خبریں/تبصرے

تذویراتی گہرائی یا تذویراتی کھائی

فاروق سلہریا

سائبیریا میں بسنے والے اسکیمو لوگوں بارے کہا جاتا ہے کہ برفانی بھیڑئے شکار کرنے کا ان کے پاس ایک تیر بہدف نسخہ ہے۔ وہ ایک تیز دھار خنجر پر کسی جانور کا خون لگا کر اسے برف میں گاڑھ دیتے ہیں۔ خون کی خوشبو سونگھتا ہوا بھیڑیا خنجر تک آ پہنچتا ہے اور خنجر کو چاٹنے لگتا ہے۔ خنجر چاٹنے پراس کی اپنی زبان سے گرما گرم خون بہنے لگتا ہے۔ وہ اپنا خون چاٹنا شروع کر دیتا ہے یہاں تک کہ وہ بے ہوش ہو کر گر جاتا ہے۔

کبھی کبھی تو لگتا ہے تذویراتی گہرائی بھی ایک ایسا ہی خنجر ہے جسے طالبان نے ڈیورنڈ لائن پر گاڑھ رکھا ہے اور وہ پاکستان کا شکار کر رہے ہیں۔ پاکستانی اسٹیبلشمنٹ سمجھتی ہے کہ طالبان ان کا اثاثہ ہیں جن کی مدد سے وہ افغانستان کو اپنی تذویراتی گہرائی بنا لیں گے۔

ہو یہ رہا ہے کہ تذویراتی گہرائی پاکستانی عوام کے لئے تذویراتی کھائی بنتی جا رہی ہے۔ ستر ہزار جانیں تو پہلے ہی اس کھائی میں دھکیلی جا چکی ہیں۔ مزید کی تیاری ہے اور حالات و واقعات سے یہ ثابت ہو رہا ہے کہ طالبان اثاثہ نہیں، پاکستان طالبان کا اثاثہ ہے۔

افغانستان تو شائد کبھی بھی پاکستانی نپولینز کی تذویراتی گہرائی نہ بن سکے مگر پاکستان کو طالبان نے اپنی تذویراتی گہرائی ضرور بنا رکھا ہے۔

تذویراتی گہرائی کو چاٹنے سے اگر کبھی اس حکمران طبقے کو فرصت ملے تو شائد اسے سمجھ آئے کہ یہ دور تذویراتی گہرائیوں کا نہیں، سافٹ پاور کا ہے۔

Farooq Sulehria
+ posts

فاروق سلہریا روزنامہ جدوجہد کے شریک مدیر ہیں۔ گذشتہ پچیس سال سے شعبہ صحافت سے وابستہ ہیں۔ ماضی میں روزنامہ دی نیوز، دی نیشن، دی فرنٹئیر پوسٹ اور روزنامہ پاکستان میں کام کرنے کے علاوہ ہفت روزہ مزدور جدوجہد اور ویو پوائنٹ (آن لائن) کے مدیر بھی رہ چکے ہیں۔ اس وقت وہ بیکن ہاوس نیشنل یونیورسٹی میں اسسٹنٹ پروفیسر کے طور پر درس و تدریس سے وابستہ ہیں۔