خبریں/تبصرے

مشرقِ وسطیٰ میں 70 ہزار امریکی فوجی اور 20 ہزار بحری دستے تعینات ہیں

فاروق سلہریا

ٹیلی سور انگلش کے مطابق مشرقِ وسطیٰ میں ستر ہزار کے لگ بھگ امریکی فوجی تعینات ہیں اور اس خطے کی سمندری حدود میں بیس ہزار امریکی بحریہ کے اہل کار بھی تعینات ہیں۔

تفصیلات کے مطابق سب سے زیاد ہ فوجی افغانستان (14 ہزار، اس کے علاوہ 8 ہزار نیٹو کے فوجی) میں تعینات ہیں۔ دوسرے درجے پر قطر اور کویت ہیں جہاں 13,13 ہزار امریکی فوجی تعینات ہیں۔ دیگر ممالک میں عراق، ترکی، شام، بحرین، سعودی عرب، اردن، متحدہ عرب امارات اور عمان شامل ہیں۔ تفصیلات کے لئے دیکھئے مندرجہ ذیل جدول:

جنرل قاسم سلیمانی کے قتل کے بعد خطے کی کشیدہ صورتحال نے ایک مرتبہ پھر مشرقِ وسطیٰ میں تعینات امریکی فوجی دستوں کے بارے میں بحث چھیڑ دی ہے۔ ان دستوں کی موجودگی کا ایک مطلب تو یہ ہے کہ سامراج اس خطے میں گہری دلچسپی رکھتا ہے اور وہ طاقت کے زور پر یہاں موجود رہنا چاہتا ہے۔ دوم، خطے میں موجود امریکہ کے کٹھ پتلی آمرانہ خاندان امریکی فوجی مدد کے بغیر ایک دن بھی اپنا اقتدار قائم نہ رکھ سکیں گے۔ جن آمریتوں کو امریکہ کی آشیر باد حاصل نہیں (مثلاًشام کا اسد خاندان) انہوں نے روسی سامراج کی بیعت کر رکھی ہے۔ سوم، اس خطے میں اس وقت تک امن نہیں آ سکتا جب تک یہاں سے امریکی افواج کا انخلا نہیں ہوتا۔ یہ انخلا اس وقت تک ممکن نہیں جب تک ان ممالک میں ویسی ترقی پسند قوم پرست اور سوشلسٹ تحریکیں جنم نہیں لیتیں جو پچاس اور ساٹھ کی دہائی میں دیکھنے میں آئی تھیں۔

Farooq Sulehria
+ posts

فاروق سلہریا روزنامہ جدوجہد کے شریک مدیر ہیں۔ گذشتہ پچیس سال سے شعبہ صحافت سے وابستہ ہیں۔ ماضی میں روزنامہ دی نیوز، دی نیشن، دی فرنٹئیر پوسٹ اور روزنامہ پاکستان میں کام کرنے کے علاوہ ہفت روزہ مزدور جدوجہد اور ویو پوائنٹ (آن لائن) کے مدیر بھی رہ چکے ہیں۔ اس وقت وہ بیکن ہاوس نیشنل یونیورسٹی میں اسسٹنٹ پروفیسر کے طور پر درس و تدریس سے وابستہ ہیں۔