خبریں/تبصرے

ٹوکیو اولمپکس کا انقلابی لمحہ:’وطن یا موت۔لو یو کیوبا‘

فاروق سلہریا

ادہر اولمپکس شروع ہوئے ادہر دنیا بھر کے سرمایہ دار میڈیا میں کیوبا کے خلاف پراپیگنڈہ کیونکہ ہوانا میں کافی بڑے مظاہرے ہوئے۔

اولمپکس کے خاتمے پر عالمی سرمایہ دار میڈیا کہیں کسی کو یہ نہیں بتا رہا کہ برازیل کے علاوہ  کیوبا لاطینی امریکہ میں سب سے زیادہ تمغے حاصل کرنا والا ملک ہے۔ یہ پہلی دوسری یا تیسری بار نہیں ہوا۔ کیوبا ہر اولمپکس میں اپنی بساط سے کہیں زیادہ تمغے جیت کر لاتا ہے۔ یہ کیوبن انقلاب کی ایک شاندار کامیابی ہے کہ کھیل اور تفریح کی سہولتیں ہر شہری کو حاصل ہیں اور حکومت ان سہولتوں پر، امریکی پابندیوں کے باوجود خرچ کرتی ہے۔

حالیہ اولمپکس میں بھی اگر کسی موقع پر کوئی انقلابی لمحہ دکھائی دیا تو وہ تھا جب کیوبن باکسر لا کروز (La Cruz) نے کوراٹرز فائنل میں جیتنے کے بعد نعرہ لگایا: ’وطن یا موت‘۔

اس نعرے کی دو وجوہات تھیں۔ ایک جانب وہ ان دائیں بازو کے کیوبن امریکیوں کو جواب دے رہے تھے جو اس نعرے کی مخالفت کرتے ہیں، دوم، اس مقابلے میں بھی ان کے مقابلے پر ایک کیوبن شہری تھا جو سپین کی جانب سے کھیل رہا تھا۔

لا کروز نے بعد ازاں گولڈ میڈل حاصل کیا۔ وہ پچھلے اولمپک میں بھی گولڈ میڈل جیتے تھے۔ گولڈ میڈل جیتنے کے بعد انہوں نے کہا: ’آئی لو یو کیوبا۔ ہم کام کو انجام دیتے ہیں‘

Farooq Sulehria
+ posts

فاروق سلہریا روزنامہ جدوجہد کے شریک مدیر ہیں۔ گذشتہ پچیس سال سے شعبہ صحافت سے وابستہ ہیں۔ ماضی میں روزنامہ دی نیوز، دی نیشن، دی فرنٹئیر پوسٹ اور روزنامہ پاکستان میں کام کرنے کے علاوہ ہفت روزہ مزدور جدوجہد اور ویو پوائنٹ (آن لائن) کے مدیر بھی رہ چکے ہیں۔ اس وقت وہ بیکن ہاوس نیشنل یونیورسٹی میں اسسٹنٹ پروفیسر کے طور پر درس و تدریس سے وابستہ ہیں۔