جمع ہوئے اور بلوچ طالبعلم کی جبری گمشدگی کے خلاف احتجاج کیا۔ قائداعظم یونیورسٹی کے ریٹائرڈ پروفیسروں کی قیادت میں ایک بہت منظم مارچ تھا اور بلوچ عوام کے دکھ کو سامنے لانے والی سلجھی ہوئی تقاریر ہوئی۔ تاہم ملک کے بڑے اخبارات میں ایک لفظ بھی اس متعلق نہ لکھا جانا ناراض بلوچ طلبہ کیلئے پیغام ہے۔ انہیں بیگانہ کرنے کا ایک اور اقدام ہے۔ سماج، بالخصوص میڈیا بلوچ عوام پر ہونے والے مظالم کا شریک بنتا جا رہا ہے۔“

آر ایس ایف کراچی کا انقلابی طلبہ کنونشن 20 فروری کو آرٹس کونسل میں ہو گا

کنونشن سے ندیم فاروق پراچہ (ریسرچ سکالر، کالم نگار)، مظہر عباس (سینئر صحافی و تجزیہ نگار)، مہناز رحمان (ویمن ایکشن فورم)، سارنگ جام (کالم نگار، فرزند کامریڈ جام ساقی)، رحمان بابر (صدر پختون ایس ایف سندھ)، رمیض مصرانی (آرگنائزر آر ایس ایف سندھ)، زارا حسین چانڈیو (سیکرٹری اطلاعات آر ایس ایف حیدر آباد)، سید مسرور احسن (صدر پی پی پی ڈسٹرکٹ سنٹرل کراچی)، قمر الزمان خان (سیکرٹری جنرل پی ٹی یو ڈی سی)، عبدالرؤف لنڈ (کسان رہنما)، منصور شہانی (صدر پی ایس ایف سندھ)، وقاص عالم (صدر پی آر ایس ایف کراچی)، معروج شاد (ممبر سنٹرل کمیٹی بلوچ سٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی) اور سیاسی و سماجی رہنما خطاب کرینگے۔

فیشن، سٹائل، لالچ اور سازشوں سے بھرا ’ہاؤس آف گوچی‘

1992ء میں جب منموہن سنگھ جی نے انڈیا کو عالمی منڈی کے لئے کھولا تو دنیا بھر سے برانڈز انڈیا آئے اور پھر بالی وڈ میں رچ بس گئے۔ آج کے دور میں ہماری نوجوان نسل میں تو کوئی ہی ہو گا جسے گوچی کا نہ پتا ہو۔ فلم کا نام ہی انکو متاثر کرے گا اور میرے خیال میں یہ ایک قابل دید فلم ہے۔ اسطرح کی کوئی بھی فلم مکمل حقیقت پر مبنی تو نہیں ہوتی مگر ہم حقیقت کا اندازہ ضررور لگا سکتے ہیں۔

سندھ میں جنسی ہراسگی کے واقعات: ’طالبات مسلسل ظلم کا شکار ہیں‘

طلبہ تنظیم آر ایس ایف حیدر آباد کی سیکرٹری اطلاعات زارا حسین کا کہنا ہے کہ ’نمرتا اور نوشین کے ساتھ، زیادہ امکان ہے کہ جنسی زیادتی کی گئی اور انکا قتل کیا گیا، یہ کام ایک ہی شخص نے کیا۔ یہ وہ طالبات تھیں جنہوں نے مزاحمت کی اور انہیں قتل کر کے پنکھے سے لٹکا دیا گیا۔ ایسی نہ جانے کتنی اور طالبات ہونگی جو مسلسل ظلم کا شکار ہو رہی ہیں۔‘

جمہوریت کا تقاضہ ہے: طلبہ یونینز بحال کی جائیں

رواں سال میں ان تنظیموں نے ملک کے بڑے شہروں میں احتجاجی جلوس اور لاہور میں پنجاب اسمبلی کے سامنے دھرنے کا پرگرام دیا۔ چنانچہ پروگرام کے عین مطابق9 فروری سے دھرنا جاری ہے جو کہ پنجاب حکومت سے بامعنی مذاکرات اور مطالبات منوا کر ختم ہو گا۔